ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی روک تھام کی ضرورت

توجہ طلب بات یہ ہے کہ سفید پوش گھرانوں سے تعلق رکھنے والے کھانے پینے کی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے کم اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں ۔ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے ان کا مالی بجٹ بہت متاثر ہوتا ہے ۔ گذشتہ مالی سا ل میں بھی ادویات کی قیمتوں میں ہوش رہا اضافہ ہوا

پیر 6 جون 2016

Adviyat Ki Bharti Hui Qeemtoon Ki RookThaak
حاجی میاں محمد طارق:
یوں تو سال میں کئی مرتبہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اُتار چڑھاو ہوتا رہتا ہے اور تاجر حضرات اپنی من مانی کرتے ہوئے اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ توجہ طلب بات یہ ہے کہ سفید پوش گھرانوں سے تعلق رکھنے والے کھانے پینے کی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے کم اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں ۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے ان کا مالی بجٹ بہت متاثر ہوتا ہے ۔ گذشتہ مالی سا ل میں بھی ادویات کی قیمتوں میں ہوش رہا اضافہ ہوا جس سے ہر امیر اور غریب مریض کی کمر ٹوٹ گئی۔ ماضی میں آبادی کم تھی اور بیماریاں بھی کم تھیں اس لیے ادویات کا استعمال بھی کم ہوتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جہاں سہولتیں میسر آئی ہیں وہاں بیماریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ہسپتالوں اور پرائیوٹ کلینک پر مریضوں کا ایک ہجوم دکھائی دیتا ہے۔

(جاری ہے)

بیماریاں ایسی ہیں کہ جس میں روزانہ دوائی کھانا مریض کے لیے لازم ہو چکا ہے۔ مہنگی دوائیاں عام آدمی پر مستقل بوجھ بن چکی ہیں۔ ڈاکٹر حضرات کہتے ہیں کہ کھانا بھول جانا لیکن دوائی کھانا مت بھولنا۔ مریض کوکھانے کی اتنی فکر نہیں جتنی اسے اپنی دوائی کی فکر ہوتی ہے۔ گوکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ادویات کی قیمت کنٹرول پر خاص توجہ دی ہے اس لیے مریض اور ان کے لواحقین امید کرتے ہیں کہ بجٹ میں ادویات کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں۔


قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ صوبے کے عوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی ان مشن ہے اور ہم سب مل کرعوامم کو معاری طبی سہولتوں کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنائیں گے کیونکہ دکھی انسانیت کی خدمت ایک عبادت سے کم نہیں۔ طبی سہولتوں کے لیے وسائل میں انہوں نے نہ پہلے کمی آنے دی اور نہ آئندہ آنے دیں گے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب حکومت نے شعبہ صحت کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ دیا ہے۔ عوام کو صحت عامہ کی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے نتائج سامنے آنے چاہئیں۔ مفت ادویات کی دستیابی اور مریضوں کو ادویات کی فراہمی کے نظام کو مرحلہ وار ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس سے ہسپتالوں میں مفر ادویات میں خورد برد کی روک تھام ہو گی اور مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی۔

صحت عامہ کی جدیداور معیاری سہولتوں کی فراہمی وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے تمام متعلقہ اداروں اور محکموں ک موثر کو آرڈینیشن کے تحت فرائض سر انجام دینا ہو گے۔ دیہی و بنیادی مراکز صحت اور تحصیل وڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ادویات کی دستیابی اور مریضوں میں تقسیم ادویات کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کر ایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے شعبہ صحت میں متعین کردہ اہداف کے حصول کے لیے فوری فیصلے کرنے کے لیے کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کمیٹی انتظامی لحاظ سے مکمل خودمختار ہو گئی اور صحت عامہ کی سہولتوں کی بہتری کے لیے کابینہ کمیٹی خود فیصلے کر کے اس پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔

اس کی کوئی شک نہیں کہ وزیراعلیٰ صحت اور تعلیم پر خاص توجہ دے رہے ہیں لیکن یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کئے جائیں اور قیمتوں میں کمی لائی جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Adviyat Ki Bharti Hui Qeemtoon Ki RookThaak is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 June 2016 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.