اِنڈیا کی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان سے جیت۔ہر طرف مایوسی۔ذمہ دار کون؟

Ct 2025

پاکستان میں 29 سال بعد کھیلے جارہے کرکٹ کے بین الااقومی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی ٹیم کی سلیکشن کا ذمہ دار کون؟

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 24 فروری 2025

Ct 2025
اہم خبریں: # ویرات کوہلی کی 51ویں سنچری۔ # پاکستان کے بیٹرز غیر ذمہدارانہ سارٹس کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو ئے۔ # پاکستان میں 29 سال بعد کھیلے جارہے کرکٹ کے بین الااقومی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی ٹیم کی سلیکشن کا ذمہدار کون؟ پاکستان کی چیمپیئنز ٹرافی میں مسلسل دوسری شکست ۔23ِفروری25ء کو دُبئی اِنٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان کا مقابلہ اپنے کانٹے دار حریف اِنڈیا سے ہوا۔

شائقین کی ایک بڑی تعداد اسٹیڈیم میں موجود تھی اور میڈیا پر کرکٹ کے مداحوں کے الگ ہی مناظر تھے۔دِل تھام کر سب بیٹھ چکے تھے اور ماضی کی طرح ایک خواہش تھی کہ پاکستان یہ میچ جیت جائے ۔ویسے بھی چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل تک رسائی کیلئے اولین سطح پر یہ میچ جیتنا ضروری تھا کیو نکہ راؤنڈ کا پہلا میچ پاکستان نیوزی لینڈ سے ہار چکا تھا۔

(جاری ہے)

پاکستان کے کپتان محمد رضوان نے اِنڈیا کی کپتان روہت شرما سے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو دُرست تھا لیکن جلد ہی پاکستان کے بیٹرز اِنڈین باؤلرز کے دباؤ میں آگئے اور کئی اشارٹس بغیر سوچ کے کھیلتے ہو ئے نظر آئے۔بلکہ یہ کہنا بہتر ہو گا کہ لگ ہی نہیں رہا تھا کہ پاکستان ٹیم کی انتظامیہ اور کوچز نے کھلاڑیوں کو یہ کہا ہو کہ اِنڈین بیٹرز اور باؤلرز کی کی ویڈیوز دیکھ کر اُنکے کھیل کے طریقے کار کو سمجھو۔

بابر اعظم کا آؤٹ ہو نا،اوپنر امام الحق کا غیر ضروری رَن لیتے ہوئے رَن آؤٹ ہو جانا اور کپتان محمد رضوان کا سعود شکیل کے ساتھ بہترین شراکت کے دوران غیر ذامہدارانہ شارٹ کھیلتے ہو ئے بولڈ ہو جانا۔پاکستان کی ٹیم کو 280رنز کم از کم کرنے چاہیئے تھے، لیکن49.4 اوورز میں 241رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئی۔سعود شکیل واحد بیٹر تھے جو مزاحمت کرتے ہوئے نصف سنچری بنا نے میں کامیاب ہو گئے اور62 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔

اِنڈیا کے سپنر کلدیپ یادیو 3 کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ اِنڈیا کے بیٹرز کو 242رنز کا ہدف حاصل کرنے میں کسی پاکستانی باؤلر کا دباؤ محسوس نہ ہوا ،کیونکہ پاکستانی باؤلنگ اسکوڈ گزشتہ چند میچوں سے پہلے ہی مایوس کُن کارکردگی دِکھا رہا تھا لیکن سلیکٹرز کو نظر نہیں آرہا تھا۔بہرحال اِنڈیا نے42.3 اوورز میں 244 رنز بنا کر پاکستان سے 6سے وکٹوں سے میچ جیت لیا۔

اِنڈیا کے سابق کپتان36سالہ ویرات کوہلی جو اپنے ایک روزہ انٹرنیشنل کیرئیر کا 299 واں میچ کھیل رہے تھے نے ناقابل شکست100 رنز بنائے ۔یہ اُنکی51ویں سنچری تھی اور وہی مین آف دِی میچ بھی ہوئے۔ مختصر تجزیہ : پنجاب کی وزیر ِاطلاعات محترمہ عُظمیٰ بخاری نے سب سے بہتر ین انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ " چلو اب ورلڈ کلاس ٹیمیں چیمپیئنز ٹرافی کھلیں گی، ہمارا کام ختم ہوا“ عظمیٰ بخاری۔

پاکستانی قوم اِنڈیا سے شکست کے بعد ایک بار پھر مایوس ہو گئی اور سوال اُٹھا دیا کہ" اس کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کے ذمہد دار کون؟" اسکے علاوہ کس سابق ٹیسٹ پلیئر نے تنقید نہ کی ہو۔ سب وہی کہہ رہے تھے جسکا ذکر گزشتہ مضامین میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کرکٹ کا انفراسٹرکچرکب ترتیب دیا جائے گا؟ اپنے آپکو ورلڈ کلاس کھلاڑی کب منوائیں گے؟ ایک ہی سپنر کیوں اس ٹیم میں،ساجد خان اور نعمان علی کہاں ہیں ؟ اگر وہ نہیں تو عثمان قادر پر ہی نظر ڈال لیں۔ بہرحال آخر میں وہی بات کہ پاکستان پر تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ مخالف ٹیم کی جیت کے پہلوؤں کا تذکرہ کر کے اپنی خامیوں کو دُرست کیا جائے ،چاہے وہ اِنڈیا ہی کیوں نہ ہو۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :