# جنوبی افریقہ کی پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کلین سویپ #

Pak Vs Sa

پاکستانی ٹیم کا سب سے اہم کارنامہ فالو آن ہونے کے بعد جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ رنز سکور کرنیکا آسٹریلیا کا 123 سالہ ریکارڈ توڑنا تھا

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 7 جنوری 2025

Pak Vs Sa
جنوبی افریقہ میں کھیلی جانے والی پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا پانچ روزہ ٹیسٹ میچ نیو لینڈز ،کیپ ٹاؤن میں 3ِجنوری 2025 ء کو کھیلا گیا۔جنوبی افریقہ کے کپتان تھے ٹیمبا باومااور پاکستان کی قیادت کی شان مسعود نے۔ جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اور پہلی اننگز میں 615 رنز بناکر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔28سالہ اوپنر رائن ریکلٹن نے اپنے کیرئیر کی پہلی ڈبل سنچری بنائی اور 259 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔

کپتان ٹیمبا باوما اور وکٹ کیپر کائل ویرئین نے اپنے ٹیسٹ کیرئیرز کی چوتھی ،چوتھی ٹیسٹ سنچریاں بنائی اور بالترتیب 106 اور 100 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔پاکستان کی طرف سے باؤلرز محمد عباس ، سلمان آغا نے3،3 اور میر حمزہ اور خرم شہزاد نے 2،2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں 194 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ صرف سابق کپتان بابر اعظم نے مزاحمت کرتے ہوئے نصف سنچر ی بنائی اور 58 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے ربادا 3 وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔ ساتھ ہی جنوبی افریقہ کو پہلی اننگز میں 421 رنز کی برتری بھی حاصل ہو گئی ،لہذا پاکستانی ٹیم کو کو فالو آن کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کے بیٹرز نے دوسری اننگز میں زیا دہ ذمہداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعتماد سے بیٹنگ کی اور 478 رنز بنا کر آل ٹیم آؤٹ ہوئی۔اوپنر کپتان شان مسعود نے اپنے40ویں ٹیسٹ میچ میں 6ویں سنچری بنائی اور شاندا ر 145 رنز بنا کراور بابر اعظم 81 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

باقی بیٹرز بھی مجموعی اسکور میں اضافے میں اپنا اپنا حصہ ڈالتے ہو ئے جنوبی افریقہ کی برتری اُتارنے میں تو کامیاب ہو گئے لیکن جنوبی افریقہ کو جیت کا ہدف صرف57 رنزدیا جو اُنکے اوپنر نے 61رنزبنا کر حاصل کر لیا اور10وکٹوں سے دوسرا ٹیسٹ میچ بھی جیت کر ٹیسٹ سیریز کلین سویپ کرلی۔دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کی طرف سے ربادا اور کیشو مہاراج3،3وکٹیں لیکر اہم باؤلر رہے۔

مین آف دِی میچ اور میچ آف دِی سیریز بھی جنوبی افریقہ کے ہی کھلاڑی بالترتیب رائن ریکلٹن اور مارکو جنسن ہوئے۔ مختصر تجزیہ: کیپ ٹاؤن کے خوشگوار موسم میں کھیلے جانے والے اس ٹیسٹ میں پچ نے بیٹرز کا مکمل ساتھ دیا اور جنوبی افریقہ کے بیٹرز نے پہلی اور واحد اننگز میں اور پاکستان کے بیٹرز نے دوسری ا ننگز میں بھرپور انداز میں باؤلرز کے خلاف شاندار اشارٹس کھیلیں۔

صرف فرق تھا تو پاکستان کی پہلی اننگز کا جس میں بیٹرز نے جنوبی افریقہ کے615رنز کو اپنے اعصاب پر سوار کرتے ہوئے بیٹنگ کا آغاز کیا اور زیادہ تر بیٹرز اُنکی باؤلنگ کے دباؤ میں اپنی غلطی سے آؤٹ ہو تے رہے۔جنوبی افریقہ کے باؤلرز نے اپنی ہوم وکٹ پر باؤنس کا استعمال ضرور کیا اور اُسکا فائدہ ہی اُٹھاتے ہوئے وہ پاکستان کو فالو آن کرنے میں کا میاب ہو گئے اور نتیجہ جنوبی افریقہ کی جیت کی صور ت میں سامنے آیا۔

پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی کارکردگی اس ٹیسٹ سیریز میں شان مسعود کی قیادت میں ملی جُلی رہی۔ پہلے ٹیسٹ کے آخری لمحات اور دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں ٹیم ورک یا موریل بہت کمزور نظر آیا اور پھر وہی سوال تھا کہ اُن دونوں مواقعے پر باڈی لینگویج میں مقابلے کے عُنصر کا فقدان کیوں تھا؟بہر حال فاسٹ باؤلر محمد عباس کی 3سال سے زائد عرصے بعد واپسی اور بہترین کا رکردگی پاکستان کی سلیکشن کمیٹی پر تنقید کا باعث بنی۔

سابق کپتان بابر اعظم کی بھی ایک عرصے بعد اپنی فارم بحال ہو تی ہوئی نظر آئی اور وہ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ سیریز میں3 نصف سنچریاں بنانے والے پہلے بیٹر بن گئے۔ آخر میں سب سے اہم کارنامہ پاکستانی ٹیم کا فالو آن ہونے کے بعد جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ رنز سکور کرنے کا آسٹریلیا کا 123 سالہ ریکارڈ توڑ نا تھا۔ وہاں پر فالو آن کا شکار ہونے کے بعد کسی بھی ٹیم کا جنوبی افریقہ میں 478رنز بہترین سکور رہا۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے 1902ء میں فالو آن ہونے کے بعد 7 وکٹوں کے نقصان پر 372 رنز بنائے تھے۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :