پاک فوج قبائلی علاقوں میں بہترین کام کر رہی ہے،ملک میں امن آیا ،افغان بارڈر پر باڑ لگانا اچھا اقدام ہے، امریکی سینیٹر کی پاک فوج کی قربانیوں کی تعریف

کانگریس میں اپنے ساتھیوں کو بہتری سے آگاہ کروں گا،دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے، مل کر نمٹنا ہوگا،پاکستان ہمیں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر لے گا تو تعلقات میں زیادہ بہتری آئے گی، پاکستان ایٹمی ملک ہے ،مستحکم پاکستان امریکہ کے مفادات میں ہے،پاکستانی وزیر اعظم اور امریکی صدر کے خیالات ملتے ہیں ، ٹرمپ کہونگا جلد عمران خان سے ملاقات کریں ، افغان مفاہمتی عمل کامیاب ہونا چاہیے ،پاک امریکہ تعلقات سٹریٹیجک ہونے چاہئیں ،پاکستان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہوگا، وقت آگیا ہے طالبان میز پر آئیں اور ہتھیار پھینک دیں ،کوششیں جاری ہیں، افغانستان میں مصالحت کا سلسلہ کامیاب ہوگا،بغیر امن و استحکام کے افغانستان سے انخلا نہیں ہونا چاہیے،افغانستان میں سات ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بات درست نہیں ،طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول کسی کے مفاد میں نہیں،عمران خان کی موجودگی میں امریکہ کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے ،ْ پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 20 جنوری 2019 19:40

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2019ء) امریکی سینیٹر لنڈسے نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کر دار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج قبائلی علاقوں میں بہترین کام کر رہی ہے،ملک میں امن آیا ہے ،افغان بارڈر پر باڑ لگانا پاکستان کا اچھا اقدام ہے ،کانگریس میں اپنے ساتھیوں کو بہتری سے آگاہ کروں گا،دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے، مل کر نمٹنا ہوگا،پاکستان ہمیں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر لے گا تو تعلقات میں زیادہ بہتری آئے گی، پاکستان ایٹمی ملک ہے ،مستحکم پاکستان امریکہ کے مفادات میں ہے،پاکستانی وزیر اعظم اور امریکی صدر کے خیالات ملتے ہیں ، ٹرمپ کہونگا جلد عمران خان سے ملاقات کریں ، افغان مفاہمتی عمل کامیاب ہونا چاہیے ،پاک امریکہ تعلقات سٹریٹیجک ہونے چاہئیں ،پاکستان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہوگا، وقت آگیا ہے طالبان میز پر آئیں اور ہتھیار پھینک دیں ،کوششیں جاری ہیں، افغانستان میں مصالحت کا سلسلہ کامیاب ہوگا،بغیر امن و استحکام کے افغانستان سے انخلا نہیں ہونا چاہیے،افغانستان میں سات ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بات درست نہیں ،طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول کسی کے مفاد میں نہیں،عمران خان کی موجودگی میں امریکہ کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے۔

(جاری ہے)

امریکی سفارتخانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہاکہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بہت زیادہ مرتبہ آیا ہوں،وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری ہوئی ہے،جنرل باجوہ کے ساتھ جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کی سرکوبی کیلئے بہت کام کیا گیا،پاکستان کی طرف سے سرحد پر باڑ لگائی جارہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کے عوام اور سیکیورٹی فورسز نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم عبوری تعلقات کی بجائے تزویراتی تعلقات چاہتے ہیں۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ صدر ٹرمپ سے مل کر ان سے کہوں گا کہ جلد از جلد وزیراعظم عمران سے ملاقات کریں، دونوں کے خیالات ملتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ افغان مفاہمتی عمل کامیاب ہونا چاہئے۔

انہوںنے کہاکہ افغان عوام کی بڑی تعداد چاہتی ہے کہ ان کا ملک آگے بڑہے۔انہوںنے کہاکہ امریکہ کی فوجی موجودگی اب ماضی سے بہت کم ہے۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ افغان عوام کا حق ہے کہ انہیں امن ملے۔انہوںنے کہاکہ پاک امریکہ تعلقات سٹریٹجک ہونے چاہئیں۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہوگا۔

انہورںنے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ طالبان میز پر آئیں، ہتھیار ڈالیں،امن، مفاہمت اور افغانستان کو آگے لے جانے کا وقت ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات دونوں ممالک کے لئے بہتر ہیں، وزیراعظم عمران اور ان کی حکومت کی اپروچ درست ہے۔ انہوںنے کہاکہ کوششیں جاری ہیں، افغانستان میں مصالحت کا سلسلہ کامیاب ہوگا۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ افغانستان میں امن و استحکام خطے اور پاکستان اور دنیا کے لئے اہم ہے۔

امریکی سینیٹر نے کہاکہ افغان تنازعہ کا حل بہت اہم ہے، سب کو کوششیں کرنا ہوں گی۔ لنڈسے نے کہاکہ عمران خان کی سوچ بڑی واضح ہے، صدر ٹرمپ سے ان کا تبادلہ خیال ہونا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ ہم خطے میں سلامتی چاہتے ہیں یہی ہمارا مقصد ہے، دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ طالبان ہتھیار چھوڑ دیں اور القاعدہ کا خاتمہ ہو۔انہوںنے کہاکہ ہم افغانستان میں ایسا امن چاہتے ہیں جو سب کیلئے فائدہ مند ہو۔

انہوںنے کہاکہ بغیر امن و استحکام کے افغانستان سے انخلا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ القاعدہ اور داعش کے خطرات حقیقی ہیں، جن کا خاتمہ ضروری ہے ، امریکی سینیٹر نے کہاکہ صدر ٹرمپ وزیراعظم عمران سے ملیں تاکہ تعلقات میں بڑی تبدیلی آئے، اقتصادی فوائد ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہم پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں خطرات کا خاتمہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ پاک فوج قبائلی علاقوں میں بہترین کام کر رہی ہے،دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے، مل کر نمٹنا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لئے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مشترکہ عسکری آپریشن گیم چینجر ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ امریکہ پر شک کیا ہے، امریکہ چاہتا ہے افغانستان اور پاکستان اس کے لئے اقتصادی مواقع بنے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے لئے یہاں امن بہت اہم ہے۔

امریکی سینیٹر نے کہاکہ پاکستان ہمیں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر لے گا تو تعلقات میں زیادہ بہتری آئے گا۔انہوںنے کہاکہ امریکہ طالبان کے درمیان اسلام آباد میں مذاکرات بارے کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔انہوںنے کہاکہ بارڈر کے حفاظتی اقدامات سے مطمئن ہوں،میں نے اب یہاں کافی بہتری دیکھی ہے، حالات کافی تبدیل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاک فوج کی کوششوں سے امن بہت بہتر ہوا ہے، ملک میں امن آیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کانگریس میں اپنے ساتھیوں کو بہتری سے آگاہ کروں گا۔انہوںنے کہاکہ نائن الیون سے اب کے حالات مکمل طور پر مختلف ہیں، افغانستان میں ہر طرح سے بہتری آئی ہے،اب دوبارہ کوئی نائن الیون نہیں ہوگا، ہماری فوجی موجودگی ماضی سے دس فیصد رہ گئی ہے،ہم نے اٹھارہ سالوں میں افغان عوام کو آواز دی، تعلیم دی ہے۔انہوںنے کہاکہ اب وقت طالبان کے ہاتھ میں نہیں، افغانستان اور پاکستان بہت بہتر اور پرامید ہیں۔

انہوںنے کہاکہ تاریخ فیصلہ کرے گی کہ جو ہم نے کیا وہ افغان عوام کے مستقبل کے لئے کتنا اہم ہوگا۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ اس لئے ہم نے امداد کم کی تھی کہ سمجھتے تھے کہ جو کرنا چاہئے وہ نہیں ہورہا۔ انہوںنے کہاکہ مفاہمتی عمل بہت اہم ہے، اب ہمارا ایک دوسرے پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ صدر اشرف غنی صدر ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات خطے کے لیے اہم اور مثبت پیش رفت ہو سکتی ہے ۔

انہ;ںنے کہاکہ میں جاتے ہی صدر ڑرمپ کو وزیراعظم عمران خان سے فون پر بات کرنے کا کہوں گا۔انہوںنے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پانچ ہزار پاکستانی فوجیوں نے قربانیاں دیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میری خواہش ہے ٹرمپ اور عمران خان کی ملاقات ہو ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان افغانستان میں بحالی و امن چاہتے ہیں ،فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت خوش آئند ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط بڑھائیں گے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان 20 کروڑ آبادی کا ملک ہے ،امریکہ اتنی بڑی مارکیٹ کو نظر انداز نہیں کر سکتا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان ایٹمی ملک ہے ،مستحکم پاکستان امریکہ کے مفادات میں ہے ۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں سات ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بات درست نہیں ۔انہوںنے کہاکہ طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول کسی کے مفاد میں نہیں ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کی موجودگی میں امریکہ کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے ۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ داعش اور القاعدہ کیخلاف خطے میں موجودگی یقینی بنائیں گے۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں