لاہور سے محبت میں گرفتار لوگ‎

سردی کی اداس شامیں ہویا گرمی میں ابر رحمت کے برسنے کے بعد جل تھل کے مناظر،لاہور کی رونقیں اس کی گلیوں سے محبت کا سحر، سیاحوں اور چاہنے والوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے۔کوئی بھی فرد خواہ جس مقصد اور امید کو لئے لاہور کی جانب آتا ہے لاہور کا ہی ہو کر رہ جاتا ہے

منگل 12 دسمبر 2017

Lahore Se Muhabbat Main Giraftar Loog
تحریر و تحقیق :توقیر کھرل
سردی کی اداس شامیں ہویا گرمی میں ابر رحمت کے برسنے کے بعد جل تھل کے مناظر،لاہور کی رونقیں اس کی گلیوں سے محبت کا سحر، سیاحوں اور چاہنے والوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے۔کوئی بھی فرد خواہ جس مقصد اور امید کو لئے لاہور کی جانب آتا ہے لاہور کا ہی ہو کر رہ جاتا ہے ۔

لاہور اپنے دامن میں اس قدر وسعت لئے ہوئے ہے کہ ہر ایک کو کشادہ دلی سے اپنی چولی میں ڈھانپ لیتا ہے۔اس لئے تو اس شہر کو زندہ دلان لاہور بھی کہتے ہیں البتہ زندہ دلان لاہور کا لقب پانے کی وجہ یہ بھی ہے سر سید احمد خان نے جب علی گڑھ کالج کو یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ کیا تو وہ لاہور آئے لاہوریوں نے دل کھول کر اس کار خیر میں حصہ لیا۔

(جاری ہے)

سر سید احمد خان نے لاہوریوں کو ان کی فراخ دلی پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کو زندہ دلان لاہور کے لقب سے نوازاتھا۔

شاعر فخر عباس نے لاہور سے محبت کو کسی خاص شخص یا مقصدسے محبت قرار دیا ۔
یہ جو لاہور سے محبت ہے
 یہ کسی اور سے محبت ہے
لیکن ڈاکٹر تجمل نقوی سمیت بہت سے افراد لاہور سے محبت کو لاہور ہی گردانتے ہیںیعنی کوئی اور نہیں جو لاہور سے محبت کی وجہ بنا بلکہ جب کسی کو محبت کے دامن میں آنا ہوتا ہے وہ وہ لاہور کیجانب ہی کھنچا چلا آتا ہے۔

شاعر حفیظ جالندھری بھی لاہورکی محبت میں گرفتار نظر آتے ہیں اور طویل زندگی کی دعا بھی لاہورسے مشروط کر دیتے ہیں
زندگی اور ملے اور ملے اور ملے
شرط یہ ہے کہ پرانا وہی لاہور ملے
لاہور میں آکروطن قرار دینا اور لاہور وطن ہونا میں فرق کا تعلق بہت بڑا فرق ہے۔کسی بھی زمین کے ٹکرے کے اس لئے بھی محبت ہوتی ہے کہ وہ آپ کا آبائی شہر ہوتا ہے اس زمین سے جڑت کبھی کسی صورت ختم نہیں ہوتی چاہئے کرہ ارض پر کہیں بھی عزت اورمقام مل جائے اپنا شہر اور قبیلہ ہمیشہ سرزشت میں شامل ہی رہتا ہے ۔

۔ضمیر جعفری نے اس لئے تو کہا تھا
مل بھی جائے شہریت امریکہ کی تو کیا ہوا
پھر بھی ہم لاہور کے ہیں پھر بھی گلبرگے کے ہیں
لاہور سے محبت کا دعویٰ ہر شاعر ادیب اور دانشور کرتا ہے ۔اس لئے تو یہاں کے مقیم یا چند روز کیلئے لاہور کا دورہ کرنے والے اس میں اس قدر کھوجاتے ہیں کہ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں لاہور لاہور اے ۔

جی بالکل لاہور کا ثانی نہیں ہے ۔زاہدا فارانی بھی لاہور میں کھوئے ہوئے ہیں اور اس کے حقیقی قدردانوں میں سے ہیں اور اس کی جدائی کو گائوں سمیت سمندر پار کے شہروں میں ثانی نہیںڈھونڈ پائے۔
یاد نہ آتا کیوں گائوں میں ہم کو بھی لاہور
لوگ سمندر پار نہ پائیں اس سے اچھا شہر
لاہور کی یہ رونقیں یہ حسن جمال ہمیشہ آباد اور شاد رہے اور اس کے وسیع دامن میں مقیم شہری اپنے ہدف اور مقصدکے پایہ تکمیل کیلئے یونہی کامیاب و کامران رہیں۔
محبت لاہور میںگرفتار ناصر کاظمی بھی لاہور کیلئے دعا گو ہیں
لاہور تری رونقیں دائم آباد
تیری گلیوں کی ہوا کھینچ کے لائی مجھ کو

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Lahore Se Muhabbat Main Giraftar Loog is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.