پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے زیر اہتمام پشتون قومی تحریک کے عظیم رہنما مرحوم عبدالرحیم خان مندوخیل کی ساتویں برسی کے جلسہ عام

جمعرات 23 مئی 2024 22:10

:کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2024ء) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے زیر اہتمام پشتون قومی تحریک کے عظیم رہنما مرحوم عبدالرحیم خان مندوخیل کی ساتویں برسی کے جلسہ عام میں متعدد قراردادیں منظور کی گئی۔ پہلے قرارداد میں مرحوم قومی رہنما عبدالرحیم خان مندوخیل کو پشتون قومی سیاسی تحریک کا عظیم رہنما قرار دیتے ہوئے ان کو قومی تحریک، علمی، نظریاتی اور سائنسی بنیادوں پر متحد ومنظم کرنے اور تاریخی پشتون افغان وطن کی بنیاد پر قومی سیاسی پارٹی کی تشکیل اور پشتون غیور ملت کی ملی وحدت، ملی تشخص اور بولان تا چترال بشمول اٹک و میانوالی متحدہ اور خود مختار قومی صوبہ پشتونخوا کی تشکیل، آزاد اور جمہوری افغانستان کی ملی استقلال، ملی حاکمیت، ارضی سلامتی کی دفاع، ملک میں قوموں کی برابری اور عوام کی حکمرانی پر مبنی جمہوری فیڈریشن کی تشکیل، قومی آزادی جمہوریت اور سماجی انصاف، امن وترقی کی جمہوری تحریکوں کو متحد و منظم کرنے میں پر افتخار تاریخی رول ادا کرنے پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پشتونخوا نیپ محترم عبدالرحیم خان مندوخیل کے افکار، تعلیمات کو مشعل راہ بنا کر ان کے متعین کردہ قومی اہداف اور قومی ارمانوں کی تکمیل کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔

(جاری ہے)

دوسرے قرارداد میں پاکستان کے سنگین سیاسی، آئینی، معاشی اور سماجی بحرانوں کی اصل ذمہ داری ملک کے اسٹبلشمنٹ پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے آئینی حدود میں رہتے ہوئے آئین و قانون کی حکمرانی کا احترم کریں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ایک غیر آئینی ادارہ ہے جسکو پبلک سیکٹر میں قائم حکومتی اداروں کی نقش کاری اور اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو حاصل خودمختاری اور صوبوں کے قومی ملکیت، قدرتی وسائل، معدنیات، جنگلات، زراعتی اراضی پر سرمایہ کاری کے نام قبضے اور نیلامی کا آئینی اختیار حاصل نہیں۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ SIFC کا غیر آئینی ادارہ قوموں کی آئینی و اختیارات کی پامالی کے غیر آئینی اقدمات کا خاتمہ کریں۔ قرارداد میں 8 فروری کے دھاندلی زدہ انتخابات کو ملک کے بدترین انتخابات قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسٹبلشمنٹ کی کھلی مداخلت کے باعث 8 فروری کے انتخابات ملک کے سنگین آئینی اور سیاسی بحران کا سبب بنا ہے اور ملک کے جمہوری قوتیں بجا طور پر اس الیکشن کو (اکشن) قرار دیتے ہیں کیونکہ اس الیکشن میں پارلیمان کی نیلامی ہوئی۔

قرارداد میں پشتونخوا وطن کے عوام پر ناروا اور غیر آئینی ٹیکسوں کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرتاج عزیز کی پارلیمانی کمیٹی نے وفاق اور صوبوں کے زیر اہتمام تمام علاقوں کو دس سال ٹیکسوں کی استثنا کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ پشتونخوا وطن کے مذکورہ علاقے بلخصوص اور تمام پشتونخوا وطن بالعموم گزشہ چار دہائیوں سے مسلط کردہ دہشتگردی کے باعث تباہ حالی کے بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ پشتونخوا وطن کے تمام عوام کو کشمیر کے طرز پر بجلی اور گیس کی فراہمی پیدواری لاگت کے مطابق کی جائے کیونکہ پشتونخوا وطن 20 ارب یونٹ اپنے دریاں سے سستی بجلی اور سستی گیس (500 کیوبک ملین) فٹ سے زائد فراہم کررہی ہے جس پر اولین حق پشتونخوا وطن کے عوام کو حاصل ہے۔ قرارداد میں چمن کے عوام اور ان کے پرلت کے برحق مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چمن کے عوام کی 8 مہینوں کی طویل احتجاجی تحریک کے جائز مطالبات فوری طور پر تسلیم کیئے جائیں اور چمن و نوکنڈی سے لیکر چترال تک افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی راستوں پر عائد ناروا اور غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے، قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈیورنڈ لائن پر آباد کروڑوں عوام سالہا سال سے ہر دور میں افغانستان کے ساتھ آزادانہ آمد ورفت اور تجارت کی آزادی کا حق حاصل رہا ہے اس بنیادی انسانی حق کو جبری اور عوام دشمن اقدامات کے ذریعے ختم کرنا قابل قبول نہیں۔

قرار داد میں آزاد افغانستان کی ملی استقلال، ملی حاکمیت اور ارضی سلامتی کے دفاع کو تمام پشتون افغان غیور ملت کا ملی اور دینی فریضہ قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں لویہ جرگہ کے ذریعے افغان آئین کے تحت وسیع البنیاد افغان حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے اور افغانستان کے تمام آئینی اداروں کو بحال کرکے افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے بشمول افغان عوام کے تمام انسانی بنیادی حقوق تسلیم کیئے جائیں اور آزادانہ جمہوری انتخابات کے ذریعے منتخب پارلیمنٹ اور نمائندہ حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

قرارداد میں کوئٹہ پریس کلب کی تالا بندی کو اظہار رائے پر پابندی کا ایک جابرانہ اور شرمناک اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی گئی ہے اور صحافیوں کے مطالبات کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔ قرارداد میں دہشتگردی کے نام پر فوجی آپریشنوں کے سلسلے کو پشتونخوا وطن کے معدنیات، جنگلات، اراضیوں اور بیش بہا قدرتی وسائل پر قبضہ جمانے کا استعماری پلان قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پشتونخوا وطن میں بدامنی کے خاتمے اور امن وامان کی ذمہ داری سول اداروں کو سونپی جائیں اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ٹارگٹڈ اقدامات کیئے جائیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر مشاہد حسین کی پارلیمانی کمیٹی نے پشتون بلوچ صوبے کے بی ایریا میں پولیس کی تعیناتی اور لیویز کے خاتمے کو غیر آئینی قرار دیا ہے اور صوبے کے عوام نے لیویز کے خاتمے کو متفقہ طور پر مسترد کیاہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فیڈرل لیویز کو جدید بنیادوں پر منظم کرکے اس کو ریگولر لیویز فورس بنایا جائے اور اس کے تمام مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے صوبائی لیویز کے طرز پر تمام حقوق و مراعات دی جائے۔

ایک اور قرارداد میں پشتون بلوچ صوبے کے تمام اہم شاہراہوں پر ایف سی اور ملیٹری کے چیک پوسٹوں کو عوام دشمن اقدام قرارد یتے ہوئے اسے فوری طور پر خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور واضح کیا گیاہے کہ صوبے کے عوام پر مسلط کردہ چیک پوسٹوں کا یہ جال تمام تجارتی کاروبار کو مسلح فورسز کے ذریعے کنٹرول کرکے عوام کے مال ودولت کو سرعام لوٹنے کا ایک اہم وسیلہ بنایا گیا ہے ان چیک پوسٹوں کا امن وامان کی قیام اور منشیات و اسلحہ کی سمگلنگ کے روک تھام میں کوئی کردار نہیں بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اسلحہ اور منشیات کے علاوہ تمام اشیا کی تجارت عوام کا بنیادی حق ہے۔

قرارداد میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے تحت سنیٹیشن برانچ سالڈویسٹ منیجمنٹ ٹھیکہ کو پرائیوٹ ادارے کو دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد درحقیقت بلدیاتی اداروں کے کردار کے خاتمے اور ان کے ترقیاتی وغیر ترقیاتی فنڈ کو کرپشن کا ذریعہ بننے کے سوا کچھ نہیں جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے پاس موجود صفائی کیلئے افرادی قوت اور مشینری اس کام کو بہترین طریقے سے سرانجام دے سکتی ہے، قرارداد میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ملازمین کی مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔

قرارداد میں بجلی، گیس، پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی مذمت کرتے ہوئے بدترین مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ قرارداد میں کوئٹہ یونیورسٹی، آئی ٹی یونیورسٹی سمیت پشتون بلوچ صوبے کے تمام سرکاری یونیورسٹیوں کیلئے ان کے ضروریات کے مطابق فنڈز کی فراہمی کو اولین ترجیح قرار دینے اور تعلیم کے شعبے میں فنڈ کی اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے درج بالا یونیورسٹیوں کے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے فوری طور پر فنڈ کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد میں افغان کڈوال عوام کے خلاف غیر اعلانیہ اپریشن کی مذمت کرتے ہوئے اسے جبری طور پر ملک سے بے دخل کرنے کے غیر قانونی ، غیر انسانی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ تضحیک امیز سلوک فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں مختلف اضلاع میں مقامی قبائل کے زمینوں پر ناروا قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قبائلی رسم ورواج اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق تمام غیر آباد زمینوں کے مالک مقامی قبائل ہیصوبائی حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل اپیل واپس لے اور مقامی قبائل کے حق ملکیت کو تسلیم کریں۔

قرارداد میں ضلع کوئٹہ کے عوام کو درپیش سنگین مسائل بجلی، گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ اور گیس پریشر میں کمی، پینے کی صاف پانی کے عدم فراہمی، امن وامان سمیت ہر شعبہ زندگی میں درپیش مشکلات سے نجات کیلئے جامع پلان کے ذریعے اقدامات کیئے جائیں۔ وزیراعظم کی جانب سے ضلع موسی خیل میں دانش سکول کے قیام کے اعلان کے تحت مذکورہ سکول موسی خیل بازار میں قائم کیا جائے، لورالائی، موسی خیل ٹو تونسہ شریف روڈ پر جاری کام اور کنگری ٹو موسی خیل روڈ پر تعمیراتی کا جلد سے جلد مکمل کیا جائے، ضلع موسی خیل میں سوی راغہ کے مقام پر گیس کے دریافت ہونے کے بعد اسے دینے میں پہلی ترجیح ضلع موسی خیل کے عوام کو دی جائے، خانوزئی ٹو لورالائی براستہ رود ملازئی روڈ کی تکمیل جلد سے جلد کی جائے،ژوب ٹو ٹانک براستہ میرعلی خیل روڈ کی جاری ترقیاتی کام جلد سے جلد مکمل کی جائے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں