
گمنام شہید
قربانیاں دینے والے عام اہلکار بھی ہمارے ہیرو ہیں۔۔۔۔۔ موجودہ حالات کاجائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل تو ہے لیکن پولیس کو اس حوالے سے تربیت کا موقع نہیں مل سکا
سید بدر سعید
بدھ 27 اگست 2014

کراچی کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گرد اب تک کئی اہم افسروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ یہ فہرست بہت طویل ہو چکی ہے ۔ اس میں خاص طور پر لیفٹیننٹ جنرل مشتاق بیگ ، چار میجر جنرل، کئی بریگیڈئر اور کرنل کے ساتھ ساتھ آئی جی صفوت غفور، ڈی آئی جی فیاض سنبل، ایس ایس پی ملک سعد، ایس ایس پی خورشید خان اور ایس ایس پی ہلال احمد سمیت کئی افسراور جوان شامل ہیں۔
(جاری ہے)
موجودہ حالات کاجائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل تو ہے لیکن پولیس کو اس حوالے سے تربیت کا موقع نہیں مل سکا۔ اسی طرح پولیس فورس کو شدت پسندی پر قابو پانے یا شدت پسندوں کا مقابلہ کرنے کیلئے نہ تو برابر کا اسلحہ مل سکا نہ ہی اعصاب شکن ماحول میں کام کرنے کی تربیت دی گئی۔ پولیس اہلکار آج بھی جسمانی تلاشی کیلئے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اس عمل کے دوران اُنہیں مشکوک شخص کے انتہائی قریب جانا پڑتا ہے۔ تلاشی لینے کا یہ انداز عام شہری یا چھوٹے موٹے جرائم پیشہ شخص کے حوالے سے تو ٹھیک ہے لیکن دہشت گرد کے حوالے سے نہ صرف ناقص بلکہ غیر ذمہ دار انہ عمل بھی ہے۔ مثال کے طور پر ایک ایسا دہشت گردجس نے خودکش دھماکے کیلئے جیکٹ پہن رکھی ہو۔ اس کی تلاشی لینے کے لئے اہلکار کو اس کے قریب جانا پڑتا ہے۔ اس صورت میں اُسے صورتحال کا علم تبھی ہو پاتا ہے جب ہو بھی دھماکے کی زد میں آکر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ اُسے پولیس اہلکار کی کامیابی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ شدت پسندوں کا تو مقصد ہی اہلکاروں کی جان لینا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ اس صورت حال کا جائزہ لیا جائے اوراس حوالے سے بہتر منصوبہ بندی کی جائے۔
دہشتگردی کے خلاف اب تک سینکڑوں پولیس اہلکار اور فوجی جوان شہادت پا چکے ہیں۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم صرف افسروں کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہیں جبکہ جونیئر اہلکار کی شہادت اہمیت نہیں رکھتی۔ ہمارے ہاں اخبارات کی شہہ سرخیوں میں بھی افسروں کا نام نمایاں نظر آتا ہے ۔ لیکن اہلکاروں کا ذکر سرسری طور پر ملتا ہے۔ یہ وہ اہلکار ہیں جو وطن کیلئے تاریک راہوں میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے اور اُنہیں کفن کی جگہ گمنامی کی چادر میں دفن کر دیا گیا۔ان میں سے کئی اہلکاروں کے خاندان کو ابھی تک وہ سہولیات نہیں دی گئیں جن کے وہ حق دار ہیں۔ وطن کیلئے جانیں قربان کرنے والا شخص ہمارے لئے برابر اہمیت کا حامل ہونا چاہیے۔ ہم نہ تو اُس سے قربانی کے جذبے کی تہہ تک پہنچ سکتے ہیں اور نہ اسی اُس کی حب الوطنی کو جانچنے کا کوئی پیمانہ موجود ہے۔ یہ عظیم لوگ ہیں جو کم مراعات اور معمولی تنخواہ کے عوض اپنا فرض نبھاتے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اُن کی قربانیوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ جہاں اُن کے افسروں کی قربانیوں کا ذکر ہو اور اُنہیں اعزازات دیئے جائیں وہیں اُن گمنام شہیدوں کا بھی تذکرہ کیاجائے اور اُنہیں بھی خراج تحسین پیش کیا جائے۔ فی الحال یہ ہر محاذ پر آگے لیکن اعزازات کے وقت پیچھے نظر آتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت وقت کو بھی سوچنا چاہیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Gumnaam Shaheed is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 August 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.