
مہاجرین یورپ کا رخ نہ کریں
یورپی یونین کے صدر کی دہائی ! یورپی تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے۔ اسے مہاجرین نہایت خوفناک بحران کا سامنا ہے ۔یورپی یونین کی حالت کے بارے میں یہ مثال دی جا سکتی ہے کہ بسا اوقات ہاتھ سے لگائی گئی گر ہیں جب آسانی سے نہیں کھلتیں
جمعرات 17 مارچ 2016

(جاری ہے)
گزشتہ دنوں یورپی یونین کے صدر، ڈونلڈ ٹسک، نے سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے مہاجرین کو تنبیہہ کی ہے کہ وہ یورپ آنے سے گریز کریں بصورت دیگر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وہ مہاجرین کے مسئلے کے حوالے سے یونان کا دورہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اپنی تاریخ کے بڑے بحران سے گزر رہاہے اور وہ غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرنے والوں ہدایت کرتے ہیں کہ سمگلروں کے جھانسے میں آکر اپنی جان اور جمع پونچی کو خطرے میں نہ ڈالیں کیونکہ اس سے سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ اس وقت لاکھوں مزیدمہاجرین یورپ میں پناہ حاصل کرنے کیلئے سفری صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں ان مہاجرین کا مقصد اپنی جسم وجان کے رشتہ کو بحال رکھتے ہوئے یورپ میں نئی زندگی کا آغاز کرنا ہے۔ مہاجرین کو یورپ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے یونان ، آسٹریا، لیبان سمیت دیگر ممالک کی سرحدوں کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ مہاجرین یورپ میں داخل نہ ہونے پائیں ۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ یونان کی سرحد پر موجود مہاجرین کو خوراک اور خیموں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مہاجرین خوراک کے حصول کے لیے کئی کئی گھنٹے ذلیل وخوار ہوتے رہتے ہیں۔ خوراک کی کمی اور موسم کی شدت اُن کی صحت پر بدترین اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ یونان جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے مہاجرین مرکزی مقام ہے جہاں سے وہ یورپ میں داخل ہوتے ہیں۔ صرف گزشتہ 14ماہ میں 1013 ملین مہاجرین یورپ داخل ہوئے۔ یونان نے ایک لاکھ مہاجرین کو پناہ فراہم کرنے کے لیے 480 ملین یوروز کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے کئی متعصب مغربی سیاستدان اسلام دشمنی میں یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ مہاجرین کون ان کے ممالک میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ کئی ایک رہنماوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلمان مہاجرین کی بجائے جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے عیسائی مہاجرین کو پناہ دی جائے۔
حالات کی ستم ظریفی یہ ہے جن مغربی ممالک نے ان مہاجرین کے ممالک کا امن غارت کیا اور شہریوں کو موت کے منہ میں پہنچایا اب انہیں اپنے قاتلوں کے دیس میں ہی یہ لوگ پناہ حاصل کرنے کے لیے ڈھکے کھا رہے ہیں اور یورپ اپنی روایتی بے حسی کا مظاہرہ کررہا ہے ۔ یوں تو دنیا میں یورپی تہذیب وتمدن کی مثالیں دی جاتی ہیں کہ ان کے معاشرے میں جانوروں کوبھی بنیادی حقوق مہیا کئے جاتے ہیں اور مغربی ممالک میں انسانوں کو روز مرہ زندگی کی اعلیٰ ترین سہولیات میسر ہیں۔ یہاں سب سے اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان صرف یورپ میں ہی بستے ہیں ؟ کیا مسلمان ممالک میں سانس لینے والے انسان جانوروں سے بھی بدتر ہیں ؟ یورپ کو اگر مہاجرین کے حوالے سے کسی بحران کا سامنا ہے تو اس کی وجہ درحقیقت یورپی منافقت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Muhajareen Europe Ka RUkh Na Kareen is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.