# ساجد خان کا کمال۔پاکستان کی ویسٹ اِنڈیز سے پہلے ٹیسٹ میں جیت #

Pak Vs Wi

یہ ٹیسٹ سپنرز کا تھا اور اُس میں بھی ساجد خان کا، جنہوں نے دونوں اننگز میں اٹیک باؤلر کی حیثیت میں پہلا اوور کیا اور ویسٹ اِنڈیز کی ٹیم کو دباؤ میں رکھتے ہوئے شکست سے دوچار کر نے میں اہم کردار ادا کیا

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 20 جنوری 2025

Pak Vs Wi
پانچ دِن کا کرکٹ ٹیسٹ میچ اگر دو دِن کے مختصر عرصے میں ختم ہو جائے تو اُسکے تجزیئے میں بیٹرز کی اسکورنگ اشارٹس نہیں بلکہ باؤلرز کی کارکردگی اور وکٹیں قابل ِذکر ہوتی ہیں ۔ اس ٹیسٹ میں بھی یہی واضح رہا کہ دونوں ٹیموں کے باؤلرز کے درمیان یہ زبردست مقابلہ رہا کہ کون کریک والی خُشک پچ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مخالف ٹیم کوجلد آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کو فتح دِلوا سکتا ہے۔

پاکستان بمقابلہ ویسٹ اِنڈیز ٹیسٹ سیریز: پاکستان کی میزبانی میں جنوری 2025 ء میں ویسٹ انڈیز کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے پاکستان آئی ہے۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز دونوں حالیہ شکستوں کے بعد ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ پاکستان کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں مکمل شکست کا سامنا کرنا پڑا ،جبکہ ویسٹ انڈیز بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز ہار کر آئی ہے۔

(جاری ہے)

آخری پانچ ٹیسٹ میچوں میں پاکستان نے تین بار کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ ویسٹ انڈیز کو دو بار فتح حاصل ہوئی تھی۔دوسرا سب سے اہم کہ آئی سی سی کرکٹ ٹیسٹ چیمپیئن شپ2023-25ء کے پوائٹس ٹیبل پر ویسٹ اِنڈیز آخری پوزیشن پر ہے اور اُسے اُوپر پاکستان۔لہذا پاکستا ن کو ہر صورت اپنی ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اُٹھانااہم سمجھا جارہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے اوپنر شان مسعود اور ویسٹ اِنڈیز کی طرف سے اوپنر گریگ برتھویٹ کپتانی کی ذمہداریاں نبھا رہے ہیں۔

پہلا ٹیسٹ میچ : ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں17 ِجنوری25ء کوشروع ہوا اور پانچ روزہ ٹیسٹ میچ کم و بیش دو روز میں ہی ختم ہو گیا ۔پاکستان کے کپتان شان مسعود نے ٹا س جیت کر بیٹنگ کی اور پاکستان کی آل ٹیم 230رنزبنا کر آؤٹ ہو گئی ۔ویسٹ اِنڈیز کے بیٹرز بھی قابل ِتعریف اننگز نے کھیل سکے اور اُنکی بھی آل ٹیم 137رنز پرڈھیر ہو گئی۔ پاکستان کو پہلی اننگز میں 93 رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی ،مگر دوسری اننگز میں بھی پاکستان صرف 157رنز بنا سکا ۔

جسکے بعدویسٹ اِنڈیز کے پاس اچھا موقع تھا کہ ٹیسٹ میچ کو جیتنے کیلئے 251 رنز کا ہدف حاصل کر لے لیکن دوسری اننگز میں بھی اُنکی بیٹنگ لائن مکمل ناکام ہو گئی اور 123 رنز بنا کر آل ٹیم پویلین لوٹ گئی ۔اسطرح پاکستان نے پہلا ٹیسٹ میچ اپنی ہو م گراؤنڈ پر127 رنز سے جیت کرسیریز میں1۔0 سے برتری حاصل کر لی اور پاکستان کے سپنر ساجد خان مین آف دِی میچ ہوئے۔

مختصر تجزیہ : ملتان کا موسم سرد ی اور دُھند کی وجہ سے پہلے ہی دِن ٹیسٹ میچ میں اُس وقت حائل ہو گیا جب گراؤنڈ میں نمی ہو نے کی وجہ سے میچ کا آغاز لنچ کے وقفے کے بعد ہو ا۔ اس دوران پچ کو خُشک کر نے کیلئے ہیٹرز کا بھی استعمال کیا گیاجسکی وجہ سے اگر کہیں گھاس تھا بھی تو وہ گرم ہوا کی وجہ سے جل گیا اور پچ کے ٹریک پر کریکس واضح ہوگئے ۔ میچ سے پہلے ہی دونوں ٹیموں نے ملتان کی پچ کو سپنرز کے حق میں سمجھتے ہوئے اپنی اپنی ٹیموں سپنرز شامل کیئے تھے،لیکن ہیٹر کی گرم ہوا نے صورت ِحال مکمل سپنرز کے حق میں کر دی۔

جسکے بعد صر ف ٹیسٹ کے آغاز میں شاید کہیں ویسٹ اِنڈیز کے فاسٹ باؤلر جیڈن سیلزکی گیندیں پچ پر گھاس کے آخری کمزور تنکوں پر پڑ گئیں کہ اُنھوں نے پاکستان کی آغاز کی 3 اہم وکٹیں حاصل کر لیں۔ اُسکے بعد 37وکٹیں لینے پر سپنرز کے درمیان ڈٹ کر مقابلہ ہوا ۔ پاکستان کے سپنرز ساجد خان میچ میں9 ،نعمان علی 6 اور ابرار احمد5 وکٹیں لینے میں کامیاب ہو ئے اور کُل 20 وکٹیں پاکستانی سپنرز نے ہی حاصل کر کے پاکستان کو ٹیسٹ میں کامیابی دِلوا دی،لیکن ویسٹ اِنڈیز سپنرز نے بھی پاکستانی بیٹرز کو اُنکی ہوم وکٹ پر کارکردگی دِکھانے کا موقع نہ دیا۔

اُنکی طرف سے سپنر جومل واریکن نے اس ٹیسٹ میچ10 وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا ۔اُنھوں نے دوسری اننگز میں پاکستان کے7کھلاڑی آؤٹ کیئے۔جبکہ پاکستان کی طرف سے پہلی اننگز میں نعمان علی اور دوسری اننگز میں ساجد خان نے 5، 5 وکٹیں لیں۔ آخر میں ایسی پچ پر جہاں باؤلرز کی ہر گیند گُھوم کر آؤٹ کرنے کا باعث نظر آتی ہو، اُن بیٹرز کی بھی تعریف لازمی ہے جنہوں مزاحمت کرتے ہوئے نصف سنچریاں یا اس سے زیادہ رنز بنا ئے ہوں ۔

پاکستان کی طرف سے پہلی اننگز میں سعود شکیل اور وکٹ کیپر محمد رضوان کی کی ایک ایسی 141 رنز کی شراکت داری پاکستان کے مجموعی اسکور میں اضافے کا باعث بنی ،بلکہ ٹیسٹ جیتنے میں بھی اہم رہی۔ دونوں بالترتیب 84اور71رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔دوسری اننگز میں پاکستان کے کپتان شان مسعود52 رنز بنا کر رَن آؤٹ ہوئے۔ ویسٹ اِنڈیز کو شکست ضرور ہوئی لیکن دوسری اننگز میں اُنکے بیٹر ایلیک آتھناز نے مزاحمت کرتے ہوئے اپنی چوتھی نصف سنچری بنائی اور55 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

بہرحال یہ ٹیسٹ سپنرز کا تھا اور اُن میں بھی پاکستان کی سپنر ساجد خان کا، جنہوں نے دونوں اننگز میں اٹیک باؤلر کی حیثیت میں پہلا اوور کیا اور ویسٹ اِنڈیز کی ٹیم کو دباؤ میں رکھتے ہوئے شکست سے دوچار کر نے میں اہم کردار ادا کیا۔ اب دوسرے ٹیسٹ میں موسم ،پچ اوردونوں ٹیموں کی کیا حکمت ِعملی ہو گی: "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :