جے آئی ٹی کے پیچھے چھپنے والے میدان میں آکر مقابلہ کریں

ترقی کا راستہ روکنے والی قوتوں سے نمٹنے کا حکومتی فیصلہ

بدھ 19 جولائی 2017

JIT K Peechay Chupnay Walay Saamnay Aa Kar Muqabla Karain
نواز رضا:
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات شروع دن سے کشیدہ ہیں،بالخصوص تحریک انصاف نے انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا۔حکومت کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومت گرانے کیلئے تحریک شروع کر دی،مسلسل ناکامیوں کے باوجود عمران خان خود گھر بیٹھے اور نہ اپنے کارکنوں کو سکھ کا سانس لینے دیا۔

جلسے جلوس کی سیاست سے اپنے سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے رہے۔گو کہ عمران خان کو جلسے جلوسوں میں عوامی پذیرائی ملتی رہی لیکن وہ مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں انتخابی معرکے سر نہ کر سکے۔اس کی وجہ تحریک انصاف کے پاس انتخابی معرکے سر کرنے والی شخصیات کی کمی ہے،جسے دور کرنے کیلئے اب پارٹی پالیسی تبدیل کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان ہر اُس ”بدنام زمانہ اور بد عنوان“ شخص کو بھی اپنی پارٹی میں قبول کرنے کیلئے تیار ہیں جسکا 25, 30, ہزار ذاتی ووٹ بینک ہے۔

پانامہ لیکس نے عمرا ن خان کی سیاست میں نئی روح پھونکی جس پر وہ بدستور سیاست کررہے ہیں۔ عمران خان مسلسل وزیراعظم نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔اگرچہ اس لڑائی میں پیپلز پارٹی کی قیادت بھی اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن عمران خان پیپلز پارٹی کو بہت پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔اب ملک میں اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) اورتحریک انصاف میں ہوگا ۔

سیاسی جماعتوں کی نظریں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلہ کے بعد ہی آئندہ سیاسی نقشہ کے خدوخال سامنے آئیں گے لیکن اس وقت مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف کے درمیان شدید ترین محاذآرائی پائی جاتی ہے۔عمران خان کو جواب دینے کیلئے اب مسلم لیگ (ن)کی اعلیٰ قیادت نے بھی جارحانہ انداز اپنا لیا ہے ،وزیرا عظم نواز شریف کی تاجکستان کے دورے سے واپسی کے بعد مسلم لیگ (ن)کا اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس میں سیاسی مخالفین کا بھر پور مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مخالفین کیلئے سیاسی میدان خالی نہ چھوڑنے اور تنقید کا منہ توڑ جواب بھی دیا جائے گا۔اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا آپشن استعمال کیا جائے گا،جمہوری نظام کے استحکام کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو ”آن بورڈ“کیا جائے گا۔ پانامہ لیکس پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد تمام آئینی وقانونی آپشن کے استعمال پر اتفاق رائے کیا گیا۔

اجلاس میں وزیرا عظم نواز شریف نے کہا کہ ہم کبھی احتساب سے خوفزدہ نہیں ہوئے لیکن احتساب صحیح معنوں میں ہونا چاہیے۔ ہمارے ہاتھ صاف ہیں ہم نے سرکاری خزانے کی ایک پائی کا غلط استعمال نہیں کیا ،اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنے والی سیاسی قوتوں کا پوری قوت سے مقابلہ کیا جائے گا۔آئندہ انتخابات میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کو ووٹ دیں گے،عوام مسلم لیگ ن کو ہی کامیاب کریں گے،اُنہوں نے کہاکہ چند عناصر ہماری حکومت کیخلاف مسلسل سازشیں کر رہے ہیں اور ہمیں ترقی کے راستے سے ہٹانے کو کوششیں کر رہے ہیں۔

مگر ہم عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کریں گے اور اپنے تمام وعدے پورا کریں گے،اسی روز وزیراعظم نواز شریف نے حویلی بہادر شاہ میں پاور پلانٹ کا افتتاح کرتے ہوئے عمران خان کا نام لئے بغیر انہیں پرلے درجے کا سازشی اور بزدل شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”دھرنے،احتساب اور جے آئی ٹی کے پیچھے چھپنے والے بزدلو!میدان میں آکرمقابلہ کرو۔انہوں نے کہا کہ مخالفین الیکشن جیت نہیں سکتے وہ سازش کرتے ہیں ،انکی جارحانہ تقریر اس بات کی عکاسی کرتی ہے وہ ملک کے مستقبل قریب کے سیاسی منظر نامہ بارے انتہائی پر اعتماد دکھائی دے رہے ہیں۔

تقریب سے خطاب کے دوران نواز شریف نے عمران خان اور دیگر سیاسی مخالفین کو چیلنج دیاہے۔“انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مسلم لیگ (ن) سے ایک دوبار نہیں بلکہ بار بار شکست کھا چکی ہے،انتخابات نہ جیت سکے تو یہ سازش کرنے لگے۔راقم کو دورہ تاجکستان پر وزیراعظم کے ہمراہ جانے کا اتفاق ہوا،دو شنبے سے واپسی پر وزیراعظم نے اپنے طیارے میں 45 منٹ تک کھل کر اظہار کیا،اُنہوں نے صحافیوں کے سوالات کا کھل کر جواب دیا،وزیراعظم کی باڈی لینگوئچ سے اندازاہ لگایا جاسکتا تھا کہ وہ موجودہ سیاسی صورتحال بارے متفکر نہیں بلکہ ان سے نمٹنے کا عزم رکھتے ہیں۔

قوم اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ ایک طرف لگنے دیں بڑھک نہیں مار رہا،دھرنا والوں سے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے نمٹ لیں گے“وزیراعظم نے اخبار نویسوں کے تند وتیز سوالات کے جواب قہقہوں کی نذر کردیئے اور منجھے ہوئے سیاست دان کی طرح جچے تلے جواب دے کر اخبار نویسوں کو لاجواب کر دیا۔انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد اپنا آئندہ لائحہ عمل سامنے لانے کی بات کی،انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ سال عوام کی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرسکتے تھے۔

پارٹی کے کچھ رہنماؤں کی رائے تھی کہ ہم ”فریش مینڈیٹ“لیں لیکن کچھ ساتھیوں کی رائے تھی کہ عوام کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں اگر ہم قبل از وقت انتخابات میں چلے جائیں تو الحمد اللہ عوام کی طرف سے پذیرائی ملے گی کیونکہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں۔دوسری طرف عمران خان مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ اس نے فوج اور عدلیہ کو متنازعہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

زبردست میچ ہونے والا ہے اور میں نواز شریف کا اڈیالہ جیل میں دیکھ رہا ہوں۔انہوں نے ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا لیکن اگر اس بار مسلم لیگ نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تو میں پوری قوم کو باہر لے کر نکلوں گا،مسلم لیگ (ن)نے بھی ماہ رواں اور اگست میں اپنی سیاسی قوت کا بھرپور مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔جس سے دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوسکتا ہے جو جمہوری نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔لہذا شارٹ کٹ اور سازش کے ذریعے حصول اقتدار کی کوششیں ترک کرکے عوام کو ووٹ سے اپنا فیصلہ کرنے دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

JIT K Peechay Chupnay Walay Saamnay Aa Kar Muqabla Karain is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.