
باردانہ اور خریداری میں تاخیرکاشتکاروں کا استحصال
گندم کی کاشت اور اس کی پیداوار کے حوالے سے صوبہ پنجاب کی ذرخیز مٹی کو خصوصی شہرت حاصل ہے ، قیام پاکستان سے قبل بھی صوبہ پنجاب پورے برصغیر کی غذائی ضروریات پوری کیا کرتا تھا آج بھی مشرقی پنجاب بھارت کی اور پاکستانی پنجاب وطن عزیز کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں سب آگے ہے
بدھ 10 مئی 2017

گندم کی کاشت اور اس کی پیداوار کے حوالے سے صوبہ پنجاب کی ذرخیز مٹی کو خصوصی شہرت حاصل ہے ، قیام پاکستان سے قبل بھی صوبہ پنجاب پورے برصغیر کی غذائی ضروریات پوری کیا کرتا تھا آج بھی مشرقی پنجاب بھارت کی اور پاکستانی پنجاب وطن عزیز کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں سب آگے ہے۔ گندم کی اس پیدوار کی بدولت ہی پاکستان غذائی حوالے سے خود کفیل ہے ہر سال ہماری کھتیاں اتنا سونا اگلتی ہیں کہ ملک کی غذائی ضروریات سے کہیں زیادہ گندم پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان میں سالانہ تقریبا 25ملین ٹن گندم پیدا ہوتی ہے جس میں سے 19 لاکھ ٹن پنجاب کے سرزمین سے حاصل ہوتی ہے جو پاکستان کی کل گندم کی پیداوار کا 75فیصد کے قریب بنتی ہے۔ سندھ 12 فیصد اور خیبر پختونخواہ 9 فیصد کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں پنجاب میں گندم کی کل پیداوار کا 40 فیصد حصہ جنوبی پنجاب کے اضلاع کا ہے پنجاب کا کل زیر کاشت رقبہ 3 کروڑ 9 لاکھ 78 ہزار 518 ایکڑ ہے۔
(جاری ہے)
ہمارے ہاں فی ایکڑ اوسط پیداوار 50 من ہے لیکن حکومت صرف 20 من گندم فی ایکڑ خریدتی ہے اور 115 گرام وزن تھیلے کا ہوتا ہے لیکن محکمہ خوراک کا عملہ 1 کلو وزن فی 50 کلو کاٹ لیتا ہے اتنے بڑے پیمانے پر گندم کی یہ کٹوتی کہاں جارہی ہے آج تک کسی کو اس کا احتساب کرنے کی فکر نہیں۔ آل پاکستان کسان فاوٴنڈیشن کے چیئرمین سید محمود بخاری طویل عرصے سے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں باردانے کی فراہمی اپریل سے شروع کی جائے۔لیکن ہر سال ہی یہ مطالبہ مسترد کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کا کاشتکار شدید استحصال کا شکار ہوتا ہے گندم میں نمی کے تناسب کی بات کی جاتی ہے تو اپر پنجاب اور جنوبی پنجاب کی گندم میں نمی کے تناسب میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے لیکن گندم خریداری کے موقع پر بھی جنوبی پنجاب کی فصل میں نمی کے تناسب کو اپر پنجاب کی گندم میں نمی کے تناسب سے ہی پرکھا جاتا ہے حالانکہ جنوبی پنجاب میں شدید گرمی اپر پنجاب سے بہت پہلے شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کی گندم سے نمی تقریبا بالکل ہی ختم ہو چکی ہوتی ہے اور حکومت 10 فیصد نمی کے تناسب سے گندم خرید رہی ہوتی ہے ،یوں تو گندم کی فروخت کے حوالے سے ملک بھر کا کاشتکار ہی ذلیل ہوتا ہے لیکن جنوبی پنجاب کے کاشتکارتو دوہرے عذاب کا شکار ہوتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ جنوبی پنجاب جو گندم کی پیداوار کا 40 فیصد پیدا کر رہا ہے وہاں پر گندم خریداری مہم کا آغاز ہو جانے کے ساتھ گندم خریداری مراکز پر کسانوں سے ہونے والی ذیادتیوں کا سلسلہ بند کروانے کے لیے کسانوں کے حقیقی نمائندوں کو بٹھانا ہو گا تاکہ وہ غریب کسان کے مسائل کو حل کر سکیں اور عام فلور ملز مالکان ، آڑھتی ، سرمایہ دار اور بڑے زمیندار کو بھی پابند کیا جایا کہ وہ بھی سرکاری قیمت پر ہی گندم خرید سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Bardana Or Kharedari main Takheer is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 May 2017 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.