محمد رضوان لکی کپتان ۔پاکستان نے آسٹریلیا میں سیریز جیت لی

Pak Won

پاکستان میں اِنگلینڈ کیخلاف 2-1سے ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد آسٹریلیا کی ہوم گراؤنڈ پر 22سال بعد ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز بھی2-1سے جیتنا فخر کی بات ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 11 نومبر 2024

Pak Won
محترم جناب سید محسن رضا نقوی صاحب ،وزیر ِداخلہ اورچیئر مین "پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)" سے گزارش ہے کہ آسٹریلیا میں پاکستان کی ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز میں تاریخی فتح کو مدِنظر رکھتے ہوئے کپتان محمد رضوان کی قیادت میں اسی تجربہ کار اسکواڈ کو برقرار رکھنے کیلئے سلیکٹرز،کپتان اور کوچ سے مشورہ کریں۔ خاص طور پر اِن 4 زبردست فاسٹ باؤلرز# شاہین آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ اور محمد حسنین# کو آئندہ 10 ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں بے وجہ تبدیل نہ کیا جائے۔

ایسا باؤلنگ اٹیک اسکواڈ مدتوں بعد سامنے آتا ہے ۔ لہذا اگلے10 میچوں میں میں تسلسل کے ساتھ اِنکا چُناؤ ٹیم کی کیمسٹری کو مضبوط بنائے گا اوراِنٹرنیشنل کرکٹ کے مقابلوں میں دوسری ٹیموں پر دباؤ بڑ ھے گا۔ خصوصاً19ِ فروری2025ء کو پاکستان میں شروع ہونے والی "آئی سی سی ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ چیمپیئنزٹرافی" میں بیٹرز اور باؤلرز کی مزید بہترین رہنمائی اور کوچنگ کر کے اُنکا حوصلہ بڑھایا جائے تاکہ چیمپیئن شپ جیتنے کے نتائج حاصل کیئے جاسکیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ایک ٹویٹ پیغام بھی اَپ لوڈ کیا ہے: پاکستان کی ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز میں جیت: پاکستان کے کپتان محمد رضوان ایک لکی کپتان ثابت ہوئے اور آسٹریلیا کی ہوم گراؤنڈ پر کھیلی جانے والی 3 ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں کی سیریز آئی سی سی ایک روزہ انٹرنیشنل ورلڈ کپ 2023ء کے فاتح آسٹریلیا سے 2۔1سے جیت لی۔سب سے پہلے اسکے لیئے مبارک کے مستحق ہیں پی سی بی کے چیئر مین اور وزیر ِداخلہ سید محسن رضا نقوی ،جن کی انتہائی کوشش اور سلیکٹرز کے ساتھ مشوروں کے بعد کرکٹ فارمیٹس کیلئے نوجوان کرکٹ کھلاڑیوں کی ایسی ٹیمیں بنانے میں کامیاب ہو ئے جن میں صلاحیتیں نظرآنے شروع ہو گئی ہیں۔

پاکستان میں اِنگلینڈ کے خلاف 2۔1سے ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد آسٹریلیا کی ہوم گراؤنڈ پر 22سال بعد ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز بھی2۔1 سے جیتنا فخر کی بات ہے جس کے لیئے چیئرمین سے لیکر سلیکٹرز ، آسٹریلین کوچ و سابق فاسٹ باؤلر جیسن گلپسی، کپتان محمد رضوان اور ٹیم کے تمام کھلاڑی مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ پاکستان کی آسٹریلیا کی ہوم گراؤنڈ پر یہ سیریز جیتنے کے چند اہم عوامل ہیں۔

# مضبوط باؤلنگ اٹیک: پاکستان کے چار تیز باؤلرز، جن میں شاہین آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ اور محمد حسنین شامل ہیں تھے نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور آسٹریلیا کو معمولی مجموعی سکور پر محدود کر تے رہے۔ اُنکی وکٹیں لینے کی صلاحیت نے آسٹریلوی بیٹنگ لائن پر شدید دباؤ ڈال دیا اور وہ مشکل کا شکار نظر آئے۔ # مضبوط بیٹنگ: دوسرے اور تیسرے میچ میں پاکستان کے اوپننگ بیٹرز، صائم ایوب اور عبداللہ شفیق نے مضبوط بنیاد فراہم کی جبکہ بابر اعظم اور محمد رضوان نے متاثر کن شراکتوں کے ساتھ اننگز کھیلیں۔

# موثر قیادت: محمد رضوان کی قیادت نے پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار اداکیا، کیونکہ اُنھوں نے ایک تودوسرے اور تیسرے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ،جبکہ پرتھ میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کی کامیابی کی پیشین گوئی تھی اور دوسرا اُنھوں نے آسٹریلیا کی کمزوریوں سے فائدہ اُٹھانے کے لیے حکمت عملی کے ساتھ فیصلے کیئے۔ آسٹریلیا کی اپنی ہوم گراؤنڈ پر سیریز میں ہار میں کچھ خاص کمزوریوں شامل تھیں: # حالات کا غلط اندازہ: آسٹریلیا کے بے پرواہ رویئے اور پچ کے حالات کا تجزیہ کرنے میں ناکامی نے اُنکی ہار کی بنیاد رکھی۔

حیران کُن انداز میں اِس آخری میچ میں سیریز جیتنے کا اتنا اعتماد تھا کہ کپتان کمنز اور چار اہم کھلاڑیوں کو 22ِنومبر2024ء سے آسٹریلیا میں اِنڈیا کے خلاف شروع ہونے والی ٹیسٹ کرکٹ سیریز کیلئے آرام کروا کے 5 نئے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ # ناکافی شراکت داریاں: آسٹریلیا کو معنی خیز شراکتیں بنانے میں مشکلات کا سامنا رہا،جس نے اس سیریز میں اُن کے مڈل آرڈر کے کمزور پہلوؤں کی نشاندہی کی۔

بلکہ تینوں میچوں میں آسٹریلیا کے کسی بیٹر نے نصف سنچری بھی نہ بنائی جو شاید خود ایک نیا ریکاڑد ہو۔ # جارحانہ بیٹنگ پر زیادہ زور: آسٹریلیا کی بیٹنگ حکمت عملی جارحیت پر بہت زیادہ مرکوز رہی، جس نے دفاعی تکنیکوں کو نظر انداز کیا ، جسکی وجہ سے مستقل وکٹیں کھوتے رہے۔ تیسرا ایک روزہ انٹرنیشنل میچ : پرتھ میں 10ِ نومبر کو کھیلا گیا جو پاکستان نے 8 وکٹوں سے جیت لیا۔

آسٹریلیا نے اس میچ میں اپنی ٹیم کا کپتان ہی تبدیل کر دیا۔وکٹ کیپر جوش انگلس کو قیادت سونپی گئی۔مچل اسٹارک، اسٹیو اسمتھ، مارنس لبشین، اور جوش ہیزل ووڈکی جگہ کوپر کونلی، مارکس اسٹوئنس، شان ایبٹ، اسپینسر جانسن، اور لینس موریس کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔پاکستان نے ٹیم میں بغیر کوئی تبدیلی کیئے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کی اور فاسٹ باؤلنگ اٹیک شاہین آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ اور محمد حسنین نے اس مرتبہ آسٹریلین ٹیم کو 140 رنز پر ڈھیر کر دیا۔

شاہین آفریدی اور نسیم شاہ 3،3کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر ز رہے اور 2حارث رؤف اور ایک کھلاڑی حسنین نے آؤٹ کیا۔ کوپر کونلی بیٹنگ کے دوران حسنین کا ایک باؤنسر ہاتھ پر لگنے سے ریٹائیر ہرٹ ہو گئے تھے۔ پاکستانی بیٹنگ لائن نے یہ ہدف27ویں اوور میں2وکٹوں کے نقصان پر 143رنز بنا کر حاصل کر لیا ۔اوپنرزصائم ایوب اور عبداللہ شفیق بالترتیب 42اور37رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے ۔

بابر اعظم28 اورکپتان محمد رضوان30رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ اسطرح پرتھ اسٹیڈیم کی پچ جہاں پاکستانی فاسٹ باؤلرز کیلئے سازگار ثابت ہوئی، وہاں پاکستانی بیٹرز نے بھی پچ کا بھرپور لُطف اُٹھا کر آسٹریلین تماشائیوں کو حیران کر دیا کہ ہوم گراؤنڈ کسی کی کمال کون دِکھا رہا ہے۔ درجہ حرارت اور ہوا کی نمی کی حالت متوازن تھی، اور ہوا کا اثر کم تھا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :