ڈاکٹر غینا شمسی ، میڈیکل طالبات کے لئے راہ مشعل

ہمارے ہاں کی خواتین ڈاکٹر سرجری کی جانب جانے سے گریز کرتی ہیں۔ تاہم اس ضمن میں ہمارے سامنے ایک روشن مثال ڈاکٹر غینا شمسی کی ہے جو سرجن بھی ہیں۔ پی ای سی ایچ ایس میں رہائش پذیر 38 سالہ غینا شمسی انڈس اسپتال میں سرجن ڈاکٹر ہیں جبکہ وہ گھر میں امور خانہ داری کے فرائض بھی سرانجام دیتی ہیں۔ ڈاکٹر غینا شمسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے لڑکیاں ڈاکٹری کی تعلیم مکمل ہونے اور پھر شادی کے بعد دکھی انسانیت کی خدمت کرسکیں گی

بدھ 19 اکتوبر 2016

Dr Gina Shamsi
ناصر تیموری
پاکستان میں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد گائنی شعبے سے منسلک ہوتی ہے جبکہ دیگر شعبوں میں اکثریت مرد ڈاکٹر وں کی ہوتی ہے۔ ان میں سے بھی بہت سے ڈاکٹر اچھے مستقبل کے لئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
دوسری جانب اگر کوئی خاتون ڈاکٹری کے بعد سرجن بھی بن جائے تو ہمارے ہاں یہ غیرمعمولی بات ہے۔ آپریشن کرنے کے لئے دل گردے کی ضرورت ہوتی ہے ، اسی لئے سرجن مضبوط اعصاب کا مالک ہوتا ہے۔

خواتین عام طور پر نرم طبعیت کی مالک ہوتی ہیں ، انہیں چیرپھاڑ سے ڈر لگتا ہے ، پھر بعض اوقات آپریشنز کا کوئی متعین وقت بھی نہیں ہوتا ، دن ہو یا رات، انہیں آپریشن کے لئے طلب کرلیا جاتا ہے ، اس لئے ہمارے ہاں کی خواتین ڈاکٹر سرجری کی جانب جانے سے گریز کرتی ہیں۔ تاہم اس ضمن میں ہمارے سامنے ایک روشن مثال ڈاکٹر غینا شمسی کی ہے جو سرجن بھی ہیں۔

(جاری ہے)

پی ای سی ایچ ایس میں رہائش پذیر 38 سالہ غینا شمسی انڈس اسپتال میں سرجن ڈاکٹر ہیں جبکہ وہ گھر میں امور خانہ داری کے فرائض بھی سرانجام دیتی ہیں۔ ڈاکٹر غینا شمسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے لڑکیاں ڈاکٹری کی تعلیم مکمل ہونے اور پھر شادی کے بعد دکھی انسانیت کی خدمت کرسکیں گی۔ ڈاکٹر غینا شمسی میڈیکل کی طالبات کے لئے راہ مشعل ہیں۔
ڈاکٹر غینا شمسی انڈس اسپتال میں نومبر 2008 سے وابستہ ہیں۔

جنرل سرجن، بریسٹ اور کولون کینسر کے شعبے میں مہارت رکھتی ہیں۔ ان کی شادی کو آٹھ برس ہوچکے ہیں۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ بڑی بیٹی منال کی عمر سات سال اور چھوٹی بیٹی ساڑھے چار سال کی ہیان کے شوہر محمد احمد پیشے کے اعتبار سے ایک فلم پروڈیوسر ہیں اور وہ اپنی اہلیہ ڈاکٹر غینا شمسی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر غینا شمسی نے 2002میں بقائی میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کیا جبکہ آغا خان یونیورسٹی اسپتال سے ٹریننگ حاصل کی۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹر غینا گھر کی وہ تمام ذمہ داریاں ادا کرتی ہیں جو گھریلو خواتین سرانجام دیتی ہیں۔ وہ کھانا پکاتی ہیں، گھر کی صفائی کرتی ہیں، پڑھائی میں اپنے بچوں کی مدد کرتی ہیں۔ صرف یہی نہیں وہ اپنے خاندان کے ساتھ اپنے والدین کا بھی خیال رکھتی ہیں کیونکہ وہ ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کی ایک بہن اور دو بھائی ہیں۔ بہن نے کمپیوٹر سوفٹ ویئر انجینئرنگ میں بیچلرز کیا ہے اور وہ بھی گھریلو خاتون ہیں جبکہ دونوں بھائیوں نے انڈسٹریل انجینئرنگ میں بیچلرز کیا ہے۔


انہوں نے اپنے سرجن بننے کے بارے میں بتایا کہ ایم بی بی ایس مکمل کرنے کے بعد جب ان کی مختلف اسپتالوں میں ذمہ داری لگی اور مریضوں سے ملنے جلنے کا آغاز ہوا تو اس وقت کے اندر سرجن بننے کی خواہش پیدا ہوئی تاکہ مریضوں کا زیادہ بہتری طریقے سے علاج کرسکوں۔ تاہم سرجن بننے کے لئے ہمیشہ انتہائی پرعزم رہنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ کسی بھی وقت چاہے دن ہو یا رات سرجن کو آپریشن کے لئے طلب کیا جاسکتا ہے۔

اس لئے اپنے کاموں کی بہترین انداز سے انجام دہی کے لئے اپنی صحت کا خصوصی خیال رکھنا چاہیئے۔
انہیں ڈاکٹر بننے کا شوق اپنے والد سے ورثے ملا۔ وہ ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں جہاں بچوں کو بہترین تعلیم دینے پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ وہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں اور وہ سمجھتی ہیں کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں وہ اپنے والدین کی حوصلہ افزائی اور تعاون کی بدولت ہیں۔

وہ اپنی بیٹوں کی تربیت پر بہت زیادہ اہمیت دیتی ہیں۔
اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی کے درمیان بہترین توازن رکھنے کے لئے ڈاکٹر غینا شمسی نے دلچسپ حل نکالا ہے۔ وہ بتاتی ہیں، میں زیادہ گھلتی ملتی نہیں۔ ان کی ترجیح اپنا کام اور خاندان ہے۔ شوہر اور والدین سے انہیں بھرپور تعاون ملتا ہے جبکہ انڈس اسپتال کا ماحول اور کلچر بھی اچھا ہے۔ اس کے علاوہ وہ ایک فلاحی ادارے سے بھی وابستہ ہیں۔

یہ ادارہ پاکستان بھر میں بچوں کے امراض کے علاج میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر غینا شمسی انتہائی مصروف خاتون ہیں، انہیں گھر کے معاملات دیکھنے کے ساتھ اسپتال سے بھی رابطے میں رہنا پڑتا ہے۔ اس لئے وہ اپنی میڈیکل لائف اور اپنی گھریلو زندگی منظم انداز سے ترتیب دیتی ہیں اورٹیکنالوجی کی جدت کے باعث اپنے ساتھی ڈاکٹرز، میڈیکل اسٹاف ، مریضوں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہمہ وقت رابطے میں رہتی ہیں۔

اس کے علاوہ بچوں کی تعلیم میں مدد کی فراہمی کے ساتھ اپنے میڈیکل کیریئر میں نئی جدتوں اور تحقیق سے باخبر رہنے کے لئے بھی اسمارٹ فون کی مختلف ایپلی کیشنز اور انٹرنیٹ کا بھرپور استعمال رہتا ہے ، جس سے انہیں اپنی گھریلو اور پروفیشنل لائف کو متوازن رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنی فیملی لائف کو پس پشت نہ ڈالیں۔ اسی طرح اپنی فیملی کے لئے اپنے کیریئر کو پس پشت نہ ڈالیں، بلکہ درمیانی راستہ اختیار کریں اور یہ کام آپ کرسکتے ہیں۔


ڈاکٹر غینا شمسی کی زندگی ہم اگرایک نظر دیکھیں تو ہمیں عورتوں کی تعلیم کی اہمیت بھی اس سے اجاگر ہوتی ہے۔ کیونکہ پڑھی لکھی لڑکی ہی کل پڑھی لکھی ماں بنے گی اور یوں وہ پڑھے لکھے معاشرے کی بنیاد رکھے گی۔
اگر ڈاکٹرز کم ہوں گے تو لوگوں کے پاس علاج کے مواقع بھی کم ہوں گے اور علاج مہنگا بھی ہوگا۔ لیکن جتنے زیادہ ڈاکٹرز ہوں گے، لوگوں کو بھی علاج کے اتنے زیادہ مواقع حاصل ہوں گے اور علاج بھی قدرے سستا ہوجائے گا۔
جتنے زیادہ پاکستان کے شہری صحت مند ہوں گے، اتنا ہی پاکستان بھی صحت مند ہوگا۔ اس لئے ہمیں وقت کے ساتھ اور اپنی ضرورتوں کے مطابق بدلنا ہوگا۔یہی دنیا میں آگے بڑھنے کا طریقہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Dr Gina Shamsi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.