نازک آبگینے

لڑکیوں چاہیے کچھ باتوں کا دھیان رکھیں ۔چھوٹی موٹی بات کو اگنور کر دیں، ہر بات پر محاذ کھڑا نہیں کرنا ہوتا۔ اور جو بات واقعی برداشت نہ کر سکیں، اسے پہلے دن بھی برداشت نہ کریں، اور تہذیب کے دائرے میں رہ کر اور حکمت (صحیح وقت پر، موقع محل دیکھ کر) کیساتھ کہہ دیجیے

منگل 25 فروری 2020

nazuk abgeny
تحریر : نتاشہ عبدالستار 

لڑکیاں بلکل نازک ابگینے کی مانند ہوتی ہیں.حالات کے مطابق ڈھل جاتی ہیں۔۔۔شادی کے بعد لڑکیوں کو تھوڑی سپیس دیں.وہ جس ماحول سے نکل کر آتی ہیں وہ ماحول آپکے گھر کے ماحول سے قطی مختلف ہوتا...شادی سے پہلے لڑکیاں بلکل لاپروا ہوتی ہیں انکے بہت سے خواب ہوتے ہیں۔۔ جو لڑکی گھومنے کی شوقین... کھانے پینے کی رسیا... پڑھنے کی لت میں مبتلا.. خوشبوؤں میں بسنے والی... میٹھا بولنے والی... دھیما چلنے والی....کہاں گم ہوجاتی ہے وہ کیوں زبان کی تلخ کپڑے لتے سے بے فکر جو ملا کھالیا ہر وقت کی جلدی میں کیوں رہتی ہے۔

نک سک سے تیار رہنے والی حال سے بے حال ہوکے صرف خاندانی شادیوں اور دعوت میں ہی تیار کیوں ہوتی ہے۔کیا وہ شادی سے پہلے کوئی ٹریننگ حاصل کرتی ہے بچے پالنے اور پیدا کرنے کی...کیا وہ شادی ان ساری ذمہ داریوں کو لینے کے لیے کرتی ہے 
کیا وہ شادی گھر کے کاموں کے لیے کرتی ہے۔

(جاری ہے)

کیا وہ شوہر کے اشاروں پہ چلنے کے لیے اپنے ماں باپ چھوڑتی ہے۔

کیا وہ سسرالی رشتے داروں کے طعنے کھانے شادی کرتی ہے۔

کیا وہ ڈھیر جہیز لینے کے لیے شادی کرتی ہے ساتھ اگر شوہر بعد میں پھنسے تو اپنے ماں باپ سے مدد کروانے پہ بھی تیار رہتی ہے۔اگر نہیں تووہ بھی صرف چاہے جانے سراہنے اور ناز ونخرے اٹھوانے کے لیے شادی کرتی ہے جیسے ایک لڑکا کرتا ہے۔
جب ایک لڑکا ایک دن کے بچے کو اٹھاتے ڈرتا ہے تو یقین جانیں وہ لڑکی بھی ڈرتی ہے۔جب ایک لڑکا اپنے سسرال میں جاکے '' ایزی '' فیل نہیں کرتا تو اسکا بھی یقین رکھیں وہ انجان لڑکی بھی ایک قیامت سے گزرتی ہے پورے سسرال کے مزاج کو سمجھنے میں جب ایک لڑکا اپنی معاشی ذمہ داریوں سے گھبراجاتا ہے تو یقین مانیئے وہ لڑکی بھی ایک جیسی روٹین اور گھر کے کاموں کی ذمہ داریوں سے اوب جاتی ہے۔

جب وہ لڑکا بچوں کی تعداد یا ان کے اسکول کالج کی فیس سے ٹینشن میں آتا ہے تو ایسا کیسے ممکن ہے وہ لڑکی جو چوبیس گھنٹے گھر میں رہتی ہے وہ ٹیشن نا برداشت کرے ۔جب لڑکا اتوار کو دن چڑھے سوتا ہے تو لڑکی کا دل نہیں کرسکتا ایک دن کی چھٹی مل جائے کچن سے جب لڑکا اتوار کے دن دوستوں میں جاسکتا ہے تو اس لڑکی کا دل پھتر کا تو نہیں بنا جو شادی کے بعد پچھلے سارے رشتے ناطے تیاگ ڈالے۔

وہ لڑکی شادی کے بعد ایک بہترین کک، ماسی ، برتن دھونے والی، بچوں کی آیا، نرس ، ڈاکٹر ، ڈرائیور، گھر کی چوکیدار ہے، کیشیئر ہے، بجٹ بنانے والی ہے، بینک،دھوبن ،پریس کرنے والی، ٹیلر ، اُستانی، کونسلنگ کرنے والی، الارم، اور سب سے بڑھ کے وہ صرف ایک '' کان '' بن جاتی ہے، جہاں زمانے بھر کی باتیں جاتی ہیں....بات صرف احساس کی ہے....وہ رفتہ رفتہ ختم ہوتاہے ہر رشتہ اپنی موت آپ مرجاتا ہے!اور ایسے حالات میں لڑکی چپ کر کے سب سہتی رہے تو اچھا ہے......اور اگر ان حالات سے مقابلہ کرتے کرتے تھک جائے اور اپنے حق میں کچھ بول پڑے تو اس سے زیادہ برا کوئی نہیں...اور لڑکیوں کو بھی چاہیے کچھ باتوں کا دھیان رکھیں ۔

چھوٹی موٹی بات کو اگنور کر دیں، ہر بات پر محاذ کھڑا نہیں کرنا ہوتا۔ اور جو بات واقعی برداشت نہ کر سکیں، اسے پہلے دن بھی برداشت نہ کریں، اور تہذیب کے دائرے میں رہ کر اور حکمت (صحیح وقت پر، موقع محل دیکھ کر) کیساتھ کہہ دیجیے...
روز اماں کو فون کر کے ابھی ابھی توے سے اتری تازہ تازہ گرما گرم رپورٹ دینے سے میں نے گھروں میں بہت مسائل کو جنم لیتے دیکھا ہے۔

اسلئے بلاناغہ بات کرنی ضروری نہیں، اور اداسی یا پریشانی والے موڈ میں تو بالکل بات نہ کریں۔ نارمل ہو جانے کے بعد بات کریں۔
لڑکیوں کو پسند نہیں آتا کہ شوہر اپنی ماں پر، یا بہنوں، یا بھانجوں بھتیجوں پر خرچ کرے۔ اس بات کو کبھی ایشو مت بنائیں۔ اگر وہ آپ کی تمام بنیادی ضروریات اچھے سے پوری کر رہا ہے تو اسکی فیملی پر اسے خرچ کرنے سے منع نہ کریں۔

منع وہ ہو گا بھی نہیں، لیکن آپ اپنی عزت ضرور گنوا بیٹھیں گی اسکی نظر میں بھی اور سسرال کی نظر میں بھی۔
ماضی میں کبھی کسی کے لئے لطیف جذبات رکھتی ہوں، یا کسی نے آپ سے اظہارِ محبت کیا ہو، یا پروپوز کرنا چاہا ہو، ان سب باتوں کے بارے میں تفصیلات شوہر کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ وہ آپکا ماضی تھا، ختم ہوا۔ اسکو اپنے حال اور مستقبل میں ساتھ گھسیٹنے کی ضرورت نہیں۔

اب آپ اپنے شوہر سے وفادار ہیں، اتنا کافی ہے۔
سب سے اہم چیز: دعا! اللہ تو اپنے ہیں، ان سے بات کہنے میں کیا شرمانا اور کیا گھبرانا؟! تو کہہ دیجیے کہ اللہ آپ کے شوہر کو آپکی روح کا ساتھی بنائیں۔ یہ رشتہ اپنے ساتھ برکت لے کر آئے۔ آپکا شوہر، آپکی سسرال والے آپ سے محبت کرنے والے ہوں، عزت کرنے والے ہوں، آپکی قدر کرنے والے ہوں۔ اور یہ کہ آپکو بھی ایسا بنا دیں کہ محدب شیشہ لگا کر سسرال والوں کی خامیاں نہ ڈھونڈنے والی بنیں، بلکہ انکی چھوٹی چھوٹی خوبیاں بھی نوٹ کریں اور کھلے دل سے اسکی تعریف کرنے والی ہوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

nazuk abgeny is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 February 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.