یوٹرن حکمت نہیں بے غیرتی ہوتی ہے

جمیعت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا حکومت کے یوٹرنز پر دلچسپ بیان سامنے آ گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 30 نومبر 2018 13:15

یوٹرن حکمت نہیں بے غیرتی ہوتی ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 نومبر 2018ء) :جمیعت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ یوٹرن حکمت نہیں بے غیرتی ہوتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جس یوٹرن کے بارے میں وضاحتیں پیش کی جا رہی ہیں اسے ہم بے غیرتی کہتے ہیں۔چور راستے سے اقتدار میں آنے والے اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھیوں پر چل رہے ہیں جنھیں ہم کسی بھی طور پر تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔

اس لیے وہ خود اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اقتدار چھوڑ دیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا ہے کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے جلد گرینڈ قبائلی جرگہ بلا رہے ہیں جس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔گھریلو تشدد کی روک تھام سمیت مغرب کی جانب سے ہم مسلط کی جانے والی ہر قسم کی قانون سازی کا راستہ زبردستی روکیں گے۔

(جاری ہے)

واضح رہے جمیعت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اس سے قبل بھی کئی بار وزیراعظم عمران خان پر تنقید کر چکے ہیں۔

جب کہ دوسری طرف وزیراطلاعات و ثقافت پنجابفیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا بس اور ان کی سیاسی بس ڈیزل سے چلتی تھی۔ آج کل ان کی سیاسی بس کا رنگ پسٹن(Ring Piston) اور انجن ناکارہ ہوچکاہے،ڈیزل تو الیکشن کے بعد ویسے ہی ان کی پہنچ سے باہر ہے۔ اس لیے ان کا بس اور ان کی سیاسی بس دونوں بے بس ہوچکے ہیں۔ وزیراطلاعات و ثقافت پنجاب فیاض الحسن چوہان نے مولانا فضل الرحمان کے بیان’’میرا بس چلے تو ایک دن بھی اس حکومت کو چلنے نہ دوں‘‘ کے ردعمل میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیا۔

یں اپنے ایک بیان میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان الیکشن میں ہارنے کے بعد سے اپنے حواس کھو چکے ہیں۔ وہ وقتاً فوقتاً پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف ہرزہ سرائی میں مشغول رہتے ہیں۔ ان کا اپنا یہ حال ہے کہ 73 کے آئین کی آڑ لے کر 74 قسم کی کرپشن اور 75 قسم کی اقربا پروری کرتے ہیں۔ اصول کے بجائے وصول کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ مولانا جیسا ہر کرپٹ سیاستدان اپنے اپنے طور سے کرپشن، لوٹ مار، منی لانڈرنگ اور قومی خزانے کے استحصال میں ملوث ہوتا ہے لیکن جب قانون کا شکنجہ ان کے گرد تنگ ہونے لگتا ہے تو یہ اس قسم کے بیانات داغ دیتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں