حکمرانوں کی کمزور اور مدافعانہ پالیسی کی وجہ سے ہندوستان ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے،مشتاق احمد

حکومت آزادیء کشمیر کے لئے واضح اور دو ٹوک مؤقف اور روڈ میپ دے۔کشمیر کے مسئلے پر او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں بلایا جائے۔کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے کشمیر کا مقدمہ خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

ہفتہ 17 اگست 2019 20:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2019ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی کمزور اور مدافعانہ پالیسی کی وجہ سے ہندوستان ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ہندوستان غوری، غزنوی اور ابدالی کی تاریخ یاد رکھے۔ حکومت آزادیء کشمیر کے لئے واضح اور دو ٹوک مؤقف اور روڈ میپ دے۔کشمیر کے مسئلے پر او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں بلایا جائے۔

کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے کشمیر کا مقدمہ خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں زمین پر صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔مقبوضہ کشمیر انسانی المیہ کا خطرہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں غذا اور ادویات کی قلت کی وجہ سے بڑی تباہی کا اندیشہ ہے۔

(جاری ہے)

کشمیر ایک جغرافیہ کا نہیں بلکہ نظرئیے کا نام ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں دو ہفتوں سے کرفیو نافذ ہے، کرفیو کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں،مقبوضہ وادی اس وقت کھلی جیل کا منظر پیش کررہی ہے۔ سلامتی کونسل نے بھارت کو کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا حکم دیا ہے، بھارت سلامتی کونسل کے حکم پر عمل کرے۔ کشمیری 70 سال سے آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں، بھارتی آئین میں ترمیم کرکے بھارت کشمیر پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرسکتا۔

مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ یا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ یہ دو ملکوں کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے۔ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق آزادی ملنی چاہیئے۔ بھارت کسی قسم کی جارحیت کے بارے میں نہ سوچے، بھارت نے کسی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔ 25اگست کو کشمیریوں سے یکجہتی کے لئے پشاور میں عوامی مارچ منعقد کریں گے۔

کشمیریوں کی پشت پناہی اور ان کے لئے آواز اٹھانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واحد گڑھی ضلع پشاور میں یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عوامی اجتماع سے جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر عتیق الرحمن سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ بھارت اپنے آئین میں ترمیم کرکے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں بسانا دراصل کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کا منصوبہ ہے۔ بھارت مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل کر اپنی مرضی کے فیصلے کرنا چاہتا ہے جو کشمیری عوام کو کسی صورت منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ مودی گجرات کے دوہزار مسلمانوں کا قاتل ہے۔مودی نے خود ڈھاکہ میں اعتراف کیا کہ پاکستان کو دولخت کرنے میں اس نے حصہ لیاتھا۔

مگر ہمارے بزدل حکمرانوں نے ہمیشہ بھارت کی بالا دستی کو قبول کیا۔بھارت کو خوش کرنے کیلئے پاکستان پر حملہ کرنے والے ابھینندن کو رہا کیا۔ ایک وزیر اعظم مودی کو لاہور بلا کر ریڈ کارپٹ پر اس کا استقبال کرتا ہے اور دوسرا اس کی کامیابی کی دعائیں کرتا ہے۔اب انہیں اپنی دعاؤں کی کامیابی پر خوشیاں منانی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس کشمیر یوں کی مدد کے علاوہ اب کوئی دوسرا آپشن نہیں۔کشمیر کو پاکستان بنانے کا موقع ہاتھ آگیا ہے اب اسے ضائع نہیں کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے آواز اٹھائی ہے۔ ہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کشمیری عوام کی دامے، درمے، سخنے مدد جاری رکھیں گے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں