پاکستان کی فائنل میں شکست پر" کرکٹ انفراسٹرکچر "پر سوال؟

Tri Series

پاکستان کرکٹ بورڈ کے "مائنڈسیٹ" میں کہیں بھی ایک بڑی جیت اُنھیں " کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے" پر بھرپور کام کرنے سے روک دیتی ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 15 فروری 2025

Tri Series
اہم خبریں: # سہ فریقی ٹورنامنٹ کے فائنل میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو ہرا دیا۔ # "آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی" سے پہلے پاکستان کی شکست نے شائقین کو مایوس کر دیا۔ # پاکستان کرکٹ کا" انفراسٹرکچر" کیا ہے ؟ مختصر تجزیہ: 14 ِفروری2025 ء کو نیشنل اسٹیڈیم ،کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے فائنل کے دوران ایک مرتبہ پھر "کرکٹ میلے کا سماں" دیکھنے کو ملااور اسٹیڈیم کے دِلکش مناظر نے دُنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان ایک پُرامن اور دوستانہ ملک ہے جس میں بحیثیت میزبان مہمان کی بڑی قدر کی جاتی ہے۔

جہاں تک مہمان کی قدر کا سوال ہے اس میں کوئی شک نہیں، لیکن میزبان پاکستان اپنی ہوم گراؤنڈ پر فائنل میں مہمان ٹیم سے شکست کھا جائے ، ہاں اس پر شک ہے اور وہ بھی پاکستان کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے ) انفراسٹر کچر( پر۔

(جاری ہے)

#پاکستان ہار گیا, پاکستان حیران کُن انداز میں جیت گیا# یہ سب پاکستان کے بارے میں غیر ملکی دوروں کے دوران کرکٹ میچوں کے نتائج کے بارے میں تو مانا جا سکتا ہے ۔

پاکستان کے بارے میں یہی جُملہ اپنے وطن میں استعمال کر کے جواز بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی جائے تو یہ پاکستانی کرکٹ شائقین کو قبول نہیں۔کیونکہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ اور اُسکی سلیکشن کمیٹیوں پر کھلاڑیوں کی تربیت،سیاست اور اُس پر سلیکشن سب پر سوال اُٹھایا جا رہا ہے۔لیکن پاکستان کرکٹ بوڑد کے "مائنڈسیٹ" میں کہیں بھی ایک بڑی جیت اُنھیں " کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے" پر بھرپور کام کرنے سے روک دیتی ہے ۔

پی سی بی کی یہی خامی پاکستان کے موجودہ کھلاڑیوں میں سے کسی کو " ورلڈ کلاس" کی فہرست میں شامل نہیں ہو نے دے رہی۔ واحدسابق کپتان بابر اعظم اگر اُس فہرست میں شامل بھی ہیں تو وہ 63 اننگز میں کوئی بھی بڑی کارکردگی دِکھانے سے محروم ہیں۔کون ذمہدار ہے؟ بنیادی ڈھانچے پر کب کام ہو گا؟ایک تحریر تک مشورہ تو ہو سکتا ہے لیکن ایکشن کون لے گا یہ بھی اہم سوال ہے ؟ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ فائنل: پاکستان کی ٹیم دو روز پہلے اسی کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جنوبی افریقہ کو جس شاندار انداز میں شکست دے کر فائنل میں پہنچا تھا ،اُس کے برعکس فائنل میں نیوزی لینڈ کے مقابلے میں کسی کی بھی پاکستانی کھلاڑی کی باڈی لینگویج میں جنوبی افریقہ والی جیت کی رَمک نہیں تھی۔

راؤنڈ کے پہلے میچ میں پاکستان کی نیوزی لینڈ سے ہی شکست کے بعد پاکستان فائنل میں اُنکے خلاف گھبراہٹ میں نظر آیاسوائے کپتان محمد رضوان کے ۔ محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 49.3اوورز میں 242 رنز بنا کر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔پاکستان کی طرف سے اس مرتبہ بھی کپتان محمد رضوان اور سلمان آغا نیوزی لینڈ کے باؤلنگ اٹیک کے آگے مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور شراکت کے اہم 88رنز پاکستان کے مجموعی اسکور میں اضافے کا باعث بنے۔

دونوں بالترتیب 46 اور45 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے ۔اسطرح ایک بھی پاکستانی بیٹر نصف سنچری نہ بنا سکا۔ جبکہ نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے پاکستان کی ٹیم پر آغاز میں ہی دباؤ ڈال دیا تھا اور ابتدائی 3وکٹیں54رنز پر ہی حاصل کر لی تھیں۔جن میں سابق کپتان بابر اعظم بھی شامل تھے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سی" ول او رورک" 4وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے اور" مین آف دِی میچ" بھی ہوئے۔

سہ فریقی سیریز کے فائنل میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو جیت کیلئے 243 رنز کا ہدف دیا جو اُنھوں نے بغیر کسی دباؤ اور دُشوار ی کے 45.2 اوورز میں 5کھلاڑی آؤٹ پرحاصل کرلیا۔ڈیرل مچل اور ٹام لیتھم نے 87 رنز کی شراکت داری قائم کی اور دونوں بالترتیب نصف سنچریاں بنا نے کے بعد 57اور56رنز پر کر پویلین لوٹے ۔پاکستانی باؤلنگ کا مِلا جُلا رحجان دیکھنے کو ملا جسکا فائدہ یقیناً نیوزی لینڈ کے بیٹرز نے اُٹھا یا اور 5وکٹوں سے فائنل میچ جیت لیا۔

پاکستان کے سلمان آغا پلیئر آف دِی سیریز ہوئے لیکن اب ساری قوم کی نظر "آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی"پر لگی ہو ئی ہے جسکا آغازپاکستان اور دُبئی میں19 ِفروری2025 ء سے ہو نا ہے۔دُبئی میں ٹورنامنٹ کے میچ اِنڈیا کے پاکستان نہ آنے پر رکھے گئے ہیں۔لہذا: "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :