غ*پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر پر قومی کانفرنس اور ریلی کا انعقاد

بدھ 21 اگست 2019 21:20

$لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2019ء) پرووائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ہندوتوا کے فلسفے پر عمل کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پید اہونے والی بحرانی کیفیت میں بطور قوم ہمیں ہر سطح پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔وہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام سنٹر فار سائو تھ ایشین سٹڈیز کے اشتراک سے مسئلہ کشمیر کے موضوع پرپاکستا ن سٹڈی سنٹر کے کمیٹی روم میں منعقد ہ ایک روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینٹیز پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاولہ، معروف تجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی ،شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز نمل اسلام آباد سے پروفیسر ڈاکٹر عدنان سرور خان، ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹوریکل اینڈ کلچرل ریسرچ اسلام آباد ڈاکٹر ساجد محمود اعوان ، ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر یونیورسٹی آف سندھ جامشورو ڈاکٹر شجاع احمد،ڈین فیکلٹی آف بہیوریل اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر عنبرین جاوید، ڈاکٹر امجد عباس مگسی، چائینز طلبائو طالبات اور ایم فل /پی ایچ ڈی سکالرز نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کہا کہ نریندر مودی کی پالیسیوں سے ہندوتوا فلسفہ کو فروغ ملنے کے ساتھ بھارت کی نام نہاد سیکولر جمہوری ریاست بھی بے نقاب ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستا ن عالمی سطح پر بھارتی پروپیگنڈا کا بڑی جانفشانی سے مقابلہ کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں معاشی و سیاسی استحکام بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی کاغیر قانونی اقدام مسئلہ کشمیر کے حل کا راستہ ہموار کرے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاولہ نے کہا کہ بھارت اقدامات اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہیں اور مسئلہ کشمیر ایک بار پھر دنیا کے سامنے بڑا مسئلہ بن کر ابھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے نظریے کی پیروکاہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور صورتحال نے دو قومی نظریے کو ایک بار پھر سے درست ثابت کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ مودی کا ظالمانہ رویہ بھارتی سیکولر ریاست کا بدنما چہرہ دنیا کے سامنے لا رہا ہے۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ بھارت کشمیر میںابھی تک اپنا مقصد حاصل نہیں کر پایا۔ انہوں نے کہا کہ پنڈت نہرو سمجھتے تھے کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ماند پڑ جائے گی اور کشمیر بھارت کا حصہ بن جائے گالیکن موجودہ صورتحال نے بھارت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

انہوں نے کہا آرٹیکل 370اور 35Aسے متعلق بھارتی پارلیمنٹ نے اپنے ہی آئین کی دھجیاں اڑا دی ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلہ پر چین کی پاکستان کیلے حمایت نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو دبا کر بھارتی حکومت بھارت میں جاری دیگر علیحدگی کی تحاریک کو روکنا چاہتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عدنان سرور نے مسئلہ کشمیر کی تاریخ بیان کرتے ہوئے شملہ ، لاہومعاہدوں ر اور مشرف فارمولے پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو اعتماد میں لئے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ کی ثالثی کی پیشکش پر محتاط رہنا چاہئے کیونکہ بھارت اس پیشکش کو نہیں مانے گا۔ انہوں نے امیدظاہر کی کہ بھارتی سپریم کورٹ موجودہ صورتحال میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ ڈاکٹر ساجد محمود اعوان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حیدر آباد ، جونا گڑھ اور مانادر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادو ں کی پیروی نہ کر کے نقصان اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو رائے عامہ کی ہمواری کیلئے بھرپور اقدامات کرنے ہوں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر شجاع احمد نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے باوجود مسئلہ کشمیر حل نہ ہوناباعث تشویش ہے جبکہ مشرقی تیمور کا مسئلہ جلد نمٹا دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کا فارمولہ درست نہیں تھا جس کی وجہ سے یہ تنازع کھڑا ہوا۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہے۔ڈاکٹر عنبرین جاوید نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے زیادہ سے زیادہ بحث اورتحقیق کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں پرووائس چانسلر پروفیسر محمد سلیم مظہر کی قیادت میں بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں