
نابینا موٹر مکینک
اُس نے معذوری کو مجبوری نہیں بنایا
بدھ 19 اگست 2015

محمد آصف کا کہنا ہے کہ بچپن میں اُس کے والد اُس کے لئے جو بھی کھلونے لے کر آتے تھے وہ اُن کو کھول کر اُن کے پرزے الگ الگ کر دیتا تھا اور بعد ازاں کھولے ہوئے پُرزوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر دوبارہ کھلونے کو اُس کی اصل حالت میں واپس لاتا تھا ۔
(جاری ہے)
یہ اُس کا پسندیدہ مشغلہ تھا اور اُسے گھر والوں سے شاباش بھی ملتی تھی جس سے اُس کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی۔
آصف کاکہنا ہے کہ وہ پندرہ سال کی عمر میں ایک ورکشاپ پر کام کرنے کی غرض سے جانے لگا شروع میں اسے کلچ پلیٹ کھولنے کے لئے دی گئی یہ اُس کا متحان تھا جو ورکشاپ پر اُس کے اُستاد نے اُس سے لیا ۔ جب اُس نے کلچ پلیٹ کھول دی تو ورکشاپ والوں کی حیرانی کی کوئی انتہا نہ رہی ۔ اس طرح اُسے ورکشاپ پر کام ملنے لگا ۔ اُس کے بعد اُسے گئیر بکس کاکام دیا جانے لگا ۔ اُس کاکہنا ہے کہااُس نے اپنے ذہن میں گئیر کاخاکہ بنایا اور گاڑی کے نیچے لیٹ کر صرف پندرہ منٹ کے اندر گئیر نکال دیا ۔ اس طرح ورکشاپ والوں کا اُس پر اعتماد بڑھتاگیا ۔ آصف پٹیل کا کہنا ہے کہ وہ دیکھ نہیں سکتا لیکن اللہ تعالیٰ نے اُسے چھونے کی غیرمعمولی قوت دی ہوئی ہے وہ چیزوں کو چھو کر اندازہ لگالیتا ہے کہ یہ کیا چیز ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے ؟کس قدر حیران کن بات ہے کہ آصف بچپن سے ہی اپنی اس خداداد صلاحیت سے واقف تھا اور اُسے کھلونوں کے بارے میں بہت زیادہ تجسس رہتا تھا کہ یہ کس طرح بنائے گئے ہیں ۔ اس لئے وہ اُن کو کھول کر الگ کرتا تھا اور بعد میں اُن کو دوبارہ جوڑ کر ان کی اصلی شکل میں واپس لے آتا تھا ۔ وہ بچپن میں کھلونوں پر تجربے کرکے اس کام میں کافی مہارت حاصل کرچکا تھا ۔ اس لئے تو اُس نے ورکشاپ والوں کو کلچ پلیٹ بالکل درست انداز میں کھول کر دکھا دی اور وہ اُس کے اس عمل پر حیران وپریشان ہو گئے ۔ غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ آصف کی عمر کا کوئی دوسرا بچہ جو کسی بھی جسمانی معذوری میں مبتلانہ ہو وہ اس قد کامیابی کے ساتھ کھلونے کو الگ کرنے کے بعد دوبارہ اُسی حالت میں جوڑ نہیں سکتا ۔ کیونکہ یہ انتہائی حساس نوعیت کاکام ہے کہ ایک نابینا شخص کس طرح سے گاڑیاں ٹھیک کرنے والا مکینک بن گیا اور کوئی شخص بنا دیکھے کسے پرزوں کوکھول کر گاڑیاں ٹھیک کر دیتا ہے ۔
نابینا موٹر مکینک محمد آصف پر لوگوں کا اعتماد قائم ہوچکا ہے اور وہ اُس پر بھروسہ کرکے اپنی گاڑیاں اُس سے ٹھیک کرواتے ہیں ۔ آصف نے ثابت کیا ہے کہ انسان میں محنت اور لگن ہواور اگر وہ وکوئی کام کرنے کی ٹھان لے تو پھر اُس کی جسمانی معذوری اور نابینا پن بھی اُس کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا ہے ۔ معاشرے کے افراد کو چاہئے کہ وہ جسمانی لحاظ سے کسی بھی صلاحیت سے محروم افراد کو حقیر جان کر اُن کی دل آزاری نہ کریں بلکہ اُن کو معاشرے کا فعال حصہ بنانے میں اُن کی مدد کریں ۔ اُ ن کو ایسے کام سکھائے جائیں جن کو کرنے میں وہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔ حکومت کو ان افراد کو سرکاری اداروں میں ملازمتیں دینی چاہئیں اور اس کے ساتھ ساتھ اُن کو خصوصی مہارتیں سکھانے کے منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Nabeena Motor Mechanic is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 August 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.