بلوچستان میں تحریک انصاف کی قیادت غائب

سابق ایم پی ایز پارٹی چھوڑ کر پی پی و نون لیگ میں شامل

Syed Shah Zeb Raza سید شاہ زیب رضا بدھ 13 دسمبر 2023 16:04

بلوچستان میں تحریک انصاف کی قیادت غائب
کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 دسمبر 2023ء ) 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے وفاق میں حکومت بنائی جبکہ بلوچستان میں 51 میں سے 7 صوبائی نشستین جیتںے میں کامیاب ہوئی، جس میں کوئٹہ شہر کہ حلقے پی بی 28 سے سیٹ شامل تھی، پاکستان تحریک انصاف نے وفاق کی طرح بلوچستان میں بھی بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے صوبائی حکومت بنائی جس میں کچھ وزارتین اور ڈپٹی سپیکر کا عہدہ شامل ہے۔

سانحہ 9 مئی کے بعد جب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں عمران خان کی گرفتاری ہر احتجاج کیا گیا تو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں پولیس اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان جھڑپوں میں سینکڑوں پولیس اہل کار و کارکنان زخمی ہوئے جبکہ ایک شخص جانبحق ہوا، 9 مئی کی رات پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، جنرل سیکرٹری سالار خان کاکڑ و دیگر کارکنان کے خلاف ایف ائی ار درج ہوئی اور پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سیکریٹریٹ کو سیل کر دیا گیا 13 مئی ہو پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر مبین خان خلجی کو گرفتار کر لیا گیا اور انکو ابتدائی ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا گیا، زمانت پر رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر نے کوئٹہ پریس کلب میں کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی سے علیدگی کا اعلان کیا اور 9 مئی کی شدید مزمت کی 9 مئی کے واقع کے بعد پولیس نے تحریر انصاف کے سینکڑوں صوبائی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مار کر درجنوں افراد کو گرفتار کیا، صوبائی صدر قاسم خان سوری کے گھر پر چھاپے میں وہ نہ ملے تو انکی بیوی اور بھائی کو گرفتار کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

9 مئی کے واقع کے بعد مختلف قیاس آرائیاں بھی جنم لینے لگی، سوشل میڈیا کے مختلف اکاؤنٹ پر سابق گورنر بلوچستان ظہور آغا کی پارٹی چھوڑنے کی پوسٹس وائرل ہوگئی جس کے بعد انکو سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام جاری کرنا پڑھا، صوبائی رہنماء اسی دن سے منظر سے غائب ہو چکے ہیں, قاسم خان سوری، سالار کاکڑ و دیگر منظر سے غائب ہیں کچھ صوبائی رہنماؤں کے مطابق قاسم خان سوری و دیگر گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہو چکے ہیں اور مشکل ہے کہ الیکشن بھی لڑ سکیں۔

صوبائی رہنما و عمران خان کے ساتھی نے نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کو جلسے، جلوس اور ورکر کنونشن کی اجازت نہیں دی جارہی، ہمارا کوئی رہنماء اگر اجازت لینے جائے تو گرفتار کر لیا جاتا ہے، انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے کے لیے بھی کسی نے انٹرسٹ شو نہیں کیا پاکستان تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے عمر خان جمالی، میر نصیب اللہ مری، میر نعمت اللہ زہری پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل پو چکے، جبکہ ماہرین کے مطابق سردار یار محمد رند بھی جلد پاکستان تحریک انصاف کو خیر بعد کھ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لینگے۔

پارٹی کارکنان کا کہنا ہے کہ حکومت عملی نہ ہونے اور صوبائی قیادت کا عدم توجہ و روپوش ہونے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھے گا، جس میں سب سے بڑی مشکل امیدوار کا انتخاب و انتخابی مہم میں کارکنان کی کمی شامل ہے کارکنان نے مطالبہ کیا ہے کہ رہنما اعلیٰ قیادت منظر عام پر ائے اور کارکنان کا ساتھ دیں

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں