
ایک خاموش تحریر۔۔!!
رضا کو صوفیا اور اسلاف کے بارے رتی برابربھی علم نہیں، اور انہیں مسلمان ہونے کا ’سرٹیفکیٹ‘ بھی درکار ہے۔۔ تو؟؟ اسکا مطلب یہ ہے کہ انہیں گولیوں سے چھلنی کر دیا جائے۔۔؟؟
اجمل جامی
جمعرات 3 اپریل 2014

(جاری ہے)
رضا رومی کی فکر اور سوچ کے پیچھے ان کے آباواجداد کاخاصا اثر ہے، بڑھے بوڑھے کتابوں کے رسیا تھے، اہل خانہ کی کیا بات کیجیے کہ گھر کے درو دیوار بھی علم و حکمت سے سجے ہیں، والدین کی ذاتی لائبریری کئی تعلیمی اداروں کے کتب خانوں سے بڑی اور نادر کتب پر مشتمل ہے۔۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ رضا رومی کا منظر عام پر آنا دو چار دنوں کی بات نہیں۔۔ ہر گز نہیں۔۔ ایک پڑھے لکھے خاندان سے وابستگی ہے جوعلمی اور ادبی طور پر ایک مضبوط تاریخی پس سے جڑی ہے۔۔ اور یہی وابستگی رضا کو بتدریج پروان چڑھاتی رہی۔۔
ان صاحب کی والدہ محترمہ بلقیس ریاض اردو ادب میں ایک منفرد مقام رکھتی ہیں، ناول، سفر نامے ، افسانے لکھنے کے علاوہ ممتاز اخبارات اور میگزینز میں کالم نگار رہ چکی ہیں۔۔ والد صاحب چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر تعینات رہے ہیں، ، ورثے میں کچھ اور ملا ہو یا نہیں، البتہ کتب خانے سے واسطہ بچپن سے ہی رہا ہے، ، شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں کہ رضا نے مقابلے کے امتحان میں انیس سو ترانوے چورانوے میں پاکستان بھر میں ٹاپ کیا تھا، ، اور پھر دو ہزار دو تک سرکاری ملازم رہے، بعد ازاں ایشین ڈویلوپمنٹ بنک کے ساتھ پبلک پالیسی ایکسپرٹ کی حیثیت سے وابسطہ ہو گئے۔۔ لیکن زبان و بیان کے اظہار نے موصوف کو چین نہ لینے دیا۔۔ اور پھر صحافت میں آن کودے۔۔ دہلی دل سے۔۔ اور پبلک ایڈمنسٹریشن کے موضوع پر کتب لکھ چکے ہیں۔۔
چلیے مان لیا۔۔!! رضا رومی کے نظریات غلط ہیں۔۔۔ رضا کو صوفیا اور اسلاف کے بارے رتی برابربھی علم نہیں، اور انہیں مسلمان ہونے کا ’سرٹیفکیٹ‘ بھی درکار ہے۔۔ تو؟؟ اسکا مطلب یہ ہے کہ انہیں گولیوں سے چھلنی کر دیا جائے۔۔؟؟
اور اس بے چارے پچیس سالہ مصطفی کو کس ناکردہ گناہ کی سزا ملی کہ اسے بھی جان سے ہاتھ دھونا پڑا؟؟ ابھی تو اس نوجوان ڈرائیور کی شادی کو چند ماہ ہی گزرے تھے۔۔ بیوہ کا سہاگ اجاڑنے والے کیا ہوئے؟؟ کون جانتا ہے کہ ماں باپ کی رحلت کے بعد مصطفی چار بہن بھائیوں کا اکلوتا کفیل تھا؟؟ کیا مصطفی بھی کالم نویس تھا؟ مصطفی شاید اقلیتوں کے حقوق کے لیے سراپا احتجاج رہا ہو گا، یقینا مصطفی موثر قانون سازی اور جمہوری اقدار کے حق میں اہل محلہ سے الجھتا ہو گا، ، یہ ڈرائیور خبطی تھا،، مذہب کے نام پر خود کش حملوں کی مخالفت کرتا تھا،، اور انتہا پسندی کو مذہبی تعلیمات سے بدل ڈالنے کے حق میں دلائل دیتا تھا۔۔ یقینا اسی لیے حملہ آوروں نے مصطفی کو بھی لگے ہاتھوں اڑا ڈالا۔۔ ایسے شخص کا یہی انجام ہونا چاہیے۔۔
کہاں سرکار دو عالمﷺ اور ان کی تعلیمات اور کہاں آج ہم کھڑے ہیں۔۔ کہاں رحمت العالمین ﷺ کے عاشقین صوفیا اکرام اور ان کی صوفی شاعری اور کہاں ہمارے حرام حلال اور کافر مسلمان کی بحث کرتے مخصوص علما دین۔۔ اب ایسے حالات میں اختلاف رائے بھلا کیونکر برداشت ہو۔۔؟ لیکن رضا ۔۔ یاد رکھیے گا۔۔ اقبال نے کہا تھا۔۔
کاروان عشق و مستی را امیر
حیرت ہے کہ رضا نے آخر ایسا کیا کہہ دیا تھا کہ جس کے بعد ’نامعلوم‘ افراد کے پاس ان کی جان لینے کے سوا کوئی چارہ باقی نہ رہا۔۔ میں ذاتی طور پر رضا کی حالیہ تمام تحریریں اور ٹاک شوز کا جائزہ لے چکا ہو، یقین جانیں کوئی قابل اعتراج نقطہ ہاتھ نہیں آیا، ابھی تک ان کی صرف خیریت ہی دریافت کر سکا ہوں، ملاقات ابھی باقی ہے۔۔ جس کا مقصد ان کی خیریت دریافت کرنا نہیں بلکہ یہ جاننا ہو گا کہ بھیا۔۔!! آف دی ریکارڈ ہی بتلا دو کہ آخر آپ جناب نے ایسا کونسا پاپ کیا تھا کہ آپ کی تواضع دلائل کی بجائے بندوق سے کرنے کی کوشش کی گئی۔۔ مجھے امید ہے رضا ایک اچھے دوست کی طرح اس راز سے پردہ ضرور اٹھائیں گے۔۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں اس راز کو راز ہی رکھوں گا اور ایسے کسی کبیرہ گناہ کا مرتکب نہ ہونے کی حتی الوسع سعی تا دم مرگ جاری رکھوں گا جو رضا سے سر زد ہوا۔۔ البتہ رضا رومی کو مولانا روم کا کہا ضرور سناوں گا۔
آدمی بے وہم ایمن می رود
حضرت روم نے کہا تھا ” اپنی آواز کی بجائے اپنے دلائل کو بلند کیجیے، پھول بادل کے گرجنے سے نہیں، بادل کے برسنے سے اگتے ہیں“۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Aik Khamosh Tehreer is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 April 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.