بلوچستان حکومت میگاکرپشن سکینڈل سے جان نہ چھڑا سکی!

بلوچستان میں آئندہ بجٹ 2017-18 ء کی تیاریاں عروج پر ہیں کہ اس کے مخلوط حکومت کا یہ آخری بجٹ ہے اوراس بجٹ کو الیکشن کارڈ کانام بھی دیا جارہا ہے۔کہ اس بجٹ کے فوراََ بعد سیاسی جماعتوں کو آئندہ الیکشن کے حوالے سے عوام کے پاس جانا ہوگا۔

پیر 8 مئی 2017

Balochistan Hakoomat Mega Curroption Scandal Se Jan Na Chura Saki
عدن جی:
بلوچستان میں آئندہ بجٹ 2017-18 ء کی تیاریاں عروج پر ہیں کہ اس کے مخلوط حکومت کا یہ آخری بجٹ ہے اوراس بجٹ کو الیکشن کارڈ کانام بھی دیا جارہا ہے۔کہ اس بجٹ کے فوراََ بعد سیاسی جماعتوں کو آئندہ الیکشن کے حوالے سے عوام کے پاس جانا ہوگا۔لہذا توقع یہی کی جارہی ہے کہ یہ بجٹ ماہ مئی میں رمضان المبارک سے پہلے ہی پیش ہوگا۔

زہری حکومت اس حوالے سے خاصی محتاط نظر آرہی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت کو اگرچہ مری معاہدے کے تحت صرف اڑھائی سال ملے ہیں مگر وہ ابھی تک نیشنل پارٹی کی میگا کرپشن سکینڈل سے جان نہیں چھڑا سکی کہ یہ ایسا کرپشن کا دھبہ ہے جواگرچہ ڈاکٹر مالک کی آشیر باد یا مشتاق رئیسانی کی کرپشن خالد لانگو کو مرکزی ملزم نیب قراردے چکی ہے۔

(جاری ہے)

مگر بلوچستان کو 1971, ء سے صوبہ کا درجہ پانے کے بعد ہر دور میں محرومیوں،پسماندگی کا رونا روتا رہا ہے۔

اب اس کے دامن پر کرپشن کے داغ پاکستان کے بچے بچے نے دیکھ لیئے ہیں۔لہذا وزیراعلیٰ زہری بجٹ کے حوالے سے بھرپور بلاننگ کر رہے ہیں۔کو ایک اچھی پیشرفت ہے۔،ابھی جو صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا ہے اس میں ایک اہم فیصلہ تو یہ کیا گیا ہے۔کہ آئندہ مالی سال میں اگست کے مہینے میں ہی ترقیاتی فنڈز کے اجرا کو یقینی بنایاجائے گا۔بلوچستان کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان ایجوکیشنل انڈوولمنٹ فنڈ 6 ارب سے بڑھا کر 8 ارب روپے اور بلوچستان ماس ٹرانزٹ ٹرین گرین بس اتھارٹی کے قیام ،پینے کے پانی کی سپلائی،پالیسی ،الیکشن پلان،پاپولیشن پالیسی بلوچستان2025-2015 ء بلوچستان نان فارمل ایجوکیشن پالیسی ء2016 کی منظوری دی گئی ہے۔

کابینہ کے اجلاس میں 2013 ء میں 5 ارب روپے سے قائم فنڈ سے بلوچستان کے غریب اور ہونہار طلبا کو وظائف دینے کے عمل کو بہتر کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔بلوچستان میں بے روزگاری ایک اہم مسئلہ ہے،اب زہری حکومت کی جانب سے 26 ہزار آسامیوں کے اعلان سے عوام میں نئی قوت پیدا ہوئی ہے۔مگر سیاسی حلقوں کو خدشہ ہے کہ اس معاملے میں بھی کرپشن کا بازار گرم ہوجائے گا۔

اس وقت ملازمتوں کے حوالے سے جو خوفناک صورتحال سب کے سامنے ہے وہ بے روزگاری سے زیادہ اہم ہے اور وہ یہ ہے کہ پہلے تو صوبائی وزراء یاسیاستدان ملازمتوں کا کوٹہ بانٹ لیتے ہیں اور پھر اس میں رشوت کا بازار گرم ہو جاتا ہے۔میرٹ کا نام ونشان بھی نہیں رہتا کھلے عام انٹرویوکے دوران امیدواروں سے مطلوبہ رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے خواہ وہ ان کے ہم زبان اور قوم قبیلے کے کیوں نہ ہوں۔

بلوچ حلقوں میں یہ رحجان زیادہ امیدواروں کو اگر ملازمت دے بھی دی گئی تو باس اسے گھر پر رہ کر تنخواہ لینے کی ہدایت کرتے ہیں جو آدھی ہوتی ہے جبکہ یہاں ویسے بھی اپنے کام میں محنت کا رحجان کم کم ہے۔ملازمتوں کے حصول کے معاملے میں اگر کسی پوسٹ پر کوئی پنجابی موجود ہوتو ماضی میں صرف اسی لئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیاکہ وہ پوسٹ اس ”پنجابی“ ملازم سے خالی ہوکر مقامی افراد کو مل سکے،اس تلخ حقیقت کو جاننے اور سمجھنے کی کسی سیاستدان نے کوشش نہیں کی کہ میرٹ کسی بھی ادارے یا صوبے کی ترقی کے لئے کتنا اہم ہے۔


بلوچستان امن کی داستانیں سنا کر یقین دلانے والوں کو ”آپریشن“ پر توجہ دینا چاہیے کہ جب تربت میں ایف سی کے قافلے پر ریمورٹ کنٹرول بم کے ذریعے حملہ کیا گیا اور چار اہلکار شہید ہو گئے اس حکام نے شدید الفاظ میں مذمت کی بعد میں ایف سی کے آپریشن میں پانچ دہشت گرد ہلاک ہو گئے جس پر صوبائی وزیراعلیٰ نے بیان دیا کہ ہم دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑکر دم لیں گے مگر صوبے میں پے درپے ہونے والے واقعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ صوبے میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک تو ہے مگر” غیر ملکی ہاتھ“ کہہ کر بات نہیں ٹالی جا سکتی کیونکہ بغیر سہولت کاروں اور مقامی افراد کی مدد کے کوئی کاروائی نہیں ہو سکتی،اب ایک مرحلہ مردم شماری کا بخیرو خوبی طے ہونا حکومت کی اہم کامیابی ہے اور اب یہ عمل بلوچستان کی نہ صرف کل آبادی بلکہ وہاں کے وسائل کے استعمال کے بارے میں بھی حکمت عملی طے ہوگی۔

صوبے کی قوم پرست جماعتیں ابھی بھی واویلا کررہی ہیں کہ آئی ڈی پی کی واپسی تک مردم شماری کروانا بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔حاصل بزنجو نے تو پشتونخواہ میپ کو پشتونوں کی نمائندہ جماعت ماننے سے انکار کردیاجبکہ عثمان کاکڑ کہتے ہیں کہ(ن)لیگ اور بلوچ قیادت مردم شماری کے لئے تیارنہیں،اختر مینگل مسلسل افغان مہاجرین کے انخلاء کے بعد شفاف مردم شماری پر اصرار کررہے ہیں۔مگر افغان مہاجرین کیسے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرسکتے ہیں اس کا اندازہ کچلاک سے نادرا کے اہلکار سمیت غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ بنانے والے گروہ کی گرفتاری سے ہوا جن سے ہزاروں کارڈ اور سامان میں مجسٹریٹ کی جعلی مہریں شامل ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Balochistan Hakoomat Mega Curroption Scandal Se Jan Na Chura Saki is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.