بچوں کی پہنچ سے دوررکھیں

اس وقت پوری دنیا میں منشیات کی سب سے زیادہ مانگ یورپ میں ہے جہاں تقریباً 75 فیصد لوگ ذہنی دباؤ اور دیگر امراض سے وقتی سکون حاصل کرنے لئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں

طیبہ گل بدھ 6 فروری 2019

bachon ki pohanch se door rakhe
یہ ناگوار حقیقت ہے کہ منشیات ہماری نوجوان نسل کو برباد کر رہی ہے۔یہ زہر ہمارے معاشرے کو کیڑے کی طرح کھا رہا ہے۔آج کل منشیات کئی اقسام میں دستیاب ہیں اور ہر نشہ مختلف امراض کا باعث بنتا ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں منشیات کی سب سے زیادہ مانگ یورپ میں ہے جہاں تقریباً 75 فیصد لوگ ذہنی دباؤ اور دیگر امراض سے وقتی سکون حاصل کرنے لئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔

دنیا میں تقریباً 27 کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں۔ دنیا بھر میں بہت سے ممالک منشیات کے مسائل کا شکار ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ برائی سڑکوں سے نکل کر نہ صرف اب ہمارے تعلیمی اداروں تک جاچکی ہے بلکہ ہماری تعلیمی جڑوں میں بھی اثرکر گئی ہے جس کی وجہ سے نوجوان طالب علم طرح طرح کی منشیات کا شکار ہو کر اس کے عادی بن جاتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی تباہ و برباد کربیٹھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے کئی واقعات ہیں جہاں پولیس نے کارروائی میں کچھ گروہوں کو گرفتار کیا ہے جو تعلیمی اداروں میں منشیات فراہم کرتے تھے۔ یہ گروہ ملک کی مختلف یو نیورسٹیوں میں طرح طرح کی منشیات سپلائی کرتے ہیں او ر کسی نہ کسی طریقے سے جامعات سے جڑے بھی ہونگے جس کی وجہ سے ان کے تعلقات بھی بہت ہوتے ہیں۔اب ان بچوں کواس عادت کے لیے پیسے بھی چاہیے مگر ان کا اپنا کوئی معاشی نہ ہونے کی وجہ سے والدین پر ڈپنڈہوتے ہیں اور والدین انہیں اس کام کے لیے پیسے تو بلکل بھی نہیں دیں گے سو وہ جھوٹ بولیں گے،ہیرا پھیری کریں گے یہاں تک کہ ایسے بچے چوری اور ڈاکہ ڈالنا بھی شروع کر دیں گے۔

والدین کو اس سارے معاملے کا تب پتہ چلتا ہے جب بچے اس کے عادی ہو جاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے حوالے سے ایسی بہت سی باتیں سامنے آئی ہیں کہ جن کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اس سارے معاملے میں کہیں نہ کہیں ضرور قصور وار ہے۔افسوسناک بات تو یہ ہے ہماری یہ نسل منشیات کو فیشن سمجھتی ہے اور اسی فیشن کے چکر میں وہ اس کے نقصانات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اپنی زندگی اپنے ہاتھوں تباہ کر لیتے ہیں۔

نوجوانوں میں اس بات کا شعور دلانے کی بہت ضرورت ہے کہ یہ منشیات در حقیقت کس تباہی کا نام ہے اور وہ انہیں کیا سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات اٹھائے تا کہ اسے بچوں کی پہنچ سے دوررکھا جا سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

bachon ki pohanch se door rakhe is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 February 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.