گہری سانس لینا ممنوع ہے

دراصل کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اچھے اور خوبصورت الفاظ انسان کی زندگی بدل دیتے ہیں، انسان میں احساس پیدا کرتے ہیں اور انسان کو خوش اخلاق بناتے ہیں

Waqar Haider وقار حیدر پیر 10 فروری 2020

gehri saans lena mamnoo hai
سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام
اپنے من کی میں جانوں اور پی کے من کی رام
پرائمری سکول سے ہائی سکول تک شعر کی تشریح والا کام سیکھتے رہے ہیں لیکن آج اس شعر کی جو تشریح کر رہا ہوں نا یقین کیجئے گا شاعر کی روح کانپ اٹھے گی ۔یار بھائی لوگوں کیا بتاؤں میں ان سانسوں کی کہ اس فانی و لاحاصل دنیا میں سانس لینا ہی مشکل ہو ئی وی ہے۔

۔ کہیں غریب غربت سے اپنی سانسیں گوا رہا ہے تو کہیں کرونا جیسے وائرس نے سانس لینا ممنوع کروا رکھی ہے اور اسلام آباد کے باسیوں کو تو ویسے بھی پولین الرجی آئے دن ہوئی رہتی ہے کہ ان سے سانس تک نہیں لی جا رہی ہوتی۔اور یہ جو سانسوں کی مالا کے اشعار آپ سنتے ہیں نا میں نے بھی مختلف شاعروں سے انکے منہ سے الفاظ سنے۔۔ انکی ہر سانس پر اپنی سانس بند کرنا پڑتی تھی کیونکہ سنا بھی ہے اور دیکھ رکھا ہے کہ چڑھائی ہوئی ہو تو اچھے شعر نکلتے ہیں۔

(جاری ہے)

مقصد قطعا عظیم شعراء کی دل آزاری نہیں ہے انکی قدر اور انکے الفاط کی قدر تو اس حد تک ہے کہ عباس تابش کو کال کر کے انکے شعر کی داد دی تھی میں نے۔
باقی رہی پیار، محبت، وفا اور حیا والی سانس تو زرا ناپید ہوتی جا رہی ہے۔ آجکل تو ایک نظر میں پیار ہو جاتا ہے اور دوسری جانب سے اسی لمحے انکار ہو جاتا ہے۔۔ کوئی کسی کا نام جپنے والا نہیں رہا، پیار سے انکار اور پھر پیار کا سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے۔

آپ کا یا آپ کی X کسی کی بھی وقت Y بن کر آپ کے سامنے آجاتی ہے یا آجاتا ہے ۔۔ وائے سے مراد جو حال میں آپ کے ساتھ ہوتا ہے اور کسی کا XY آپکا Z بن جاتا ہے مطلب جس سے آپ کی شادی ہوتی ہے ذی ویسے بھی حرف آخر ہے اور شادی کے بعد کیا ہوتا ہے یہ تو پھر شادی شدہ ہی جانیں ہم تو ابھی کنوارے ہیں۔
آپکو یاد ہوگا ریاضی میں XYZ وہاں استعمال ہوتا ہے جہاں کسی کا کچھ پتہ نہ ہو اور زندگی کا یہی حال ہے کہ کچھ پتہ نہیں کون کب تک ساتھ چلتا ہے اور کب ساتھ چھوڑ دیتا ہے اور رہی بات حال کی تو جون خوب فرماتے ہیں۔

آج تو میں اچھا بھلا سوچ کر لکھنے بیٹھا تھا کہ سنجیدہ تحریر لکھوں گا مگر پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے اور انھے واہ لکھ دیا ہے کہ سب کچھ۔ دراصل کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اچھے اور خوبصورت الفاظ انسان کی زندگی بدل دیتے ہیں، انسان میں احساس پیدا کرتے ہیں اور انسان کو خوش اخلاق بناتے ہیں لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ گندے منہ سے اچھے الفاظ پسند ہی نہیں ہیں۔

۔ جیسے بد اخلاق شخص سے اخلاق کی بات سننا، جھوٹے شخص سے سچ بولنے کی نصیحتیں سننا، بے وفا سے وفا داری کی باتیں، فوج اور عدالتوں سے سیاسی باتیں اور غدار سے وطن سے محبت کی باتیں۔ سیدھے الفاظ میں کہوں تو یزیدیت کے منہ سے حسینیت کی بات نہ تو زیب دیتی ہے اور نہ ہمیں گوارا ہے۔ باتیں تو دیواروں پر بھی کمال لکھی ہوتی ہیں لیکن بات عمل کی ہے۔


کس کے من میں پیا ہے اور کس کے من میں رام یہ تو خالق ہی جانے۔ ہماری نسل اپنے پیا کی ہو جائے یا اپنے رام کی ہو جائے یہ تو کیا ہی کہنا۔۔ مطلب مخلوق کو اتنا تو پتہ چل جائے کہ وہ اس دنیامیں کس وجہ سے آیا ہے۔۔ خداوند عالم نے ایک پتہ بھی بنا مقصد کے تخلیق نہیں کیا تو آخر اشرف المخلوقات کی پیدائش کا بھی تو کوئی مقصد ہوتا۔۔ اگر مقصد زیبائش ہی ہے تو انسان دو چیزوں سے ملکر بنتا ہے ایک انسان کا خاکی پتلا اور دوسرا اسکی روح اب تن پر لگانے والے کب اپنے من کی سوچیں گے اور کب روح کی طرف متوجہ ہونگے اور کب اپنی روح کو کثافت سے پاک کریگا یہ تو خود ہی سوچنا پڑے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

gehri saans lena mamnoo hai is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 February 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.