بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے ہر متاثرہ خاندان کو 25000 روپے دیئے جائیں گے،وزیراعلیٰ سندھ

بجلی کا نظام بہتر کرنے کی پوری کوشش کریں گے تاکہ ڈسپوزل کا مسئلہ جلد حل کیا جاسکے۔ صحافت اور آزادی اظہار رائے کا احترام کرتے ہیں۔پیپلزپارٹی جموریت پر یقین رکھتی ہے اور عوام کی بھلائی کے لیے ہربہتر اقدام کرنے میں پیش پیش ہے، وزیراعلیٰ سندھ برسات کے فورا بعد ہم انفرااسٹرکچر کی مرمت کا کام شروع کردیں گے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ہمیں اپنے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔ سندھ کے زیادہ تر علاقے آفت زدہ قرار دیئے جا چکے ہیں۔ الیکشن کرنے یا ملتوی کرنے کے اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس ہیں یہ فیصلہ ان کو کرناہے، سندھ کے مختلف علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت

اتوار 21 اگست 2022 22:25

شہید بے نظیر آباد/سانگھڑ/مٹیاری /ٹنڈومحمد/نوشہروفیروز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2022ء) وزیراعلی سندھ نے کہاہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے ہر متاثرہ خاندان کو 25000 روپے دیئے جائیں گے،بجلی کا نظام بہتر کرنے کی پوری کوشش کریں گے تاکہ ڈسپوزل کا مسئلہ جلد حل کیا جاسکے۔ صحافت اور آزادی اظہار رائے کا احترام کرتے ہیں۔

پیپلزپارٹی جموریت پر یقین رکھتی ہے اور عوام کی بھلائی کے لیے ہربہتر اقدام کرنے میں پیش پیش ہے۔ برسات کے فورا بعد ہم انفرااسٹرکچر کی مرمت کا کام شروع کردیں گے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ہمیں اپنے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔ سندھ کے زیادہ تر علاقے آفت زدہ قرار دیئے جا چکے ہیں۔ الیکشن کرنے یا ملتوی کرنے کے اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس ہیں یہ فیصلہ ان کو کرناہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ یہ بات اتوارکو صوبے کے مختلف بارش سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا سے کہی۔انہوں نے کہاکہ معمول کی بارش سے 400 سے 500 فیصدزیادہ بارش ہوئی ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔پچھلے 4 دنوں میں یعنی 16 اگست کے بعد سیقاضی آبا د تعلقہ ، دوڑ تعلقہ اور باقی دو تعلقوں سکرنڈ اور سانگھڑ بھی بارشوں سیشدید متاثر ہوئے ہیں۔

ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 12 ہزار کے قریب لوگ اس وقت تک گورنمنٹ کے ریلیف کیمپوں میں ہیں۔کچھ لوگوں کے ساتھ ان کے مال مویشی ہیں جس کی وجہ سے ریلیف کیمپوں میں ان کا انتظام نہیں ہوسکتا۔یہ جو ایک لاکھ 35 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں ان سب کی ذمہ داری حکومت سندھ پرہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ریلیف کے کاموں میں تیزی لائی جائے۔

متاثرین کوبروقت کھانا پہنچایا جائے اور ان کا خیال رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ جب پانی جمع ہوتا ہے تو گیسٹرول اور ملیریا کے ایشوز آجاتے کا سامنا ہوتا ہے۔ڈپٹی کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کو میں نے کہا کہ پیسوں کا کوئی ایشو نہیں ، سندھ حکومت اس حوالے سے بھرپورتعاون کرے گی۔لوگوں کو اس مشکل گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ہمیں بڑی خوشی ہوگی اگر لوگ خود یہ اقرار کریں کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواب شاہ شہید بے نظیر آباد ضلع کو آفت زدہ قرار دینے کے لیے ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ آچکی ہے۔کل نوٹیفکیشن جاری کیاجائے گا۔بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے ہر متاثرہ خاندان کو 25000 روپے دیئے جائیں گے۔سب سے پہلے انتہائی غریب خاندانوں کو یہ رقم دی جائے گی تاکہ وہ اپنے لیے ضروری اشیا خرید سکیں۔وفاقی حکومت نے بھی تعاون کا یقین دلایا ہے۔

انفرااسٹرکچر کی بہت بری حالت ہے۔محکمہ آبپاشی ، ورکس اینڈ سروس ،پبلک ہیلتھ محکمہ بلدیات کو نقصانات کے اسسمنٹ کی ہدایت دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم انشا اللہ اسی سال میں ان ساری چیزوں کودوبارہ بحال کریں گے۔کام کی نگرانی میں خود کرتا رہوں گا۔حکومت سندھ اور پاکستان پیپلزپار ٹی ہر مشکل وقت میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ڈسپوزل کا مسئلہ پیش آرہا ہے۔

ڈسپوزل جہاں ڈالتے ہیں وہ بھی بھر چکے ہیں۔بجلی کا نظام بہتر کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔صحافی ہمارے بھائی ہیں ، ان کا ہم ہمیشہ خیال رکھتے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر اسکول میں ریلیف کیمپس ہیں تو وہاں کلاسز نہیں ہوسکتیں ۔میں بارشوں کے نقصانات اور متاثرین سے ملنے کے لیے کل سے نکلا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں کل 6 اضلاع کا دورہ کرچکاہوں۔

آج بھی بیشتر اضلاع کا دورہ کررہا ہوں۔شدید بارشوں نے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے ۔مصیبت کی اس گھڑی میں سندھ حکومت اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے آج مٹیاری ڈسٹرکٹ کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔جو متاثرین کیمپس میں موجود ہیں ان کو سہولیات مہیا کررہے ہیں۔ نقصانات کا جائزہ لے کر وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر عوام کو معاوضہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں بارشوں کے نقصانات اور متاثرین سے ملنے کے لیے کل سے نکلا ہوں۔ہمارے شہروں کی نکاسی کاسسٹم 30 سے 40 ملی میٹر کا ہے لیکن بارشیں 300 ملی میٹر ہوں گی تو نکاسی میں وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 3 دن پہلے اجلاس منعقد کیا تھا۔اب دوبارہ الیکشن کمیشن کے ساتھ اجلاس ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے نے 3000 سے زیادہ مٹیاری کوخیمے فراہم کرچکی ہے مزید 5000 دے رہے ہیں۔

پورے صوبے میں ایک لاکھ خیمے فراہم کرچکے ہیں۔ہم کیمپس میں رہنے والوں کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔سندھ حکومت نے ڈی سی کے رپورٹ پر سانگھڑ کو آفت زدہ قرار دیاہے۔اس سے ٹیکسس کی ریکوری مخیر ہوجاتی ہے۔اگلے 10 سے 15 دن میں 25000 روپے متاثرین کو بی آئی ایس پی دیئے جائیں گے۔116 کیمپس سرکاری عمارتوں میں قائم کیے ہیں۔خیموں کی قلت ہے، ہم خریداری کے انتظامات کررہے ہیں۔

جو کیمپس میں ہیں ان کو کھانا پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔سانگھڑ میں 90 فیصد فصلیں تباہ ہوئی چکی ہیں،ہم کوشش کریں گے کہ اس کا بھی جلد معاوضہ دیا جائے۔ایل بی او ڈی کا ایکسٹینشن کی لاگت کا اندازہ 25 بلین روپے ہے، انشا اللہ یہ تعمیر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 30 ملی میٹر بارش اگر 24 گھنٹوں میں ہو تو ڈرین ہوسکتی ہے۔پادیدان میں 300 ملی میٹر بارش 24 گھنٹوں میں ہوئی ہے جس سے شہر اور یہاں کیعوام متاثر ہو ئے ہیں ۔

جیسے بارش رکتی ہے ہم کوشش کرتے ہیں عوام تک پہنچ جائیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر کے بارش سے متاثرہ علاقوں کا آج دوسرے روز بھی دورہ کیا ۔ وزیر اعلی سندھ نے اپنے دورے کا آغازضلع مٹیاری سے کرتے ہوئے ضلع سانگھڑ ، نواب شاہ ، نوشہروفیروز اور سکھر تک بارش کے پانی کے نکاس کا جائزہ لیا اور متاثرین سے ملاقاتیں کیں اور ضلعی انتظامیہ کو عوام کے مسائل کے حوالے سے ضروری احکامات دیئے ۔

اس موقع پر وزیراعلی سندھ کے ہمراہ وزیر بلدیات سید ناصرشاہ، مکیش چاولہ اورایڈوائزر رسول بخش چانڈیو تھے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت بھٹ شاہ ریسٹ ہائوس میں اجلاس منعقد کیاگیا ۔ اجلاس میں صوبائی وزیرناصر شاہ ، مکیش چاولہ، ایڈوائزر رسول بخش چانڈیو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے کیمپس میں موجود متاثرہ افراد کو کھانا فراہم کرنے اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھنے کی ہدایت کی۔

ڈپٹی کمشنر مٹیاری محمد عدنان راشد پاران نے بارشوں سے ہونے والے نقصانات کیحوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا کہ مٹیاری ضلع میں 144 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔بارشوں کے سبب 20 ہزار افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔مٹیاری ، ہالا اور سعید آباد میں 73 ریلیف کیمپوں میں 7 ہزار 304 متاثرین کو منتقل کیا جاچکاہے۔بارشوں سے 2 اموات ہوئی ہیں اورمتعدد افراد زخمی ہوئے۔

متاثرین کو خیمے، مچھر دانیاں، راشن کے علاوہ تیار کھانا بھی فراہم کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں خریف کی ایک لاکھ52 ہزار 520 کی تیار فصل یعنی 90 فیصد فصل تباہ ہوچکی ہے۔بارشوں سے 203 جانور مر گئے اور آبادگاروں اور مویشی پالنے والوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے لئے قائم کیے گئے 387 پولنگ اسٹیشن میں سے 156 متاثر جبکہ 68 میں رلیف کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے ڈی سی ہالا کے نقصانات کے حوالے سے معاونت کی ہدایت کی۔وزیراعلی سندھ نیایڈوائزر ری ہیبلیٹیشن رسول بخش چانڈیو کو مٹیاری میں خیمیاور راشن بیگ مہیا کرنے کی ہدایت کی۔ضلع کے منتخب نمائندوں نے وزیراعلی سندھ کو عوام کے مسائل سے بھی آگاہ کیا۔وزیراعلی سندھ نے پی ڈی ایم اے، لوکل باڈیز اور ضلعی انتظامیہ کو زیر آب علاقوں سے پانی کی جلد نکاسی کی ہدایت کی۔

وزیراعلی سندھ نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ اب جو بھی نئے روڈ ز تعمیر کیے جائیں اس کے ساتھ ڈرنیج سسٹم ضرور بنائیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے واپڈا اسکارپ کالونی میں لگائے گئے میڈیکل کیمپ کا دورہ کیاجہاں وزیراعلی سندھ نے مریضوں اور ڈاکٹروں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے مونو ٹیکنک کالج میں قائم بارش متاثرین کے کیمپ میں لوگوں سے ملاقات کی۔

وزیراعلی سندھ نے متاثرین کو جلد گھروں کو واپس بھیجنے کا بندوبست کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سانگھڑ ڈی سی آفس میں اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزرا ناصر شاہ، شاکر بجارانی ، مکیش چاولہ ، وفاقی وزیر شازیہ مری، سینیٹر آئینی اینی مری، ایڈوائزر رسول بخش چانڈیو اور تمام متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

ڈپٹی کمشنر عمران خواجہ نے اجلاس کو بتایا کہ سانگھڑ کے 6 تعلقوں میں جولائی اور اگست کے دوران 521 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔11 لوگ شدیدبارشوں کے سبب زندگی کی بازی ہار گئے اور 14 افراد زخمی ہوئے۔کل 25105 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ضلع کی کل زمین 348405 ایکڑمیں سے 10039 ایکڑ پر فصل تباہ ہوئی ہے۔3421 گائوں متاثر ہوئے ہیں جن میں 241410 لوگ یعنی 40235 خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

اب تک 151 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں 14193 متاثرین رہ رہے ہیں۔28 مویشی مر گئے ہیں اور 174451 جانوروں کی ویکسینیشن کی گئی ہے۔668.05 کلومیٹر کے 33 روڈ ٹوٹ گئے ہیں۔پی ڈی ایم اے نے 2000 خیمے فراہم کیے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے پی ڈی ایم اے کو ہدایت دی کہ مزید خیمے ، مچھردانیاں اور دیگر ضروری اشیا سانگھڑ کو مہیا کریں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایل بی او ڈی کاسسٹم پیرومل، کندیاری سے خیرپو تک بنانے کی اسٹڈی ہوگئی ہے۔

یہ ایل بی او ڈی کا حصہ ایشین بینک کی مدد سے تعمیر کرنے کا پلان ہے۔انہوں نے کہا کہ سانگھڑ ، سنجھرو، شہدادپور اور ٹنڈو آدم شہروں کے ڈرنیج سسٹم کو ٹھیک کیاجائے گا۔ہم کوشش کریں گے کہ سیم و تھور کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹیوب سسٹم بحال کریں ۔15000 خاندانوں کو جلد 25000 روپے فی خاندان دیا جائے گا۔وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ 25000 روپے دینے کے سسٹم کو شفاف کرنا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے سانگھڑ کو آفت زدہ ضلع قراردے دیا ۔اس کا نوٹیفکیشن پیر تک جاری ہوجائے گا۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا فریحہ فائونڈیشن کے کالج میں قائم کیمپ کا دورہ کیا۔ وزیراعلی سندھ کیمپ میں متاثرین سے ملے اور ان کے مسائل سنے اور وزیراعلی سندھ نے انتظامیہ کو کیمپ میں لوگوں کا ہر طرح سیخیال رکھنے کی ہدایت کی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت کمشنر آفس شہید بے نظیر آباد میں بارشوں کے حوالے سے بھی اجلاس منعقد کیاگیا۔

اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، وزیر بلدیات ناصر شاہ، ایڈوائزر رسول بخش چانڈیو اور دیگرمتعلقہ افسران شرکت کی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بارشوں کی شدت کی وجہ سے لوگوں کا کافی زیادہ نقصان ہوا ہے۔میرے آنے کا مقصد عوام کے مسائل سننا اور ان کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔اجلاس کو ڈی سی عامر پنہور نیبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شہید بے نظیر آباد میں 7 جولائی سے 19 اگست تک 443 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔

بارشوں کے باعث 9 افراد جاں بحق ہوئے اور 26 زخمی ہوئے ہیں۔شہید بے نظیرآباد میں 26342 گھر متاثر ہوئے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے 48 ریلیف کیمپس قائم کیے جہاں 1336 متاثرین کو رکھا گیا ہے۔شہید بے نظیر آباد میں 205810 ایکڑ فصل تباہ ہوئی ہے۔پی ڈی ایم اے نے ایس بی اے کو 5740 خیمے دیئے ہیں لیکن 17300 کی مزید ضرورت ہے۔16450 مچھر دانیاں دی گئی ہیں لیکن ابھی بھی 36000 کی ضرورت ہے۔

ڈی سی نے بتایا کہ یہاں 74 میڈیکل ریلیف کیمپس 20 موبائل کیمپس کام کررہے ہیں۔بارشوں میں 54 مویشی مر گئے ،مویشیوں کی ویکسینیشن کے لیے کیمپس قائم کی گئی ہیں۔ڈاکٹر عذرا نے وزیراعلی سندھ کو ندی نالوں کے پشتوں کی مضبوطی اور ڈیسولیٹنگ پر زوردیا۔وزیراعلی سندھ نے محکمہ آبپاشی ، پبلک ہیلتھ اور لوکل ڈپارٹمنٹ کو مختلف علاقوں سے پانی کی نکاسی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں ایس بی اے کے منتخب نمائندے بھی شریک ہوئے۔وزیراعلی سندھ کا دوڑ بائے پاس ریلوے کراسنگ کا دورہ کیا۔ وزیراعلی سندھ کے ساتھ صوبائی وزرا عذرا یچوہو اور ناصر شاہ بھی دورے میں شریک رہے۔ریلوے لائن مکمل طورپر زیر آب آچکی ہے۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ڈی سی آفس میں اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزرا ناصر شاہ، مکیش چاولہ، باری پتافی، ایڈوائزر رسول بخش چانڈیو، ضیا لنجار ، علاقے کے منتخب نمائندوں نے شرکت کی۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ شدید بارشوں نے نوشہروفیروز کے تمام پرانے تاریخی ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ہمیں ایسی صورتحال میں اپنے لوگوں اور ان کے بچوں کا خیال رکھنا ہے۔ہمارے لوگ تکلیف میں ہیں ان کو سہولت دے کر ان کے درد کا مداوا کرنا ہے۔ ڈی سی محمد تشفین نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نوشہروفیروز میں 27 جولائی سے 20 اگست تک 1715 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔

ضلع میں 100254 ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔نوشہروفیروز کے 5 تعلقوں میں 28646 مکانات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔127 ریلیف کیمپس قائم کی گئی ہیں جس میں 7789 متاثرین کو رکھا ہے۔470 لوگوں کو دریا کے بندوں کے ساتھ رکھا ہے۔بارشوں میں 11 لوگ انتقال کر گئے اور 19 زخمی ہوئے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے نوشہروفیروز میں پہلے ہی ایمرجنسی ڈکلیئر کررکھی تھی اور ساتھ ساتھ تمام متعلقہ ڈپاڑٹمنٹ کو الرٹ رکھا گیا تھا۔

وزیراعلی سندھ نے شہروں سے پانی کی نکاسی ڈی واٹرنگ مشینوں کے ذریعے کرنے کی ہدایت کی۔ڈی سی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ پی ڈی ایم اے نے 2500 خیمے، 5000 مچھردانیاں ، 550 راشن بیگ ، 500 بیڈز اور تکیے ،500 بیڈ شیٹ، 500 کچن سیٹس، 1500 ترپال شیٹس دی ہیں۔وزیراعلی سندھ نے 1000 راشن بیگ کا بندوبست کرنے کی ہدایت دی۔انہوں نے کہا کہ ٹی ایم او شہر سے پانی کی نکاسی کرنے میں ناکام رہے۔

مٹیاری میں شائع ہونے والی مزید خبریں