# ویسٹ اِنڈیز کی پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ میں34سال بعد جیت #

Pak Vs Wi

پاکستانی باؤلرز اپنی کارکردگی پر خوشیاں مناتے رہے لیکن بیٹرز نے اُن کی محنت پر پانی پھیر دیا ،اس ٹیسٹ میں بھی خود ہی مخالف ٹیم کے دباؤ میں آکر اپنے ہاتھ پاؤں پُھلا بیٹھے اور شکست کھا گئے

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 28 جنوری 2025

Pak Vs Wi
ویسٹ اِنڈیز نے ملتان میں کھیلا گیا دوسرا ٹیسٹ میچ پاکستان سے اُسکی ہوم گراؤنڈ پر34سال بعد جیت کر2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز 1۔1سے بر ابر کر لی۔ ویسٹ اِنڈیز نے پاکستان کی ہوم گراؤنڈپر آخری مرتبہ ٹیسٹ میچ نومبر1990 ء میں7 وکٹوں سے اقبال اسٹیڈیم، فیصل آباد میں جیتا تھا اور وہ 3 ٹیسٹ میچوں کہ سیریز بھی1۔1 سے برابر ہو گئی تھی۔اس ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے کپتان شان مسعود اور ویسٹ اِنڈیز کے اوپنر گریگ برتھویٹ تھے اور 1990 ء کی ٹیسٹ سیریز میں کپتانی کے فرائض پاکستان کی طرف سے عمران خان اور ویسٹ اِنڈیز کی طرف سے اوپنر ڈیسمنڈ ہنز ادا کر رہے تھے۔

دوسرا ٹیسٹ میچ: بھی شیڈول کے مطابق 25 ِ جنوری2025ء کو ملتان اسٹیڈ یم میں کھیلاگیا ۔پاکستان کی ویسٹ اِنڈیز سے پہلے ٹیسٹ میں جیت کے بعد اُمید تھی کہ وہ سیریز بھی جیت لے گا ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سیریز سے پہلے آئی سی سی کرکٹ ٹیسٹ چیمپیئن شپ2023-25ء کے پوائٹس ٹیبل پر ویسٹ اِنڈیز آخری پوزیشن پر تھا اور اُسے اُوپر پاکستان تھا۔ تاہم!ایسا نہ ہو سکا اور پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد آئی سی سی کرکٹ ٹیسٹ چیمپیئن شپ2023-25ء کے پوائٹس ٹیبل پر بھی آخری پوزیشن پر آنا پڑ گیا۔

ملتان کے سرد اور سورج کی کرنوں میں چلتی ہوئی ہلکی ہوا جیسے خوشگوار موسم میں پچ کی صورت ِحال وہاں پر کھیلے گئے پہلے والے ٹیسٹ والی ہی تھی۔ یعنی سپن باؤلرز کیلئے ساز گار اور دونوں ٹیموں میں سپنر ز کا ہی غلبہ تھا۔ ویسٹ اِنڈیز کے کپتان گریگ برتھویٹ نے اسکے باوجود ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اور پاکستان ٹیم کے سپنر نعمان علی کا شکار ہوگئے۔

بلکہ اُنکو ہٹرک کرنے کا موقع بھی فراہم کر دیا جسکے بعد نعمان علی پاکستان ٹیسٹ کر کٹ کی تاریخ کے پہلے سپنر بن گئے جنہوں نے ٹیسٹ میچ میں ہٹرک کی۔ بہرحال ویسٹ اِنڈ یز کے54رنز پر8 کھلاڑی آؤٹ ہوگئے تھے، جسکے بعد اُنکی آخری دووکٹیں مجموعی اسکور میں اضافہ کرنے کا باعث بن گئیں اورویسٹ اِنڈیز کی آل ٹیم 163رنز بنا کر آؤٹ ہو ئی۔ویسٹ اِنڈیز کے سپنر گودکش موٹی نے نصف سنچری بنائی اور 55رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اُنکی دو شراکت داریاں ایک کیما ر روچ کے ساتھ41رنز کی اور دوسری جومل واریکن 68رنز کی یعنی کُل 109رنز کے اضافے کا باعث بنیں اور یہ تھا وہ موڑ جہاں سے ویسٹ اِنڈیز میچ میں واپس آگئی۔پاکستان کی طرف سے سپنر نعمان علی6 وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔ پاکستان کے بیٹر زاپنی ہوم وکٹ پر ویسٹ ِاِنڈیز کے باؤلرز کے ہاتھوں جلد ہی دباؤ کا شکار ہو گئے اور غیر ضروری طور پر قدم آگے پیچھے کرتے ہوئے ،کھیلنے کی کوشش میں پویلین لوٹتے رہے اور 154مجموعی اسکور پر ہی ڈھیر ہوگئے۔

وکٹ کیپر محمد رضوان نے کچھ مزاحمت کی لیکن وہ نصف سنچری مکمل نہ کر سکے اور 49کے اسکور پر آؤٹ ہو ئے۔سپنرزجومل واریکن اور گودکش موٹی نے بالترتیب4اور3کھلاڑی آؤٹ کیئے اور 2وکٹیں کمار روچ نے لیں۔ ٹیسٹ کے پہلے ہی روز 20وکٹیں گِر گئی تھیں اورابھی پانچ روزہ ٹیسٹ میچ کا دوسرے روز تھا جس میں ویسٹ اِنڈیز نے دوسری اننگز کاآغاز کر نا تھا۔ ویسٹ اِنڈیز کے پاس پہلی اننگز میں برتری صر ف9رنز کی تھی لہذا دوسری اننگز میں اُنھوں نے ایک روزہ میچ سمجھ کر بہت محتاط انداز سے کھیلنا شروع کیا کیونکہ وہ پچ کی حالت کو جان چکے تھے اور اُنھیں ایک یا دو ایسی شراکت داریوں کی ضرورت تھی جسکی وجہ سے وہ اس پچ پر زیادہ سے زیادہ مجموعی اسکور بنا کر پاکستان کو شکست دینے کی کوشش کریں۔

اس میں اُنکو کامیابی ہو گئی اور وہ دوسری اننگز میں آل ٹیم آؤٹ پر 244رنز بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔کپتان اوپنر گریگ برتھویٹ اہم نصف سنچری بنا ئی اور51انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کی طرف سے سپنرز ساجد خان اور نعمان علی نے4،4 وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔ پاکستان کے پاس جیتنے کیلئے254رنز کا ہدف تھا لیکن دوسرے دِ ن کے اختتام پر اُنکے76رنز پر 4کھلاڑی آؤٹ تھے اور تیسرے روز کی صبح پاکستان بیٹرز کیلئے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہو ئی اور چند منٹوں میں آل ٹیم 133رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

ویسٹ ِنڈیز نے 120 رنز سے دوسراٹیسٹ جیت کر سیریز برابر کر لی۔دوسری اننگز میں ویسٹ اِنڈیز کے سپن جومل واریکن نے5 وکٹیں حاصل کیں اور سیریز میں کُل19 وکٹیں لینے پر مین آف دِی میچ کے ساتھ پلیئر آف دِی سیریز بھی قرار پائے۔ مختصر تجزیہ : ایسی پچ بنانا یا بن جانا کرکٹ کے کھیل میں کوئی نئی بات نہیں ۔تاہم یہ ضروری ہے کہ باؤلرز کے غلبے کے دوران دونوں ٹیموں کے بیٹرز میں سے جنکی بہترین شراکت داری سامنے آجائے اُسکے پاس جیتنے کا موقع زیادہ ہوتا ہے ۔

لہذا اس ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں ویسٹ اِنڈیز کے بیٹرز ایسی شراکت داریاں قائم کرنے میں کامیاب رہے اور جیت کا سہرا بھی سجا لیا۔ پاکستان کے باؤلرز اپنی کارکردگی پر خوشیاں ضرور منا تے رہے لیکن بیٹرز نے اُن پر پانی پھیر دیا اورگزشتہ چند ٹیسٹ میچوں کی طرح اس ٹیسٹ میں بھی خود ہی مخالف ٹیم کے دباؤ میں آکر اپنے ہاتھ پاؤں پُھولابیٹھے اور شکست کھا گئے۔

یہ پاکستان اور ویسٹ اِنڈیز دونوں کی آئی سی سی کرکٹ ٹیسٹ چیمپیئن شپ2023-25ء کے شیڈول میں آخری سیریز تھی ،جبکہ چیمپیئن شپ کی ابھی ایک سیریز سری لنکا بمقابلہ آسٹریلیا فروری25ء میں کھیلی جانی ہے جسکے بعد جون25 ء میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان چیمپیئن شپ کا فائنل لارڈز ،لندن میں کھیلا جائے گا۔لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :