حیا کی پیکر

عورت ایک نازک سی کلی ہے جو ہلکے سے جھونکے سے بکھر سکتی ہے اس کی صفت نازک ہے۔۔۔۔ نازک سی چیز کو سنبھال کر نا رکھا جائے تو وہ کھو جاتی ہے، ٹوٹ جاتی ہے۔۔۔اس لیے اس نازک سی چیز کو عورت کا نام دیا ہے۔۔۔۔ اس کو چھپا کر رکھنا فرض ہے

اتوار 16 فروری 2020

haya ki paiker
تحریر: عفیفة الزہراء

چشم تصور میں اگر آپ ڈوبیں تو۔۔۔یہ مہکتی کلیاں۔۔۔یہ چہکتی چڑیاں۔۔یہ ٹمٹماتے ستارے۔۔۔یہ چشمے سارے۔۔یہ روشن آفتاب۔۔یہ منور مہتاب۔۔۔یہ معطر فضائیں۔۔یہ ٹھنڈی آبشاریں۔۔۔یہ سرسبز وادیاں۔۔۔یہ پر لطف کہانیاں۔۔۔یہ بین کا ساز۔۔۔یہ دن کا آغاز۔۔۔یہ کوئل کا گانا۔۔یہ زمزم سہانا۔

۔صبح سفیدی کے بعد آسمان پہ ابھرتا سورج۔۔۔شام لالی کے ساتھ ڈوبتا سورج۔۔رات آب و تاب سے چمکتا چاند۔۔صبح ہلکا سا چمکتا چاند۔۔۔رات بھر آسمان پہ چمکتے ستارے۔۔۔دن میں چھائے بادل سہانے۔۔سرسبز و شاداب وادیوں میں اٹھکھیلیاں کرتے اڑتے پرندے۔۔۔بہاروں میں لپٹے گلستانوں میں خوشبوؤں سے بھرے پھول سارے۔۔۔اڑتی ہوئی رقص کرتی پھولوں سے رس چوستی تتلیاں ساری۔

(جاری ہے)

۔۔سمندروں میں ڈوبی ہوئی مچھلیاں ساری۔۔۔پہاڑوں کے وسط سے پھوٹے شیریں ٹھنڈے چشمے۔۔کہکشاؤں میں موجود ستارے۔خلا میں تیرتے سیارے۔۔۔اس ارض کے سبھی حسین مناظر۔۔
اس آسمان کے سبھی دلفریب مناظر۔۔۔ہر حسیں پھول۔۔ہر معطر فضا۔۔ہر دلکش منظر۔۔۔وہ سبھی لمحات جو دل میں اتر کے جسم و روح کو تازگی دیں۔۔۔
وہ اس عورت کو سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔ جو اپنا آپ ڈھانپے سر جھکا کر دنیا والوں کے سامنے چلتی ہے۔۔وہ سلام پیش کرتے ہیں اس ماں کو جس نے اپنی بیٹی کو دین محمدی کی تعلیم سے آراستہ کر کے یہ ثابت کیا کے آج بھی ایسی مائیں ہیں جو اپنی بیٹی کو عورت کے مفہوم پر اتار سکتی ہیں۔۔وہ سلام پیش کرتے ہیں اس باپ کو جس کی بیٹی باحیا ہے نبی کی فرمان کی پابند ان کے زیر سایہ پرورش پارہی ہو۔

سلام پیش کرتے ہیں اس بھائی کو جو اپنی بہن کے ساتھ فخر سے کھڑا یہ کہ رہا ہو کہ میری بہن تو باپردہ ہے ۔سلام پیش کرتے ہیں اس بیوی کو جس کا خاوند سر اٹھا کر جیتا ہے اور سر بلند کر کے کہتا ہے کہ میری ہمسفر تو ایسی ہے جس کا آنچل پاکدامن ہے۔۔۔۔۔
ایسی بیٹی ایسی بہن ایسی ماں اور بیوی کے لیے رب کریم نے بہت سی بشارتوں کا ذکر کیا ہے۔۔۔ جو اپنے نبی کے فرمان پر عمل کر کے اپنی ساری زندگی گزار دیتی ہیں۔

۔۔ چاہے وہ جس روپ میں ہو ایک عورت کو اللہ تعالیٰ نے 4 مقام عطا کیے ہیں اور ہر مقام کی اپنی بلند جگہ ہے۔۔ ہر روپ میں وہ کسی نا کسی کی زمہ داری ہے کہیں بھی خود مختار نہیں۔۔۔ 
کیونکہ عورت ایک نازک سی کلی ہے جو ہلکے سے جھونکے سے بکھر سکتی ہے اس کی صفت نازک ہے۔۔۔۔ نازک سی چیز کو سنبھال کر نا رکھا جائے تو وہ کھو جاتی ہے، ٹوٹ جاتی ہے۔۔

۔اس لیے اس نازک سی چیز کو عورت کا نام دیا ہے۔۔۔۔ اس کو چھپا کر رکھنا فرض ہے۔۔۔۔ پردہ کرنا فرض ہے۔۔۔ نامحرم کے سامنے نا آنا فرض ہے۔۔۔ اپنے آپ کو ہر غیر کی نگاہ سے بچا کے رکھنا فرض ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ہم کون ہوتے ہیں اللہ کی بات کو نہ ماننے والے۔۔۔۔ جو اس نے فرض کیا اس پر عمل کرنا ہم پر فرض ہے۔۔۔پردہ حیا کا ہی نام ہے۔۔۔حیا ایمان کا حصہ ہے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

haya ki paiker is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 February 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.