6 روز میں دہشت گردی کے 4 واقعات۔۔ لوگ سوگوار

بلوچستان میں ایک بار پھر دہشت گردی نے سر اٹھا لیا ہے اور گزشتہ 6روز میں دہشت گردی کے 4 واقعات رونما ہوئے ان میں سب سے بڑا سانحہ مستونگ بم بلاسٹ تھا۔جس میں 29افراد شہید جبکہ 45سے زائد افراد زخمی ہوئے یہ بڑا حملہ مستونگ میں اس وقت پیش آیا

ہفتہ 20 مئی 2017

6 Rozz Main DehshatGardi K 4 Waqiyat
وطن یار خلجی:
بلوچستان میں ایک بار پھر دہشت گردی نے سر اٹھا لیا ہے اور گزشتہ 6روز میں دہشت گردی کے 4 واقعات رونما ہوئے ان میں سب سے بڑا سانحہ مستونگ بم بلاسٹ تھا۔جس میں 29افراد شہید جبکہ 45سے زائد افراد زخمی ہوئے یہ بڑا حملہ مستونگ میں اس وقت پیش آیا جب ڈپٹی چیئر مین سینٹ اور جمعیت علماء اسلام ف کے مرکزی رہنماء مولانا عبدالغفور حیدری ایک مدرسہ میں دستار بندی کی تقریب کے بعد مدرسہ سے نکل کر روانہ ہی ہونے والے تھے تو اس وقت ایک روز دار دھماکہ ہوا اور خود مولانا غفور حیدری اس حملے میں زخمی ہوگئے بتایا جارہا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا اور ایک موٹر سائیکل سوار حملہ آور نے خود کو اڑیا اور اس حملے میں بارہ کلوتک بارودی مواد استعمال ہوا ہے۔

اس واقعے نے بلوچستان بھر میں ایک بار پھر لوگوں کو غمزدہ کر دیا اور پورے صوبے میں اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے جمیعت علماء اسلام ، ف، خود بلوچستان کی ایک بڑی اور منظم سیاسی جماعتوں میں شمار ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

اور اس جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر بھی چند سال پہلے صادق شہید گراونڈ میں جلسہ سے نکل کر روانہ ہوتے ہی خودکش حملہ ہوا تھا اور مولانا فضل الرحمن گاڑی بلٹ پروف ہونے کی مولانا کو ایک نئی زندگی ملی ، جمعہ کے روز سانحہ مستونگ کے بعد ہفتہ کے روز گوادر میں پشگان کے علاقے میں ایک اور دلخراش واقعہ رونما ہوا ۔

جس میں دہشت گردوں نے سٹرک کی تعمیر میں نشانہ مصروف مزدروروں کو دو مختلف مقامات پر نشانہ بنا یا اور ان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کی وجہ سے 9مزدور جاں بحق اور 2 مزدور زخمی ہوئے ان تما مزدوروں کا تعلق سند ھ کے ایک یہ علاقے کسے تھا جو محنت مزدوری کیلئے گوادر اائے تھے ۔گوادر میں مزدور میں فائرنگ کرکے انہیں قتل کرنے کے اس سے قبل بھی کئی واقعات رونماء ہوئے ہیں جس میں درجنوں مزدوروں نے اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے او ر یہ تمام مزسور دیگر علاقوں کے تھے گوادر میں مزدوروں کے پہلے سے پیش آنے والے واقعات کے بعد حکومت نے ایسے پیمانہ واقعات کو روکنے کیلئے مزدوروں کی سیکورٹی کیلئے اقدامات کا فیصلہ بھی کیا تھا اور اور مقامی لیویز اور سیکورٹی اداروں کی نفری مزدوروں کے جائے کار اور ان کے رہائشی کیمپوں پر تعینات کی گئی تھی ۔

مگر پشگان کے واقعے سے ثابت ہوا کہ یہاں پر سیکورٹی نہیں تھی اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت زیر تعمیر سڑک کے ٹھیکیدار کے خلاف قانونی کاروائی بھی کر رہی ہے ۔مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گوادر جیسے حساس علاقے میں سیکورٹی لیپس کیوں ہے اور مزدوروں سمیت تعمیر اتی کمپنیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مزدور بلا خوف تعمیر اتی عمل میں اپنا کام کر سیکیں مستونگ اور گوادر کے دلخراش واقعات کے بعد اگلے دو روز میں اسپلنجی اور مستونگ کے علاقے دہشت میں دو واقعات میں سڑک کنارے نصب شدہ بارودی مواد کے ذریعے ایف سی کے معمول پر سیکورٹی پر تعینا ت کانوائے کو نشانہ بنایا گیا۔

جس میں اسپلنجی میں دو جبکہ دہشت میں 4ایف سی اہلکار زخمی ہوئے اور یف سی کی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا۔ اس کے علاوہ کوئٹہ شہر میں فائرنگ کے تین واقعات بھی رونماء ہوئے ہیں دہشت گردی کے اس نئی لہر نے لوگوں میں بھی خوف وہر اس پیدا کر دی ہے مولانا عبدالغفور حیدری بلوچستان کی نامور اور بااثر سیاسی ومذہبی شخصیت ہیں اور وہ ایک متحرک سیاستدان کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔

بلوچستان مین سیاسی و عوامی حلقوں میں اس واقعے کے بعد شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور عام خیال یہ ہے کہ صوبے کاہر شخص امن کا متلاشہ ہے ایک ہفتے کے دوران دہشت گردی کے ان تمام واقعات کے بعد حکومت بلوچستاناور وزارت داخلہ کا جو موقف سامنے آیا ہے۔ اس میں کیا گیا ہے کہ ان واقعات کے پیچھے را کا ہاتھ ہے اور این ڈی ایس را کی معاونت کرتی ہے تاکہ بلوچستان میں حالات کوخراب رکھا جاسکے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ زہری کا کہنا ہے کہ سی پیک پر دباو ڈالنے کیلئے دشمن تمام حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرہا ہے۔

تاہم قومی یکجہتی کے ساتھ ان کے مزموم عزائم کو خاک میں ملایا جاسکتا ہے وزیر اعلیٰ کا ایک بار پھر یہ کہنا ہے کہ دہشت گرد بلوچستان میں اخر ی سانیں لے رہا ہے اور آخر ی حد تک ان کا پیچھا کیا جائیگا ہم نے صوبے کو امن کا گہوراہ بنا نے کا تہہ کر رکھا ہے۔ دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات اس بات کی متلاشی ہیں کہ حکومت عسکر ی قیادت ایک پیج پر ہونے کے ساتھ ساتھ قبائلی عمائدین اور عام لوگوں کو بھی اس پیج پر لائیں اور صوبے میں مو جو د تمام سیاسی قوتوں کو بھی اس میں شامل کر یں ۔

دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اوپر کی سطح پر یقینا بہت کچھ ہوا ہے اور حکومت و عسکر ی قیادت نے ایک پیج پر رہ کر بلوچستان کو امن دیا ہے حالات تبدیل ہوئے ہیں مگر اب دہشت گردی کی مکمل بیج کنی کیلئے نچلی سطح پربھی کام کی ضرورت ہے اور ایک ایسا میکنزم بنا یا جائے۔ جس میں حکومت عسکر ی قیادت ، سیاسی قیادت ، صوبے کے تمام قبائلی عمائد ین اور عوام کو بھی ساتھ میں ملایا جائے حکومت اور عسکر ی قیادت اس نئے میکنز م کے بارے میں غور کریں تاکہ بلوچستان میں بیرونی ایجنسیوں کی مداخلت کو روکا جاسکے ہم یہ سب جانتے ہیں کہ یہ گزشتہ دو سالوں سے اب تک تمام دہشت گردی کے واقعات کا ایک ہی مقصد ہے۔

کہ سی پیک کے عظیم منصوبے کو سبوتا ڑ کیا جاسکے کیونکہ کوئی نہیں چاہتا کہ بلوچستان محر ومیوں اور پسماندگیوں سے نکل کر ترقی اور خوشحالی کی نئی راہوں پر گا مزن ہو اور یہاں پر معاشی ترقی ہو اور نیا بلوچستان ابھر کر سامنے آئے بلوچستان میں اس وقت سیاسی گر ماگرمی بھی اپنے عروج پر ہے اور محنت سیاسی جماعتیں اپنے طاقت کا بھر پور مظاہر ہ کرنے کیلئے رواں مہینے میں ہی جلسوں کا اہتمام کررہی ہیں۔

بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے رونما ء ہونے کے باوجو د تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی اپنے جلسوں کو مقر رہ تاریخوں میں منعقد کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے پی ٹی آئی 19مئی کو اور عوامی نیشنل پارٹی 23مئی کو کوئٹہ میں جلسے کر یگی ۔مولانا فضل الرحمن اپنی جماعت کے قافلے پر بم حملے کے بعد اپنا دور ہ بلوچستان ملتوی کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اس وقت کوئٹہ شہر پی ٹی آئی اور اے ین پی کے بینروں اور جھنڈیوں سے سجے ہوئے ہیں 19مئی کو عمران خان ایوب سٹیڈ یم میں جبکہ 23مئی کو اسفندیار ولی خان صادق شہید گراؤنڈ میں میدان سجائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

6 Rozz Main DehshatGardi K 4 Waqiyat is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 May 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.