ویکسین کی وجہ سے یہ بیماریاں قریب قریب ختم ہو چکی ہیں

جو بیماریاں کبھی لاکھوں انسانوں کی جانیں لیتی تھیں اب ناپید ہو چکی ہیں۔

بدھ 19 جون 2019

Here Are 6 Infectious Diseases You Won't Get Anymore Thanks to Vaccines

آج کل بہت سے لوگ ویکسین کے خلاف پراپیگنڈا شائع کر رہے ہیں جس میں ویکسین کو خطرناک اور 'دوا ساز کمپنیوں کی سازش' قرار دیا جا رہا ہے- ذیل میں ان چند بیماریوں کا ذکر ہے جو ویکسین کی وجہ سے دنیا سے ختم ہو چکی ہیں یا ختم ہونے کے قریب ہیں- کم از کم ترقی یافتہ ممالک میں اب ان بیماریوں کو معدوم سمجھا جاتا ہے-
چیچک:
ایک زمانہ تھا جب چیچک سے ہر سال ہزاروں لوگ ہلاک ہوتے تھے- چیچک کے تیس فیصد مریض زندگی کی جنگ ہار جاتے تھے- جو مریض بچ جاتے تھے ان کے جسم پر تا عمر چیچک کے داغ باقی رہتے تھے- 1796 میں چیچک کی ویکسین دریافت ہوئی (اگرچ اس وقت ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کی چیچک کا ٹیکہ کیوں کام کرتا ہے اور ویکسین کیا ہوتی ہے)- انیسویں اور بیسویں صدی میں دنیا کے ہر شخص کو چیچک کی ویکسین دی گئی- چیچک کا وائرس انسانی جسم سے باہر زندہ نہیں رہ سکتا اس لیے ایک دفعہ دنیا کے تمام انسانوں کو ویکسین دے دی گئی تو چیچک کے وائرس کا نام و نشان بھی مٹ گیآ- اس کی وجہ سے 1972 میں چیچک کے مرض کا دنیا بھر سے ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گیا-
پولیو:
پولیو کا وائرس مریض کے تھوک، بول و براز وغیرہ سے پھیلتا ہے- اگرچہ پولیو کے بہت سے مریض صرف چند دن بیمار رہنے کے بعد ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن کچھ مریضوں میں یہ مرض جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور کئی مریضوں کو تمام عمر کے لیے معذور کر دیتا ہے- کسی زمانے میں پولیو کی وباء ہر سال سینکڑوں انسانوں کی جان لیتی تھی اور ہزاروں لوگوں کو معذور کرتی تھی- صرف 1952 کے سال میں امریکہ جسیے ترقی یافتہ ملک میں تین ہزار سے زیادہ افراد پولیو سے ہلاک ہوئے اور 22 ہزار کے قریب مفلوج ہو گئے- 1955 میں پولیو کی ویکسین تیار ہوئی اور 25 سال کے قلیل عرصے میں دنیا کے بیشتر ملکوں سے پولیو کا قلع قمع ہو گیا- اس وقت دنیا کے صرف تین ملکوں میں پولیو کے مریض موجود ہیں یعنی نائجیریا، افغانستان اور پاکستان- اگر ان تینوں ملکوں میں پولیو کے خلاف جاری مہم کامیاب ہو جاتی ہے تو اس بات کا واضح امکان موجود ہے کہ چند سالوں میں دنیا سے پولیو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا کیونکہ چیچک کے وائرس کی طرح پولیو کا وائرس بھی انسانی جسم کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا-
ڈیفتھیریا (خُناق):
بیسویں صدی کے آغاز میں صرف امریکہ میں ہر سال دو لاکھ سے زیادہ افراد سائنس کی بیماری ڈیفتھیریا کا شکار ہوتے تھے جن میں سے پندرہ سے سولہ ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے- یہ بیماری بھی مریض کی جسمانی رطوبتوں کے ذریعے پھیلتی ہے- ڈیفتھیریا کی ویکسین 1920 میں دریافت ہوئی اور جیسے جیسے دنیا بھر میں اس ویکسین کا استعمال بڑھا ویسے ویسے یہ بیماری بھی ختم ہونے لگی- اب یہ بیماری صرف ان ملکوں میں پائی جاتی ہیں جہاں بچوں کو ڈیفتھیریا کی ویکسین نہیں دی جاتی-
کن پیڑے (Mumps) :
کن پیڑے (Mumps) کا مرض ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے اور تھوک کے ذریعے پھیلتا ہے- اس بیماری میں تھوک بنانے والے گلینڈز یا غدود سوج جاتے ہیں اور ان میں شدید درد ہونے لگتا ہے جس وجہ سے مریض کچھ کھا پی نہیں سکتے- اس مرض کی ویکسین کی دریافت سے پہلے صرف امریکہ میں ہر سال لگ بھگ دو لاکھ لوگ اس مرض کا شکار ہوتے تھے- اس مرض کی ویکسین 1967 میں دریافت ہوئی اور اس کے بعد چند سالوں کے اندر اندر ہی mumps کے مریضوں کی تعداد میں 99 فیصد سے بھی زیادہ کمی واقع ہو گئی-
خسرہ:
خسرہ کی ویکسین کی دریافت سے پہلے امریکہ میں ہر سال تیس لاکھ افراد خسرہ کا شکار ہوتے تھے جن میں سے پچاس ہزار افراد کی بیماری اس قدر شدید ہوتی تھی کہ انہیں ہسپتال داخل کرنا پڑتا تھا- ان میں سے ہر سال 400 سے 500 افراد خسرہ کے ہاتھوں ہلاک ہوتے تھے- خسرہ کی ویکسین 1950 کہ دہائی میں دریافت ہوئی جس کے بعد امریکہ سے خسرہ قریب قریب ختم ہو چکا ہے- سنہ 2000 میں امریکہ کو سرکاری طور پر خسرہ سے پاک ملک قرار دیا گیا- بدقسمتی سے اکیسویں صدی میں کچھ عاقبت نااندیش لوگوں نے خسرہ کی ویکسین کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے جس وجہ سے امریکہ میں بہت سے لوگ بچوں کو خسرہ کی ویکسین نہیں دیتے- اس لاپرواہی کی وجہ سے امریکہ میں اب خسرہ دوبارہ پھیلنے لگا ہے
روبیلا (Rubella):
روبیلا بھی خسرہ سے ملتا جلتا مرض ہے- اگر یہ مرض حاملہ خواتین کو ہو تو ان کے بچوں میں دماغی کمزوری اور جینیاتی نقائص کا باعث بن سکتا ہے- 1960 کی دہائی میں امریکہ میں ہر سال سوا کروڑ سے زیادہ لوگ اس مرض کا شکار ہوتے تھے- اس بیماری کی ویکسین ساٹھ کی دہائی کے خاتمے پر دریافت ہوئی- چند دہائیوں کے اندر اندر ہی کم از کم ترقی یافتہ ممالک میں اس مرض کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے
(بشکریہ: سائنس کی دنیا)

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Here Are 6 Infectious Diseases You Won't Get Anymore Thanks to Vaccines is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 June 2019 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.