# جنوبی افریقہ کی پاکستان سے پہلے ٹیسٹ میں سنسنی خیز جیت #
Sa Won
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ 25-2023ء کے فائنل میں کوالیفائی کرنے والی پہلے ٹیم بھی بن گئی
عارفجمیل
منگل 31 دسمبر 2024
جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ میچ کر کٹ فارمیٹ کے مطابق ایک مکمل ٹیسٹ تھا،جس میں دُھوپ چھاؤں کی آنکھ مچولی بھی دیکھنے کو ملی ،ہواؤں سے بادل بھی برسے اور پچ پر ہلکی سبز گھاس کے نظارے نے میچ میں اُتار چڑھاؤ بھی دِکھایا۔ بیٹنگ کے دوران مختصر لیکن اہم شراکت داریں بھی قائم ہوئیں اور باؤلنگ اٹیکس نے بیٹرز پر بھی دباؤ قائم رکھا ۔
بیٹرز نے ٹیسٹ اشارٹس کھیلیں اور باؤلرز نے گیند کوسوئنگ کے مطابق باؤنس بھی کروایا۔ اِن سب کے ملاپ پر بغیر کسی ٹیم پر تنقید کے یہ کہنا بجا ہو گا کہ ایک بہترین مقابلہ تھا جو اچانک سنسنی کی صورت میں ایک ٹیم کے حق میں ہو گیا ۔
پہلا ٹیسٹ میچ :
جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان2 کرکٹ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلاپانچ روزہ ٹیسٹ26ِدسمبر24ء کو سپر اسپورٹ پارک، سینچورین میں کرسمس سے اگلے دِن " باکسنگ ڈے" کو شروع ہوا۔
(جاری ہے)
اس ٹیسٹ سیریز میں جنوبی افریقہ کے کپتان ہیں ٹیمبا باومااور پاکستان کے شان مسعود۔
جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی اور کپتان ٹیمبا باوما نے اپنے باؤلنگ اٹیک سے فائد ہ اُٹھاتے ہو ئے جلد ہی پاکستان بیٹرز پر دباؤ ڈال کر 56کے مجموعی اسکور پر4 اہم بیٹرز آؤٹ کر دیئے ،جن میں دونوں اوپنرز شان مسعود،صائم ایوب اور پھر بابر اعظم اور سعود شکیل شامل تھے۔
اُنکے بعد کامران غلام کچھ مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور نصف سنچری بنا نے کے بعد 54 کے انفرادی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔آنے والے باقی بیٹرز نے بھی پاکستان کے مجموعی اسکور میں اضافہ کرنے کی کوشش کی لیکن چائے کے وقفے کے فوراً بعد 211 رنز پر آل ٹیم ڈھیر ہوگئی۔جنوبی افریقہ کی طرف سے 35 سالہ تیز باؤلر ڈین پٹرسن جو اپنے کیرئیر کا 7واں ٹیسٹ کھیل رہے تھے 5 وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔
اُنکا ساتھ دیا اپنا ڈبیو ٹیسٹ کھیلنے والے 30 سالہ تیز باؤلر کاربن بوش نے4کھلاڑی آؤٹ کر کے۔ایک وکٹ مارکو جینسن نے لی۔
جنوبی افریقہ کے بیٹرز کوپاکستان باؤلرز نے آغاز میں ہی گھبراہٹ میں ڈال دیا اور66 پر اُنکے 3 بیٹرز آؤٹ کر دیئے ۔ ابھی اوپنر ایڈم مارکرام کریس پر موجود تھے جو دوسرے روز شاندار شارٹس لگا کر ٹیم کے مجموعی اسکور میں کچھ اضافہ کر نے میں کامیاب ہو گئے اور 89رنز بنا کر 8ویں کھلاڑی آؤٹ ہوئے ۔
اُس وقت ٹیم کا مجموعی اسکور 213 رنز تھا۔ اُنکے بعد ڈبیو کھلاڑی کاربن بوش کو ایسی ہوش آئی کہ اُنھوں نے پاکستانی باؤلرز کو گراؤنڈ کے ہر طرف اشارٹس لگانی شروع کر دی اور دیکھتے ہی دیکھتے ناقابل شکست81 رنز بنا ڈالے جن میں15 چوکے شامل تھے ۔اُن سے پہلے ایڈن مارکرام نے بھی اپنی اننگز میں 15چوکے ہی لگائے تھے۔بہرحال بوش کی بیٹنگ کی وجہ سے جنوبی افریقہ کی ٹیم 301 رنز بنا کر آل آؤٹ ہو ئی۔
پاکستان کی طرف سے خرم شہزاد اور نسیم شاہ نے3،3عامر جمال نے 2، اور محمد عباس اور صائم ایوب نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
جنوبی افریقہ کو پہلی اننگز میں90رنزکی برتری حاصل ہو گئی تھی اور پاکستان کی دوسری اننگز کا آغاز بھی دوسرے روز چائے کے وقفے کے بعد ہوا تھا ۔لہذا گزشتہ دِن کی طرح سہ پہرکی ہوائیں جنوبی افریقہ کے باؤلر ز کی بھی مدد گار ثابت ہوئیں اوردِن کے آخر تک پاکستان کے3بیٹرز بھی 88رنز پر آؤٹ ہو چکے تھے۔
تیسرے دِن بابر اعظم اور سعود شکیل نے79رنز کی شراکت داری قائم کر کے مجموعی اسکور میں اضافے کی ایک کوشش ضرور کی لیکن بابراعظم کے نصف سنچری بنانے کے فوراً بعد آؤٹ ہو جانے سے آنے والے بیٹرز پر دباؤ بڑھ گیا اور نتیجے میں 237پرآل ٹیم آؤ ٹ ہو گئی۔سعود شکیل 84 رنز بنا کر نمایاں بیٹر رہے۔جنوبی افریقہ کی طرف سے فاسٹ باؤلر مارکو جنسن 6وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔
جنوبی افریقہ کے پاس پہلی اننگز کی 90رنز کی برتری نکال کر میچ جیتنے کا ہدف148رنز تھا اور ابھی تیسرے دِن کے9اوورز باقی تھے جن میں پاکستان نے 27 رنز پر میزبان ٹیم کے 3 کھلاڑی آؤٹ کر دیئے ہوئے تھے ۔لہذا چوتھے دِن کیلئے پاکستانی شائقین کو ایک اُمید سی ہو گئی تھی کہ شاید ٹیسٹ کا نتیجہ پاکستان کے حق میں نکل آئے ۔پھر اگلے روز لنچ سے چند لمحے پہلے جنوبی افریقہ کے 99مجموعی اسکور پر اکٹھے تین بیٹرز کے آؤٹ ہو جانے کے بعد اُمید حقیقت میں بدلتی نظر آرہی تھی ،لیکن پاکستان کے کپتان شان مسعود نے اُ س وقت اپنی کپتانی سے زیادہ باؤلرز کی کوششوں کو اہمیت دی جس میں اُنکو ناکامی ہو گئی ۔
یعنی بحیثیت کپتان حکمت ِعملی کا فقدان نظر آیا جسکا فائدہ اُٹھاتے ہو ئے جنوبی افریقہ کے باؤلنگ اٹیک ربادا اور جنسن نے اپنی بیٹنگ کا بھی اٹیک کر دیا اور 9ویں وکٹ کی شراکت میں 51 رنز بنا کرایک تو جنوبی افریقہ کو پاکستان کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں 2 وکٹوں سے فتح دِلوا دی اور دوسرا سب سے اہم یہ کہ اُن دونوں کی بہترین کا رکردگی کی وجہ سے آئی سی سی ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ 2023ء تا2025ء کے فائنل میں جنوبی افریقہ کوالیفائی کرنے والی پہلے ٹیم بھی بن گئی۔
مختصر تجزیہ :
شان مسعود کیلئے آخری لمحات میں یہ ٹیسٹ جیتنا اتنا مشکل نہیں تھا اگر وہ اگلے چند لمحوں کیلئے اپنے اعصاب کو مضبوط رکھتے ہوئے ٹیم کی باڈی لینگویج کو اپنی حکمت ِعملی سے مزید بہتر انداز میں باؤلنگ اور فیلڈنگ کیلئے تیار کر لیتے۔جنوبی افریقہ کیلئے اپنی ہوم گراؤنڈ پر جیت کا ہدف یقینا کم تھا لیکن 34سالہ تیز باؤلر محمد عباس جنکو تقریباً تین سال بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا نے ایک مرتبہ تو جنوبی افریقہ کے6 اہم بیٹرز آؤٹ کر کے 99 کے مجموعی سکور پر اُنکے 8کھلاڑی پویلین بھیج دیئے تھے۔
اُسکے بعد شان مسعود نے باؤلنگ تبدیلی میں کچھ دیر کر دی اور فیلڈنگ کی ترتیب میں بھی کچھ جھول نظر آیا۔ جنوبی افریقہ کے پہلی اننگز میں بھی8کھلاڑی آؤ ٹ اور دوسری اننگز میں 8 کھلاڑی آؤٹ کے بعد پاکستانی ٹیم باؤلنگ اور فیلڈنگ میں کمزو ر رہی اور ایک بہترین ٹیسٹ میچ جسکا کسی بھی قسم کا تنقید تجزیہ کرنے سے بہتر یہ کہہ دیناہے کہ دونوں طرف سے برابر کی کارکردگی ،ٹیسٹ میچ کو پاکستان کے محمد عباس اور جنوبی افریقہ کے ربادا اور جنسن کی وجہ سے سنسنی مرحلے میں لے آئی۔ایسے میچوں میں ہار جیت کے متعلق یہی کہا جاتا ہے کہ " ایک نے جیتنا اورایک نے ہارناتھا" ۔بہرحال پاکستان کے پاس دوسرے ٹیسٹ میں سیریز برابر کر نے کا ایک موقع ہے۔لہذا:
"آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔