پاکستان کا مالی نظام مضبوط و مستحکم ہے، اسٹیٹ بینک کا مالی استحکام کا جائزہ

پیر 27 جون 2016 21:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جون ۔2016ء) بینک دولت پاکستان کی جانب سے پیرکو جاری ہونے والے مالی استحکام کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ 2015 کے آخر تک پاکستان کا مالی نظام مضبوط اور مستحکم سطح پر ہے۔مالی استحکام کے جائزے میں 2015 کے دوران مالی شعبے کی کارکردگی کی تفصیلات دی گئی ہیں اور اہم خطرات (انفرادی و نظام سے متعلق دونوں)کی نشاندہی کی گئی ہے۔

جائزے کے مطابق 2015 کے دوران مجموعی مالی شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں 15.1 فیصد کی معتدل رفتار (2013 تا 2015 کے دوران اوسطا 12.6 فیصد)سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں مالی گہرائی بڑھی ہے کیونکہ 2015 میں مالی اثاثوں اور جی ڈی پی کا تناسب بڑھ کر 68.4 فیصد تک پہنچ گیا جو 2014 میں 59.4 فیصد اور 2013 میں 56.4 فیصد تھا۔جائزے کے مطابق عالمی محاذ پر درپیش مشکلات کے باوجود پاکستان کے مالی شعبے نے ترقی کی ہے۔

(جاری ہے)

دراصل ملکی اقتصادی صورتِ حال عالمی معیشت کے اثرات کو متوازن بنانے میں معاون ثابت ہوئی کیونکہ معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہوئے ہیں جیسے مہنگائی کی سطح پست ہے، زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، بڑے پیمانے کی اشیا سازی (LSM)میں کچھ تیزی آئی ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی نجی شعبے کو قرضہ اور مالیاتی استحکام کا عمل بھی جاری ہے۔

جائزے کے مطابق بینکاری شعبے کی کارکردگی جس کا مالی شعبے میں بڑا حصہ ہے، ریکارڈ آمدنی اور بلند شرحکفایت سرمایہ کی وجہ سے بہتر ہوئی جس سے شعبے کی مجموعی لچک بڑھ گئی۔ اثاثہ جاتی معیار میں بتدریج بہتری کے ساتھ اثاثوں کی نمو اور نجی شعبے کے قرضے کی بحالی سے بینکاری شعبے کی مجموعی مالی پوزیشن مزید مضبوط ہوئی۔ 2015 کے دوران بینکاری شعبے کی سال بسال نمو 16.8فیصد رہی(2013 سے 2015کے دوران اوسط نمو 13.2فیصد تھی)اور آخر دسمبر 2015 تک 14.1ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔

اسی مدت میں قرضے 8.1فیصد کی معتدل اوسط سے بڑھے (2013 سے 2015 کے دوران اوسط 8.7فیصد تھی) جبکہ سرمایہ کاریوں میں جو زیادہ تر حکومتی تمسکات میں تھیں 30فیصد بڑھ گئیں (2013 سے 2015کی اوسط 20.1فیصد تھی)۔ اثاثوں میں توسیع زیادہ تر ڈپازٹس کی 12.6فیصد نمو کی وجہ سے ہوئی (2013سے 2015 کے درمیان اوسط 12.5فیصد تھی) جس کے بعد مالی قرض گیریوں کا نمبر آتا ہے۔انفیکشن تناسب میں کمی (2015میں11.4فیصد جبکہ 2013میں13.3فیصد)اور تموین کی کوریج میں اضافے (2015 میں84.9فیصد جبکہ 2013 میں77.1فیصد )کے ساتھ اثاثہ جاتی معیار بہتر ہوا۔

تاہم غیر فعال قرضوں کا بھاری اسٹاک کم کرنے میں بینکوں کو مشکل کا سامنا ہے۔ اس مقصد کے لیے اسٹیٹبینک مختلف قانونی اور ضوابطی اقدامات پر کام کررہا ہے۔عملی کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور 2015کے دوران بینکاری شعبے میں199ارب روپے کا ریکارڈبعد از ٹیکس منافع درج کیا گیا جس کی بڑی وجہ حکومتی پیپرز میں سرمایہ کاری کی آمدنی کا بڑھتا ہوا حصہ ہے۔

نتیجے کے طور پر منافع آوری کے اظہاریے بہتر ہوئے۔ اثاثوں پر منافع (بعد از ٹیکس)2015 میں بڑھ کر 1.5فیصد ہوگیا جبکہ 2013میں1.1فیصد تھا جبکہ ایکویٹی پر منافع 2013 میں12.4فیصد سے بڑھ کر 15.6فیصد ہوگیا۔ ادائیگی قرض کی صلاحیت مضبوط رہی۔ 2015 میں شرح کفایت سرمایہ بلند یعنی 17.4فیصد رہی (2013 میں14.9فیصد تھی)۔ اسلامی بینکاری صنعت کے اسٹریٹجک پلان 2014-1018کے مطابق مجموعی اثاثوں میں اسلامی بینکاری کا حصہ 2015 میں بڑھ کر 11.4فیصد ہوگیا (2013 میں9.6فیصد تھا)۔

بینکوں نے سرمائے کی بلند سطحیں برقرار رکھی ہوئی ہیں تاہم قرضے میں متوقع نمو اور ضابطہ کاروں کی مقرر کردہ کم از کم سرمائے کی شرائط میں بتدریج اضافے کی بنا پر بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ اپنے سرمائے کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں تیز کریں۔بینکوں کے علاوہ غیر بینک مالی اداروں(NBFIs)بشمول ترقیاتی مالی اداروں، لیزنگ کمپنیوں اور میوچل فنڈز نے مالی سال 2015میں معقول کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ماسوائے سرمایہ کاری مالی کمپنیوں کے جو بدستور نقصان میں رہیں۔

بیمے کے شعبے نے بھرپور منافع کمایا وار مجموعی پریمیمز میں اضافے نے اس شعبے کی مجموعی شرحنفوذکو 2015میں0.8فیصد کردیا (2013میں0.5فیصد تھی)۔ 2015میں مالی بازاروں(بازار زر، بازار مبادلہ اور ایکویٹی)نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، گو کہ 2015کی دوسری ششماہی میں ایکویٹی کی منڈی اور بازار مبادلہ میں کچھ اتار چڑھاو دیکھا گیا (یوآن کی قدر میں کمی اور امریکہ میں شرحسود میں متوقع اضافے کے بعد)۔

مالی استحکام کے جائزے میں مالی نظام کو درپیش کچھ دشواریوں کو بھی اجاگر کیا گیا۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں نجی شعبے کو قرضے میں بہتری آئی ہے تاہم خطرہ مول لینے کی بنیادی سرگرمی یعنی قرضگاری اب بھی پست سطحپر ہے۔ نتیجے کے طور پر گذشتہ چند برسوں سے قرضے اور ڈپازٹس کی شرح (ADR) کم ہورہی ہے۔ اس کی وجہ طلب اور رسد دونوں سے متعلق عوامل ہوسکتے ہیں خصوصا بجلی کی کمی جیسے معیشت کو درپیش مختلف ساختی مسائل کی وجہ سے دشوار معاشی اور کاروباری ماحول ۔

جہاں تک فنڈنگ کا تعلق ہے ،گذشتہ چند سال میں ڈپازٹس کی نمو اگرچہ مناسب رہی تاہم یہ نجی اور سرکاری دونوں شعبوں کی اثاثوں کی نمو کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکی ہے۔ اس کے نتیجے میں بینکوں کا مالی قرض گیری پر انحصار بڑھ گیا ہے اگرچہ یہ مالی قرضے غیر مرکزی اور عبوری واجبات ہوتے ہیں۔ چنانچہ بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ مرکزی واجبات، جو کہ عرصیت کی عدم مطابقت کم کرنے والے ڈپازٹس ہوتے ہیں، بڑھانے کی کوششیں تیز کریں۔

جائزے میں اس امر کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ بعض غیر بینک مالی اداروں کو فنڈنگ کے خطرات اور کلائنٹس میں تنوع لانے کی ضرورت ہے جیسا کہ ان کے بزنس ماڈلز بھی اشارہ کرتے ہیں۔ آخر میں، عالمی سطح پر بے یقینی کیفیت معیشت کو اور نتیجتا پاکستان کے مالی شعبے کو ایشیا، یورپی یونین، اور برطانیہ کے ساتھ تجارتی و مالی روابط کے ذریعے متاثر کر سکتی ہے۔

اس کے علاوہ اجناس کے پست نرخ درآمدات پر انحصار کرنے والے پاکستان جیسے ملکوں کے لیے مفید ہیں ، تاہم برآمدات پر مرتکز شعبوں بشمول ٹیکسٹائل کی آمدنی پر اثرانداز ہو سکتے ہیں، جس سے ان شعبوں کے قرض گیروں کی قرض واپس کرنے کی استعداد متاثر ہو سکتی ہے، چنانچہ بینکوں کے اثاثوں کا معیار دباو میں آ سکتا ہے۔تاہم بینکاری شعبہ ان چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی استحکام کا جائزہ اب سالانہ دستاویز کے طور پر شائع ہو گا۔ یہ دستاویز اس لنک پر موجود ہے http://www.sbp.org.pk/fsr/index.htm

Browse Latest Business News in Urdu

ملکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک ہفتے کے دوران سونا4300روپے سستا ہو گیا

ملکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک ہفتے کے دوران سونا4300روپے سستا ہو گیا

انٹر بینک میں ایک ہفتے کے دوران روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر بڑھ گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو اور برطانوی ..

انٹر بینک میں ایک ہفتے کے دوران روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر بڑھ گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو اور برطانوی ..

ایل پی جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر9 فیصد اضافہ

ایل پی جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر9 فیصد اضافہ

ملک میں دالوں کی درآمدات میں جاری مالی سال کے دوران کمی

ملک میں دالوں کی درآمدات میں جاری مالی سال کے دوران کمی

ایس ای سی پی نے سٹڈی ناؤ پے لیٹر ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا لائسنس دیدیا

ایس ای سی پی نے سٹڈی ناؤ پے لیٹر ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا لائسنس دیدیا

سیکرٹری صنعت و تجارت  کا ماڈل بازار مینجمنٹ کمپنی کے افسران کے ہمراہ زیر تعمیر ہیڈ آفس بلڈنگ  کا دورہ،جاری ..

سیکرٹری صنعت و تجارت کا ماڈل بازار مینجمنٹ کمپنی کے افسران کے ہمراہ زیر تعمیر ہیڈ آفس بلڈنگ کا دورہ،جاری ..

لاہور چیمبر کی وزیراعظم سے ایس آر او 350پر عمل درآمد روکنے کی اپیل، خط لکھ دیا

لاہور چیمبر کی وزیراعظم سے ایس آر او 350پر عمل درآمد روکنے کی اپیل، خط لکھ دیا

حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے عہدیداران کا ایس ایس پی حیدرآباد امجد احمد شیخ ..

حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے عہدیداران کا ایس ایس پی حیدرآباد امجد احمد شیخ ..

فریز لینڈ کیمپینا اینگرو پاکستان لمیٹڈ کا پہلی سہ ماہی 2024 کے مالیاتی نتائج کا اعلان

فریز لینڈ کیمپینا اینگرو پاکستان لمیٹڈ کا پہلی سہ ماہی 2024 کے مالیاتی نتائج کا اعلان

کراچی میں نان 20اور روٹی کی قیمت 16 روپے مقرر کی جائے، ایازمیمن

کراچی میں نان 20اور روٹی کی قیمت 16 روپے مقرر کی جائے، ایازمیمن

ایران میں پاکستان کے سفیر محمدمدثر ٹیپو کل ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس کا دورہ کریں گے

ایران میں پاکستان کے سفیر محمدمدثر ٹیپو کل ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس کا دورہ کریں گے

برقی پنکھوں کی برآمد نو ماہ میں 4.75 فیصد بڑھ کر 19.760 ملین ڈالر تک پہنچ گئی

برقی پنکھوں کی برآمد نو ماہ میں 4.75 فیصد بڑھ کر 19.760 ملین ڈالر تک پہنچ گئی