دہشت گردی اسلام کے منافی ہے

اسلام کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ اس کی تعلیمات پر عملدرآمد ہے نہ کہ آپ کچھ لوگوں کے طرزِ عمل سے اسکو جانچیں۔ اسلامی اقداریں جن کا ذکر قرآن اور احادیث میں ہے انکے بارے میں سوچا جاتا ہے۔ ایک مسلمان امن اور آشتی کا پیامبر ہوتا ہے

پیر 7 مارچ 2016

Dehshaat Gardi Islam K Manafi Hai
رابعہ رحمن
اسلام کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ اس کی تعلیمات پر عملدرآمد ہے نہ کہ آپ کچھ لوگوں کے طرزِ عمل سے اسکو جانچیں۔ اسلامی اقداریں جن کا ذکر قرآن اور احادیث میں ہے انکے بارے میں سوچا جاتا ہے۔ ایک مسلمان امن اور آشتی کا پیامبر ہوتا ہے وہ برداشت رکھنے والا، ثقافتی، ایماندار اور علم رکھنے والا ہوتا ہے۔ ایک مسلمان جسے قرآن کی تعلیمات سکھلائی گئی ہوں ہر ایک کے ساتھ نرمی اور عزت کا برتاؤ کرتا ہے۔

وہ دوسروں کے خیالات کی قدر کرتا ہے اور ثقافتی اور اِخلاقی قدروں کی پاسبانی کرتا ہے۔ اس کا مقصد بدامنی کو روکنا اور امن کا پیام عام کرنا ہوتا ہے۔ قرآن اخلاقیات، محبت، برداشت، میانہ روی، قربانی اور امن پر زور دیتا ہے جو مسلمان ان اصولوں پر زندگی گزارتا ہے وہ بہت اعلیٰ فہم، صابر اور انتہائی محبوب ہے اللہ کی نظروں میں۔

(جاری ہے)


دنیا کی 20 فیصد آبادی کیلئے اسلام نہ صرف ایک دین ہے بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔

اسلام کے لغوی معنی سلامتی، اطاعت اور تسلیم کرنے کے ہیں۔ مسلمان اس رو سے وہ ہوتا ہے جو اپنی مرضی کو خدا کی مرضی پر قربان کر دیتا ہے۔ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے اور اس میں برابری، برداشت اور صبر کا درس دیا گیا ہے۔ اسلام اجتماعیت کا درس دیتے ہوئے اللہ کی اطاعت کا حکم دیتا ہے ۔ یہ اطاعت کسی ذات پات، قومیت اور طریقہ اطاعت سے بالاتر ہے۔

ایک سچا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔ قرآن پاک کی سورة البقرہ میں اسی بات کا درس دیا گیا ہے ”اے ایمان والو اسلام کی سلامتی میں داخل ہو جاوٴ اور شیطان کی پیروی نہ کرو بے شک وہ تمہاراکھلا دشمن ہے۔“
اسلام کیخلاف مغربی نظریات زیادہ تر غلط فہمیوں کی وجہ سے قائم ہوئے جس کی بنیادی وجہ لوگوں کی اسلام کے بارے میں آگاہی ہے۔

مذہب مغرب میں زندگی گزارنے کا طریقہ نہیں ہے جبکہ مسلمان اس کو مکمل ضابطہ حیات سمجھتے ہیں۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اس لیے اگرچہ دہشت گردوں کی شناخت مسلم ہی کیوں نہ ہو آپ اس کو ”اسلامی دہشت گردی“ نہیں کہہ سکتے۔ اسلام میں کسی بے گناہ کی جان لینے کی سخت ممانعت ہے۔ احادیث اور قرآن میں باربار اس کے بارے میں خبر دار کیا گیا ہے ”جس نے ایک انسان کی جان لی گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔


اسلام امن، اخوت اور بھائی چارے کا مذہب ہے اور اللہ نے تمام تخریبی کاموں کی اسلام میں ممانعت کی ہے جن میں دہشت گردی اور تشدد بھی شامل ہے اور ایسے لوگوں پر لعنت بھیجی گئی ہے جو ایسے فعل کرتے ہیں۔ اسلام میں جنگ کو امن قائم کرنے کا آخری ذریعہ بتایا گیا ہے اسکی ایک زندہ مثال غزوہ بدر ہے جس میں مسلمانوں کو انتہائی مجبوری کی حالت میں جنگ کرنے کا حکم دیا گیا۔

دہشت گردوں کیخلاف جاری جنگ کا آخری اور فیصلہ کن مرحلہ دسمبر 2016 میں ضربِ عضب کے نام سے شروع کیا گیا۔ اس فوجی آپریشن کا بنیادی مقصد شمالی وزیرستان میں موجودہ دہشتگردوں کے مضبوط ٹھکانوں کو ختم کرنا اور انہیں اس علاقے سے نکال باہر کرنا تھا۔ شمالی وزیرستان کا چونکہ دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے لہذا وہاں پر دہشتگردوں کو چھپنے کیلئے پناہ گاہیں میسر تھیں جن کو بنیاد بنا کر پورے ملک میں اپنی دہشتگردی و بربریت کی گھناؤنی کارروائیاں کرتے تھے۔

دہشتگردوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی تمام کوششیں کامیاب نہ ہونے کی صورت میں فوج اور حکومت نے ایک مضبوط عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک حتمی آپریشن کا فیصلہ کیا اس عزم کو مزید تقویت دہشتگردوں کی جانب سے 16 دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پر دہشتگردوں کے گھناؤنے حملے نے بھی دی۔ گذشتہ ایک سال سے زیادہ کے عرصے میں پاک فوج نے اس آپریشن میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دہشتگردوں کو شمالی وزیرستان کے بیشتر علاقوں سے مار بھگایا ہے۔

انکی محفوظ پناہ گاہیں تباہ کی ہیں جس کی بنیاد پر انکی ملک کے دوسرے حصوں میں کسی بھی قسم کی کاروائیاں کرنے کی استعداد کافی حد تک کم ہو چکی ہے۔ اس سے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ اب آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس آپریشن کے آخری مرحلے کو شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں شمالی وزیرستان کے وادی شوال کے علاقے سے بچے کھچے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔

پاکستان فوج کو اس آپریشن میں حکومت اور عوام کی بھرپور تائید اور حمایت حاصل ہے جس سے ہمارے جوانوں کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں اور ملک سے دہشتگردوں کی لعنت کو ختم کرانے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ ضرب عضب کے آخری مرحلے میں کامیابی کے بعد انشاء اللہ دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ جائیگی اور انہیں ملک کے کسی حصے میں پناہ نہیں ملے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوج کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے اور پوری قوم اس سلسلے میں اپنا اپنا کردار اور فرض ادا کریں تا کہ ہم سب مل کر اس میں کامیابی حاصل کریں جو کہ ہماری بقاء اور خوشحالی کیلئے بہت ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dehshaat Gardi Islam K Manafi Hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.