پنجاب اسمبلی نے 3431ارب 71کروڑ سے زائد کے 42مطالبات زر منظور کر لئے ، اپوزیشن کا شدید احتجاج، اسپیکر ڈائس کا گھیرائو

جمعرات 28 مارچ 2024 17:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج اور شور شرابے کے دوران 3431ارب 71کروڑ 56لاکھ 66 ہزار 423 روپے مالیت کے 42مطالبات زر منظور کر لئے گئے، اپوزیشن کی کٹوتی کی سات میں سے چار تحاریک کثرت رائے سے مسترد جبکہ تین وقت گزر جانے کے بعد گلوٹین قانون کا شکار ہو گئیں ،اپوزیشن نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر اور اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر کے شدید احتجاج کیا اورایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالتے رہے ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روزبھی مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 36منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے منتخب رکن اسمبلی احمر رشید بھٹی نے رکنیت کا حلف اٹھایا ۔

(جاری ہے)

بعد ازاںپنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مطالبات زر پر پر ووٹنگ اور بحث کا آغاز کیا گیا ، اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئیں سات کٹوتی کی تحاریک پر بحث کا آغاز کیا گیا ۔

وزیر خزانہ نے محکمہ آبپاشی کے لیے 30ارب 83کروڑ 76لاکھ 85ہزار کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کیا۔اپوزیشن نے مطالبات زر کی مخالفت کرتے ہوئے بحث کا آغاز کردیا۔بعد ازاں پنجاب اسمبلی میں محکمہ آبپاشی کی ڈیمانڈ منظور کر لی گئیں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئی۔اس کے بعد حکومت نے پولیس کے 163ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کر لیے۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما امتیاز شیخ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 44کروڑ پولیس کی ٹریننگ کے لیے رکھے ہیں تو سب دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ پولیس والے عام آدمی سے کس طرح بات کرتے ہیں، بیرون ملک میں پولیس عام آدمی کو سر کہہ کر پکارتی ہے کہ بتائیں کیا مسئلہ ہے لیکن ادھر مقدمہ درج نہیں ہوتا، جب تک پولیس والے کو رشوت یا سفارش نہیں کرواتا اس وقت تک کوئی مدد نہیں کرتا، پولیس کی اخلاقی ٹریننگ کہاں کی جاتی ہے ،ان کی وردیاں بھی تبدیل ہوں گی لیکن ان کو تو تبدیل کر لیں، اگر پولیس کو احرام بھی پہنا دیں تب بھی یہ رشوت لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر جتنی ایف آئی آرز پہلے بنائی گئیں سب جھوٹی اور من گھڑت ہیں، غیر قانونی طورپر تیس دن تک ایف آئی اے اسٹاپ لسٹ میں نام نہیں رکھ سکتا، دس آئی ایف آر ایک ہی دن میں درج ہوتی ہیں ایک شخص دس جگہ پر کیسے جا سکتا ہی ایک ایم پی اے کی گاڑی کو کالے شیشوں پر روکا جاتا ہے پھر ٹک ٹاک پروگرام کیا جاتا ہے، قیدی نمبر 804کے خلاف دو سو اکیس ایف آئی آر درج کروائی گئیں ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما امتیاز شیخ کی جانب سے خواتین کو خیراتی سیٹس کا طعنہ دینے پر ایوان میں شور شرابا کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپ ان خیراتی سیٹس والی خواتین کو سیٹوں پر بٹھائیں، اس پر امتیاز شیخ اور خلیل طاہر سندھو کے درمیان نوک جھوک بڑھ گئی اور بات تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ خواتین معزز ہیں، ان کا احترام کریں، امتیاز شیخ نے وضاحت دی کہ میں نے خیراتی سیٹ فارم 47والوں کو کہا ہے اور فارم 47والی ہی خیراتی ہیں۔

انہوں نے خلیل طاہر سندھو کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر ہوں گے تو اپنے گھر ہوں گے۔بعد ازاں خلیل طاہر سندھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایوان میں بہت سے دو دو ٹکے کے لوگ نظر آرہے ہیں ، پولیس کی کارکرگی پر 25 فیصد جرائم کم ہوئے ہیں، بابو صابو دھماکے پر پولیس کے 10جوان شہید ہوئے تو کچھ دیر بعد وہیں پولیس والے کھڑے ہوگئے۔بعد ازاں اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیرا کرلیا، اپوزیشن رہنما اعجاز شفیع کی جانب سے اسپیکر سے سخت گفتگو کرنے پر اسپیکر نے کہا کہ اعجاز شفیع اپنی تلخی کم کریں اور پیار سے بات کریں، کوئی رکن کھڑا ہوکر بات نہ کرے، سیٹوں پر بیٹھ جائیں۔

اس موقع پر ایوان شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھا اور دونوں جانب کے اراکین سیٹوں پر کھڑے ہوگئے اور مخالفانہ نعرے بازی کرتے رہے۔صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اپنا رویہ درست کرے۔اپوزیشن کی جانب سے مسلسل شور شرابہ کرنے پر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن جان بوجھ کر کٹوتی کی تحریک پر بحث کو طویل کررہی ہے ہم نے آج بجٹ منظور کروانا ہے۔

اس پر اسپیکر نے اپوزیشن کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک موقف کو بار بار نہ دہرایا جائے، بجٹ اجلاس کا طریقہ کار طے ہے اس سے انحراف نہیں ہوسکتا، آپ اپنے بولنے والے اراکین کی فہرست ہمیں دے چکے ہیں۔پنجاب اسمبلی کی جانب سے مجموعی طور پر کٹوتی کی سات تحاریک پیش کی گئیں جن میں سے چار تحاریک کثرت رائے سے مسترد جبکہ زراعت ، سول ورکس اور کمیونیکیشن کی کٹوتی کی تحاریک پر گلوٹین قانون کا نفاذ کیا گیا ۔

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں افیون کے لئے 17,618,000روپے، لینڈ ریونیو کے لئے 8,547,615,000روپے، پراونشل ایکسائز کے لئے 1,729,519,000روپے، سٹیمپس کے لئے 410,589,000روپے، جنگلات کے لئے 5,912,950,000روپے، رجسٹریشن کے لئے 129,821,000روپے، چارجز آن اکانٹ آف موٹر وہیکلز ایکٹ کے لئے 971,661,000روپے، دیگر ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے لئے 1,390,717,000روپے ، اریگیشن اینڈ لینڈ ریکلیمیشن کے لئے 30,837,689,000روپے ،جنرل ایڈمنسٹریشنز کے لئے 102,425,927,000روپے ،ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کے لئے 35,398,77,000روپے ، جیلوں اور سزا یافتہ مجرموں کی سیٹلمنٹس کے لئے 18,169,081,000روپے ، پولیس کے لئے 163,364,638,000روپے ، میوزیمز کے لئے 376,182,000روپے ، تعلیم کے لئے 110,899,621,000روپے ، ہیلتھ سروسز کے لئے 220,512,009,000، پبلک ہیلتھ کے لئے 19,220,526,000روپے ، زراعت کے لئے 24,287,486,000روپے ، فشریز کے لئے 1,343,110,000روپے ، ویٹرنری کے لئے 19,067,592,000روپے ، کوآپریشن کے لئے 2,175,172,000روپے ، انڈسٹریز کے لئے 13,067,689,000روپے ، متفرق ڈیپارٹمنٹس کے لئے 18,187,677,000روپے ، سول ورکس کے لئے 15,574,579,000روپے ، کمیونیکیشنز کے لئے 28,616,495,000روپے ، ہاسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کے لئے 3,541,803,000روپے ، ریلیف کے لئے 16,168,917,000روپے ، پنشن کے لئے 392,090,700,000روپے ، سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ کے لئے 342,674,000روپے ، سبسڈیز کے لئے 61,821,668,000روپے ، متفرق کے لئے 674,892,819,000روپے ، سول ڈیفنس کے لئے 1,038,203,000روپے ،سٹیٹ ٹریڈنگ انڈ فوڈ گرینزاینڈ شوگر کے لئے 370,701,153,000روپے ،سرکاری ملازمین کے لئے قرضوں کی مد میں 1000 روپے،میونسپلیٹیز ، خود مختاری باڈیز وغیرہ کے لئے 76,758,538,000روپے، سرمایہ کاری 121,884,000,00روپے،ری پیمٹ آف 150,000,000,000 روپے، ڈویلپمنٹ 356,203,912,340روپے،اریگیشن ورکس20,082,640,000روپے،شاہراہوں اور پلوں کی مد میں147,476,784,000 روپے،سرکاری عمارتوںکے لئی130,786,666,083روپے اور میونسپلٹینزاور خود مختار باڈیز کے قرضوں کے لئی65,290,442,000روپے کے 42مطالبات زر پیش کیے گئے جنہیں منظور کر لیا گیا۔

ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اجلاس آج بروز جمعہ 29مارچ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں