سیزن 21-2020 کے دلچسپ اعداد وشمار

دفاعی چیمپئین سنٹٹرل پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا 63 ویں قائد اعظم ٹرافی کا فائنل سنسنی خیز مقابلے کے بعد ٹائی رہا

بدھ 6 جنوری 2021 17:32

سیزن 21-2020  کے دلچسپ اعداد وشمار
‏کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 جنوری2021ء)   دفاعی چیمپئین سنٹٹرل پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا  63 ویں قائد اعظم ٹرافی کا فائنل سنسنی خیز   مقابلے کے بعد ٹائی رہا ۔
‏کراچی کے وینیوز پر کھیلے جانے والے  ٹورنامنٹ کے 31 میچوں کے دروان کئی ایک  ریکارڈ بنے ۔
‏اعدادوشمار کے ماہر مظہر ارشد نے کچھ دلچسپ ریکارڈز پر نظر ڈالی ہے
‏ٹائیڈ فرسٹ کلاس میچز
‏فرسٹ کلاس میچز کی 248 سالہ تاریخ  میں 60296 میچز میں سے صرف 67 میچز  کا اختتام ٹائی پر ہوا ۔

اس طرح اس کی شرح صرف 0.11 فیصد بنتی ہے۔
دنیا میں پہلی مرتبہ فرسٹ کلاس   ٹورنامنٹ کا فائنل ٹائی ہوا ہے ۔ جبکہ پاکستان میں یہ ٹائی ہونے والا  5 واں میچ ہے ۔ 1961 میں لاہور بلیوز اور بہاولپور ، 1983 میں ایم سی بی اور پاکستان ریلویز ، 1988 میں پشاور اور بہاولپور جبکہ 2011 میں ایچ بی ایل اور واپڈا کے درمیان  میچ ٹائی ہوا ۔

(جاری ہے)




Tied First-Class Matches in Pakistan
Year    Venue    Match
1961    Bahawalpur    Lahore Blues v Bahawalpur
1983    Sialkot    MCB v Pakistan Railways
1988    Bahawalpur    Peshawar v Bahawalpur
2011    Lahore    HBL v WAPDA
2021    Karachi    Central Punjab v Khyber Pakhtunkhwa
 
‏سنٹرل پنجاب کو  میچ جیتنے کے لیے 356 رنز  کا ہدف ملا ۔

یہ ٹارگٹ نیشنل  اسٹیڈیم کراچی میں فرسٹ کلاس کرکٹ کے 66 سالوں میں کوئی ٹیم حاصل نہیں کر سکی ۔ سنٹرل پنجاب کی آخری وکٹ 355 رنز پر گری ۔ یہ ٹائی میچز میں  ہدف کے تعاقب  میں سب سےزیادہ بننے والے رنز ہیں اس سے قبل 347 رنز  بنے  جو انڈیا نے 1986 میں چنائی میں کھیلے جانے والے میچ میں بنائے۔
Highest 4th innings totals in tied first-class matches
Total    Match    Venue    Year
453    Somerset v West Indies A    Taunton    2002
436    Sussex v Kent    Hove    1991
380    Essex v Warwickshire    Birmingham    2003
355    Central Punjab v Khyber Pakhtunkhwa    Karachi    2021
347    India vs Australia    Chennai    1986

‏ اس لسٹ میں ایم سی  جی میں 1948 میں بریڈ مین الیون اور اے ایل ہیسٹ الیون کے درمیان  بننے والے 402 رنز شامل نہیں ہیں ۔

ریکارڈ بکس  میں اس میچ کو ٹائی قرار دیا گیا ہے لیکن بریڈ مین الیون آل آوٹ نہیں ہو ئی تھی۔

‏37 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
‏ خیبر پختونخواہ  کے بیٹسمین  کامران غلام  نے قائد اعظم کے ایک ایڈیشن میں  سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ قائم کیا ۔ انہوں نے ٹورنامنٹ  میں 1249  رنز بنائے ۔ انہوں نے یہ رنز 62.45 کی اوسط سے پانچ سنچریوں کی مدد سے بنائے ان میں ایک سنچری فائنل میں  شامل ہے ۔

اس سے قبل یہ ریکارڈ ایچ بی ایف سی کے سعادت علی  کے پاس تھا انہوں نے84-1983کے سیزن میں 1217 رنز اسکور کیے تھے ۔ کامران غلام 10-2009 میں اسد شفیق  کے  1104 رنز کے بعد 1100 سےزائد رنز بنانے والے واحد بیٹسمین  ہیں۔

Most runs in one edition of Quaid-e-Azam Trophy
Name    Inns    Runs    Avg    Season
Kamran Ghulam    20    1,249    62.45    2020-21
Saadat Ali    18    1,217    71.58    1983-84
Rizwan-uz-Zaman    25    1,138    49.47    1989-90
Asad Shafiq    20    1,104    64.94    2009-10
Younis Khan    14    1,102    110.20    1999-00

‏آف اسپنرز کی بہترین کارکردگی
‏خیبر پختونخواہ کے ساجد خان 25.08 کی اوسط سے 67 وکٹیں لے کر زیادہ وکٹیں لینے والے بولروں کی فہرست میں ٹاپ پر رہے ۔

ٹائی ہو نے والے میچ میں انہوں نے ٹورنامنٹ کی آخری وکٹ بھی حاصل کی ۔ آٹھ سیزن میں پہلی مرتبہ کسی آف اسپنر نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے اس سے قبل 13-2012کے سیزن میں عاطف مقبول نے 55 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
‏ساجد خان کی 67 وکٹیں قائد اعظم ٹرافی میں کسی آف اسپنر کی 96-1995کے بعد  حاصل کی جانے والی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں تب بہاولپور کے مرتضے حسین  نے 15.08 کی اوسط سے 72 وکٹیں حاصل کیں ۔


‏فاسٹ بالرز ان ایکشن
‏اس سیزن میں پانچ بالروں نے 25 سے زائد وکٹیں حاصل کیں یہ اس لحاظ سے ایک بہت بڑی تبدیلی ہے کہ پچھلے سیزن میں  ایک بھی بولر نے 25 سے زائد  وکٹیں نہیں لی تھیں۔
‏ سنٹرل پنجاب کے کپتان حسن علی جنہوں نے پلئیر آف دی ٹورنامنٹ اور مین آف دی فائنل کا اعزاز حاصل کیا،فاسٹ بولروں میں سب سے زیادہ 43 وکٹیں لیں انہوں نے یہ وکٹیں 20.06 کی اوسط سے لیں جبکہ ان کے بعد دوسرے نمبر پر ان کے ساتھی بولر وقاص مقصود رہے جنہوں نے 41 وکٹیں لیں ۔


‏سیزن 21-2020 میں 25 سے زائد وکٹیں لینے والے دیگر تین بالروں میں سندھ کے  تابش خان،  بلوچستان کے تاج ولی اور سندھ  کے  شاہنواز دھانی شامل ہیں جنہوں نے بلترتیب 30 ، 27 ، اور 26 وکٹیں لیں ۔  
‏ ایک وکٹ کے اوسط رنز
‏گزشتہ دو ایڈیشنز کے مقابلے میں قائد اعظم ٹرافی 21-2020 میں ایک وکٹ کے رنز کی اوسط زیادہ رہی ۔  اس دفعہ یہ اوسط 35.04 رہی ۔ جو یہ چیز واضح کرتی ہے کہ پچز اور بال کی کوالٹی میں بہتری آئی ہے ۔

دو سیزن کے 62 میچز میں 1784 وکٹوں کے نقصان پر 62512 رنز بنے ۔ 2019  کے بعد  دنیا میں کسی بھی فرسٹ کلاس  ایونٹ میں اس سے زیادہ اوسط نہیں رہی۔
‏18-2017 اور 19-2018 میں ایک وکٹ پر  رنز بنانے کی اوسط 23.96 رہی۔
Highest runs per wicket in first-class tournaments since 2019 (Min: 40 matches)
    Country    Matches    Runs/Wicket
Quaid-e-Azam Trophy    Pakistan    62    35.04
Four Day Franchise    South Africa    51    32.34
Sheffield Shield    Australia    50    31.25
Premier League Tournament    Sri Lanka    181    30.57
Plunket Shield    New Zealand    41    30.33
County Championship    England    126    29.52
CSA Three-day Provincial Cup    South Africa    95    27.75
Bob Willis Trophy    England    46    27.46
Ranji Trophy    India    194    26.79
WICB PCL     West Indies    49    25.99

وقت اشاعت : 06/01/2021 - 17:32:07

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :