منشیات ایک خاموش قاتل

اگر انسان کی صحت کے ایک ایک خاموش قاتل یعنی منشیات پر نظر ثانی کی جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ وہ سر چڑھتا نشہ ہے. جو ایک خاص سازش کے تحت نسلوں کو برباد کرنے کے لیے نوجوانوں میں عام کیا گیا

Syeda Warda Aamir سیدہ وردہ عامر ہفتہ 20 اکتوبر 2018

Manshiyat Aik Khamoosh Qatil
دور جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انسان صحت کی صحت ہر شعبے میں اولین ترجیح ہے. خواہ دفاتر ہوں یا غیر ملکی ممالک جانے کے لیے انسان کی جی توڑ کوشش، ہر موقع پر انسان کی زندگی میں اسکی صحت سے ہشاش بشاش گردانہ جاتا ہے. اسی سلسلے میں اگر انسان کی صحت کے ایک ایک خاموش قاتل یعنی منشیات پر نظر ثانی کی جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ وہ سر چڑھتا نشہ ہے.

جو ایک خاص سازش کے تحت نسلوں کو برباد کرنے کے لیے نوجوانوں میں عام کیا گیا.

اس سازش کے پیچھے کون ہے؟ کیا مغرب کی بنائی گئی فلموں اور ڈراموں کو اسکا قصور وار ٹھہرایا جائے تو بجا ہوگا؟ تو اسکا جواب نفی میں ہی آئے گا. اپنی اس تباہی کا ذمہ دار ہر انسان بذات خود یے. بحیثیت مسلمان ہمارے دین اسلام نے بھی ہر اس چیز کو حرام قرار دیا ہےجس میں بہلک کر انسان غلط، صحیح گناہ و ثواب کی تشخیص بھول جائے.
اسلامی یا مذہبی پہلو سے ہٹ کر بھی دیکھا جائے تو ہر فرد اس بات کا شعور بجا طور پر رکھتا ہے کہ اسکی صحت مند اور توانا زندگی کے لیے کونسی چیز فائدہ مند اور کونسی چیز نقصان دہ ہے.

ان تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ نشہ انسان کے لیے کسی طور پر فائدہ مند نہیں. اسکے باوجود اگر کوئی شخص خود کو نشے کا عادی بناتا ہے ت اس میں قصور وار وہ خود ہی ہوگا.
منشیات وہ عذاب جاں ہے جو آہستہ آہستہ انسانی جسم کے راستے انسانی دماغ میں ہلچل برپا کردیتا یے. وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ رفتہ رفتہ اسے اپنے شکنجے میں پھنساتے ہوئے اسے ایک درد ناک موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے.

منشیات کا استعمال انسانی فشار خون کو بلند کرتا ہے اور ذہنی توازن کو بلا ضرورت تیز کردیتا ہے.
افسوسناک امر یہ ہے کہ نشے کو شکار ہونے والے بڑی تعداد میں نوجوان طبقے کی یے. جو کہ ایک تشویشناک بات ہے.
دنیا بھر میں تقریباً 208 ملین افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں. (Marijuana ) ماریجانا  عام طور پر سب سے زیادہ استعمال ہونے ولا نشہ ہے. جو کہ دنیا کی کل 3.9 آبادی  استعمال کر رہی ہے.

اس نشے کے عادی افراد کی عمریں عام طور پر 16 سے 65 سال کے درمیان ہے. 270 ملین افراد اس وقت کوکین کا استعمال کرتے ہیں. اسی طرح شراب، چرس، ہیروئن، سگریٹ، شیشہ، آئس کا  استعمال اسکول کالج، شہر گلی کوچوں اور چوک چوراہوں غرض ہر جگہ  عام  ہوتا جارہا ہے.
اقوام متحدہ کی 2008 میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی 20 ملین آبادی سے زائد آبادی مختلف منشیات کا استعمال کرتی ہے.

پاکستان میں تقریباً 8 لاکھ سے زائد افراد ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں. سالانہ پاکستان میں 44 ٹن ہیروئن کا استعمال ہوتا ہے. یہ تناسب امریکہ کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ ہے.
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے اردگرد اس عمل کے شکار افراد کو احساس دلائے کہ انکی زندگی بہت اہمیت کی حامل ہے. زندگی خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے.  وہ جس چیز کو خود کا عادی بنا بیٹھے ہے.

وہ در حقیقت انکی دشمن ہے. بنی نوع انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کا درجہ اسی لیے دیا گیا ہے کہ اسی لیے بنایا ہے کہ اس کے پاس علم و عقل اور شعور دیا گیا ہے. جس سے وہ اپنا نفع و نقصان اور غلط صحیح کی پہچان کرسکیں کرسکے.
انسان کو اس خاموش قاتل سے بچانے کے لیے شہروں اور قصبوں میں کئی ادارہ صحت برائے منشیات کے ادارے قائم ہیں. جہاں منشیات کے عادی افراد کی تربیت کی جاتی ہے.


نشے کی لعنت نے نوجوان نسل کو بہت زیادہ متاثر کیا ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

ایک نشئی پورے خاندان کو داؤ پر لگا دیتا ہے۔ وہ اپنے نشے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہر چیز بیچنے کو تیار ہوجاتا ہے۔ اگر حکومت سنجیدہ ہوکر اور سختی سے منشیات کی پابندی پر عمل کرائے تو ہمارا ملک اس سے بیماری سے کافی حد تک نجات پاسکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Manshiyat Aik Khamoosh Qatil is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 October 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.