جشن آزادی یا دائمی غلامی؟

برصغیر پر مسلمانوں نے صدیوں حکومت کی۔۔۔ پہلے انگریز کے غلام تھے اب انگریز کے غلاموں کے غلام ہوگئے

جمعہ 11 اگست 2017

Jashn e Azadi Ya Daimi Ghulami
امیر محمد اکرم اعوان:
اللہ کریم نے ہمیں آزاد رکھا تھا ہم نے برصغیر پر صدیوں حکومت کی اور مسلمان حکمرانوں کا کردار تاریخ میں مثال کے طور پر ذکر کیا جاتا ہے حضور ﷺ کا رشاد ہے کہ بادشاہ اچھے بھی ہوں گے اور ایسے بھی ہوں گے جو چھے نہیں ہونگے۔ اس ہزار سالہ عہد میں ایک دو حکمران ایسے بھی آئے ہیں جنہیں تاریخ اچھا نہیں سمجھتی اور باقی مثالی بادشاہ آئے ہیں۔

جو مثالی حکمران،عابد اور زاہد ، نیک ،عالم،اور پارسا بھی تھے۔ یہ تو ہمارے آج کے میڈیا پر بھانڈ اور ڈوم جمع ہوگئے ہیں جو مسلمان بادشاہوں کی نقل اتارتے ہیں اور ان پر طنز کرتے ہیں۔ لوگوں نے سکھوں کے لطیفے بنائے ہیں لیکن ہمارے ٹی وی نے کبھی سکھوں پر طنز نہیں کیا۔ ہندو، راجپوت، فرمانروا، راجے، لٹیرے ، ڈاکو،ظالم کبھی بھی کسی پر تنقید نہیں کی کیونکہ یہی میڈیا ہماری ساری قوم کا ذریعہ علم بھی ہے۔

(جاری ہے)

ساری قوم اس طرح سمجھتی ہے اگر حقائق کی طرف جائیں تو انگریزوں نے مسلمانوں کی تاریخ بگاڑی بھی بہت ہے۔ مرہٹے ، پیشہ ور ڈاکو تھے انہیں ڈاکو لکھا جب کہ مسلمان حکمران عادل اور صالح لوگ تھے، انہیں ڈاکو لکھا۔ ہمارا آج کا دانشور تحقیق سے نا بلد ہے پیچھے جا کر تحقیق نہیں کرتا جو تاریخ انگریزوں نے اپنی رائے سے بنوائی اسی کو پڑھ کر اپنی دانش بکھیرتا رہتا ہے۔

یہ کون سی دانش مندی ہے کہ آپ اغیار سے اپنے اسراف کو جانیں؟ ان لوگوں سے جانتے ہیں جو مسلمانوں کے دشمن تھے۔ دنیا میں اور بھی قومیں تھیں اور لوگوں نے بھی تاریخ لکھی ہے کبھی انگریزوں کے سحر سے نکل کرکسی دوسری تاریخ کا بھی مطالعہ کرلیں باقی دنیا مسلمان حکمرانوں کے بارے میں کیا کہتی ہے؟مسلمانوں نے ہندوستان کو اتنا آباد کیا کہ برطانیہ ، فرانس اور چین سے لوگ یہاں روزگار کی تلاش میں آتے تھے۔

جب زمانہ بیت گیا خانہ جنگیاں آگئیں چھوٹی چھوٹی ٹولیاں بن گئیں حکومت ، سکھوں اور مرہٹوں نے چھین لیں اس کے بعد انگریز آکر ان ٹولیوں سے لڑے اس وقت انگریز کے سامنے صرف ایک ہی رکاوٹ تھی وہ تھا سلطان ٹیپو شہید۔ بنگال میں نواب سراج الدولہ شہید تھا، پورے ہندوستان میں ایک طرف سلطان ٹیپو شہید کے ماموں کو خریدکر اسے رلایا گیا دوسری طرف نواب سرج الدولہ شہید کے ماموں کو خریدا گیا کہ حکومت تمہیں دے دیں گے انہیں دھوکے سے شہید کرادیا گیا۔

اس کے بعد سارے ہندوستان پر انگریز قابض ہوگیا درمیان میں وہ سارا عہد خانہ جنگی گزار، سکھوں ،ہندوؤں،مرہٹوں،اور راجے ،مہاراجوں کا زمانہ بھی گزرا لیکن اس کے باوجود جو ہندوستان مسلمانوں نے بنایا تھا۔ انگریز کے قبضے میں آنے کے بعد ہندوستان کا حال یہ تھا کہ ایک انگریز نے برطانوی اسمبلی میں رپورٹ پیش کی وہ کہتا ہے کہ مین نے ہندوستان میں مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک سفر کیا ہے۔

I found no theif no beggar مجھے پورے ہندوستان میں کوئی گدا گر نظر نہیں آیا کوئی چور نظر نہیں آیا۔ یہ مسلمان حکمرانوں کی حکومت کا ثمر تھا کہ اغیار بھی سدھر گئے تھے۔ کسی کو چوری کرنے کی ضرورت نہیں رہی تھی اور نہ ہی کسی کو گدا کی ضرورت رہی تھی اور یہ مسلمانوں کی حکومتیں گزرنے کے ایک صدی بعد واقعہ ہے۔ اس نے پھر مشورہ دیا کہ اگر تمہیں مسلمانوں پر حکومت کرنی ہے،ہندوں کو چھوڑ دو۔

ہندو تو ہر طاقت کے پجاری ہیں ، بڑا پہاڑ دیکھیں گے، بڑا جانور دیکھیں گے، بڑا سانپ دیکھیں گے تو سجدے میں گرجائیں گے،بڑا دریا ہوگا پوجا شروع کردیں گے۔ اگر مسلمانوں پر حکومت کرنی ہے تو وہ کام کرنے پڑیں گے ایک ان کی تاریخ مسخ کردو۔ اپنے بڑوں کے کارنامے انہیں بڑھا چڑھا کر سناؤ ان کے ہیرو اپنے یورپین کو بناؤ مسلمانوں کے قومی ہیروز کو چور ڈاکو کہہ کر مسترد کر دو اور ان کا ذریعہ تعلیم ، جو انہیں اسلام سکھاتا ہے، اسے بند کردو۔

مسلمانوں کا دین ان سے چھین لو، انہیں صرف جمع،تفریق ، ضرب اور تقسیم سکھاؤ اللہ اور رسول ﷺ کی بات ان کے کانوں تک نہ پڑنے دوان کا نصاب تعلیم بدل دو ان کی ریڑھ کی ہڈی ان کا علم ہے جب ان سے قومی غیرت نکل جائے گی دینی علم بھی نکل جائے گا تو یہ لوگ ہماری غلامی کرتے رہیں گے اور اسی پر اس نے کام کیا۔ الحمد اللہ اس وقت کے علماء کرام نے جہاد کیا جو لوگ اللہ تعالیٰ کے مقرب اور محبوب تھے وہ بوریے بسترے پر، روکھی سوکھی کھا کے گزار ا کرتے رہے زکوٰة ، صدقات وغیرہ مانگ کر دینی علوم کا سلسلہ جاری رکھا اور یوں ہم تک دین پہنچانے کا ذریعہ بنے۔

اللہ ان پر کروڑوں ، کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور دوسرا یعنی ، دنیاوی اور قومی شعبہ تاریخ وغیرہ کا۔ یہ سارے لوگ بھنگ پی کر انگریزوں کے ساتھ ہی مل گئے۔ اس شعبے کی حفاظت کاکوئی سامان ہی نہ ہوسکا۔ اب ہمارے بچوں کے سامنے جب کسی ہیرو کانام لیں تو نپولین بونا پاٹ اور سکندراعظم کو تو یہ جانتے ہیں۔ محمد بن قاسم کو کوئی نہیں جانتا بلکہ ہمارا ایک سیاست دان جو کہ قومی اسمبلی کارکن بھی تھا پچھلے دنوں وہ فوت ہوگیا، کہہ رہا تھا کہ محمد بن قاسم تو ایک درانداز تھا، انگریزی میں اس نے استعمال کیا دوسرے ملک میں جو حملہ آور ہوتا ہے، مداخلت کرنے والا محمد بن قاسم ایک تھا۔

ہمارا ہیرو تو راجہ داہر ہے۔ یہ انگریزی کی تعلیم کا نتیجہ ہے۔ کاش ہم واقعی آزاد ہوگئے ہوتے جسے ہم آزادی سمجھتے ہیں دراصل ہم آزادی کی غلط فہمی میں ایک درجہ اور نیچے چلے گئے۔ پہلے ہم انگریز کے غلام تھے اب انگریز کے غلاموں کے غلام ہوگئے ۔ یہ ہمیں ایک درجہ اور نیچے لے گئے یہ کون سی آزادی ہے؟ کہ یورپ امریکہ کے بچے جو سرمنڈا کے حالت بنائیں ہمارے بچے بھی وہی حالت بنالیں کیا یہ آزاد لوگ ہیں؟ ان سے تو وہ چرواہے ، افغان جنگلی اور ان پڑھ آزاد ہیں جن کا اپنا ایک حلیہ ہے۔

میں نے وہ قوموں کودیکھا ہے، میں نے پٹھانوں کو کینڈا امریکہ اور جاپان تک دیکھا ہے وہی شلوار قمیض،اورواسکٹ پہن کر تین نسلوں سے رہ رہے ہیں یا پھر میں نے سکھوں کو دیکھا ہے وہی بھیس اور وہی داڑھی رکھی ہوئی ہے۔ باقی ہم تو یار جدھر جاتے ہیں ویسے ہی ہوجاتے ہیں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے۔ لوگ یہاں مجھے ملنے آتے ہیں بچے نے ایک تنگ سی پتلون پہن رکھی ہے ادھر ادھر سے کاٹ کردرمیان میں چھترا سابنا ہوا ہے بعض نے پیلا رنگ لگا ہوا ہے بعض میں نیلا کیوں؟ کیونکہ انگریز، امریکن ایسا کرتے ہیں یارتم کس کی امت ہو؟ انگریزوں کی یا محمد الرسولﷺ کی؟ قیامت کو تم کس قوم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہو؟ تمہارے ساتھ دنیا میں کیسا سلوک ہو؟ جیسا ان کے ساتھ ہورہا ہے بڑا خوشحال ہے امریکہ، پتہ ہے امریکہ میں قانون ہے کی بیٹی کسی کے ساتھ زنا کررہی ہو اور اوپر سے باپ آجائے دیکھ لے تو اسے کہنا پڑتا ہے کہ Enjoy Your life , have a nice time قانوناََ کہ موج کرو مزے کرو نہ کہے تو اس کے خلاف پرچہ ہوسکتا ہے اسے منع کرے تو پولیس پکڑلیتی ہے۔

یہ دنیا میں ان کے ساتھ ہورہا ہے انہیں تم آزاد سمجھتے ہو جن کا یہ حشر ہے؟ کوئی کسی کی ماں نہیں،کوئی کسی کی بہن نہیں، کوئی کسی کی بیٹی نہیں،کوئی کسی کا خاندان نہیں،ہر کوئی اکیلا، اکیلاجی رہا ہے کوئی عزت نہیں ،کوئی آبرو نہیں ،کوئی حلال نہیں،کوئی حرام نہیں،جہاں بھر کی غلاظتیں کھا رہے ہیں کیا یہ خوشحال ہے؟ ان جیسے بن کر ہم بھی گدھے اور کتے کھانے تک تو پہنچ گئے ہیں اور ہم جو اُن کی برآمدی چیزیں کھاتے ہیں چاکلیٹ اور اس طرح کی بے شمار نام ہیں وغیرہ وغیرہ کسی میں خنزیر کی چربی ہے اور کسی میں مردار شامل ہے اور یہاں پاکستان میں ہمارے مسلمان کہلانے والے بھائی جو تیل بنا رہے ہیں اور جو کچھ ہوٹلوں پر پک رہا ہے جو مٹھایا ہم کھاتے ہیں ٹی وی والے کئی دفعہ پکڑ کر دکھاتے بھی ہیں ہے ۔

میرا خیال ہے یہ بناتے ہیں وہاں تو کوئی کتا بھی نہ کھائے چمکا چمکو کے رکھ دیتے ہیں اور ساری دنیا کھارہی ہے بنانے، والے کو اگلے دن وہ کہہ رہے تھے کہ یار اس میں سے تھوڑی سی چٹکی تم بھی کھاؤ تو سہی تو وہ نہیں کھارہا تھا، اس نے کہا یارلوگوں کو پیسے لے کر کھلا رہے ہو تمہاری مٹھائی پاکستان بھر مشہور ہے تو ایک چھوٹی سی برکی خو د بھی کھاؤ۔ نہیں جی نہیں،یہ بہت گرم ہے ، ٹی وی والے نے کہا کہ آدھا گھنٹہ ہوگیا ہے ہاتھ میں لے کر کھڑے ہوہاتھ کوگرم نہیں لگی کھانے میں گرم ہے وہ خود نہیں کھاتا، کیونکہ اس میں تو سارا ز ہر ، گند اور غلاظت ہے۔

کبھی تجربہ تو کریں جس دکان سے مٹھائی لیتے ہیں اسے کہیں ایک پیڑا خود بھی کھاؤ وہ بالکل نہیں کھائے گا کوئی کارندہ یا بیچنے والا ہو تو الگ بات ہے۔اللہ ہمیں ہدایت دے اللہ کی بخشش بہت وسیع بڑی عام ہے نبی کریم ﷺ کی بشارتیں دل باغ باغ کردیتی ہیں ایک کلمہ طیبہ صدق دل سے پڑھ لو تمہارے اور جہنم کے درمیان بڑے فاصلے ہوگئے تم جنت پہنچ گئے ہم سے یہ بھی نہیں ہوتا اللہ کریم ہم پر رحم فرمائے اللہ کے قانون کے مطابق زندگی گزارنا اسلام ہے اللہ دولت سے امارت دے،عزت دے اس میں رہ کر اللہ کی اطاعت کرنا اسلام ہے اور غریبی میں اطاعت آسان ہے امیری میں بڑی مشکل ہوجاتی ہے بہت سے گناہ ایسے ہیں جو بندہ غربت کی وجہ سے نہیں کرسکتا ، بچ جاتا ہے امیری میں ہر گناہ آسان ہوتا ہے امراء کے لئے سنبھل کر رہنا غریب کی نسبت مشکل ہوتا ہے اللہ کریم ہماری حفاظت فرمائے ہم پر رحم فرمائے اور ہمیں ان بشارتوں کا مستحق بنائے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Jashn e Azadi Ya Daimi Ghulami is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 August 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.