نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی کی قیادت میں انتخابی دھاندلی کے خلاف جمعرات کو احتجاجی ریلی

جمعہ 16 فروری 2024 17:56

تربت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 فروری2024ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی کی قیادت میں انتخابی دھاندلی کے خلاف جمعرات کو احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی کی قیادت مرکزی سیکرٹری جنرل،صوبائی اسمبلی پی بی 25کیچ1بلیدہ زامران ہوشاپ کے امیدوار جان محمد بلیدی‘صوبائی اسمبلی پی بی 27کیچ3دشت مند کے امیدوار لالا رشید دشتی،صوبائی اسمبلی پی بی 28کیچ 4کلاتک تمپ کے امیدوار میر حمل بلوچ،واجہ ابوالحسن، چیئرمین نادر قدوس اور مشکور انور نے کی، ریلی کے شرکا نے شہید فدا چوک سے مارچ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیچ ڈی آر او کے سامنے جاکر کر دھرنا دیا جہاں احتجاجی جلسہ بھی کیا گیا، جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل امیدوار پی بی 25 کیچ 1 بلیدہ زامران ہوشاپ جان محمد بلیدی نے کہاکہ عوامی قوت نیشنل پارٹی کے ساتھ ہے اس عوامی قوت کا صحیح اندازہ مقتدر قوتوں نے نہیں لگایا ہے اس لیے نیشنل پارٹی کا مینڈیٹ چوری کرکے غیر مقبول اور مافیا کو الیکشن کے نام پر سلیکٹ کیاگیا، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی انتخابی دھاندلی اور اپنے امیدواروں کی یقینی جیت کو ہار میں بدلنے کے خلاف نہ صرف خاموش نہیں رہے گی بلکہ ہر اس ادارے اور فرد کا کھل کر نام لے گی جو عوامی رائے کی چوری میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہیں انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی قومی جماعت ہے اسے قوم نے 8 فروری الیکشن کی صورت میں بھاری مینڈیٹ دیا ہم اس مینڈیٹ کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں کیونکہ ہماری سیاست کا محور صرف اور صرف عوام ہیں جس نے ہمیں عوام سے دور کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے ان کا خیال غلط ثابت ہوگیا ہے، انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نی2002 کے الیکشن کے بعد کہاکہ ہم سے غلطی ہوئی اب اس طرح نہیں ہوگا مگر2008 میں پھر وہی کچھ کیاگیا، 2013 میں ڈاکٹرمالک نے بلوچستان میں امن وامان بحال کرایا سیاسی ڈائیلاگ شروع کرایا مگریہ انہیں برداشت نہیں ہوا اس لئے ڈاکٹرمالک کونکالا گیا،2018 میں اسٹیبلشمنٹ نے ایک بارپھر اپنے پرانے ریکارڈ توڑ دئیے تاہم سابقہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ یہ سب کچھ کرتی رہی تاہم حالیہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی کو بھی دھوکہ دیکر جھرلو انتخابات کا ڈھونگ رچاکر انہیں بھی حصہ داربنایا گیا، اسٹیبلشمنٹ نے تمام تر حربے اختیارکرکے ایک سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی، قیادت کو جیلوں میں ڈالا گیامگر اس کے باوجود وہ180نشستیں جیت چکی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف عوامی بیزاری کااظہارہے، انہوں نے کہاکہ ہم دو انتہاں میں پھنسے ہوئے ہیں ایک طرف ریاستی انتہاپسندی ہے دوسری طرف سیاسی انتہائی پسندی مگر ہم حوصلہ اور عزم کے ساتھ ان دو انتہاں کے درمیان اپنی سیاسی جمہوری جدوجہد برقرار رکھے ہوئے ہیں، ہم نے بلوچستان چلانے والوں کو بتادیاہے کہ بلوچستان کو سیکورٹی بنیاد پر نہیں چلایا جاسکتا، بلوچستان میں امن ترقی اور خوشحالی چاہتے ہو تو آپ کو سیاسی فیصلے کرنے ہوں گے اس لئے نیشنل پارٹی نے ایک مکمل پالیسی دی ہے، حالیہ الیکشن میں انہوں نے جوکچھ کیاہے یا جو کچھ کرنا چاہتے ہیں کریں مگر ہم نے بتادیاہے کہ اگر بلوچستان میں امن چاہتے ہو تو سیاسی مفاہمتی عمل کو آگے بڑھا، جنگ سے کچھ نہیں ہوگا، بلوچ کو مارنے اور ختم کرنے کی سوچ سے امن نہیں ہوگا فوجی آپریشن مسئلہ کا حل نہیں، سیاسی ڈائیلاگ کرنا ہوگا مگر سیاسی ڈائیلاگ کون کرے گا، جنہیں اسٹیبلشمنٹ نے جتوایا ہے آیا یہ سیاسی ڈائیلاگ کرسکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی موجودہ پالیسی سابقہ تمام پالیسیوں سے زیادہ خطرناک نتائج برآمد کرے گا، اس کامطلب ہے کہ اسٹیبلشمنٹ خودنہیں چاہتاکہ بلوچستان میں امن ہو، احتجاجی مظاہرہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، رابطہ جے یو آئی کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی، بی ایس او پجار کے چیئرمین بوہیر صالح، بی ایس او پجارکے رہنما نوید تاج،شے مرید رشید، نیشنل پارٹی کے رہنمامشکور انوربلوچ، انور اسلم، تحصیل آپسرکے صدراقبال بلوچ ودیگرنے بھی خطاب کیا۔

تربت میں شائع ہونے والی مزید خبریں