
پانی اور بجلی کا بحران عوام کو سڑکوں پر لے آیا․․․․․
احتجاج،دھرنے،ریلیاں،ملکی سیاست نئے دور میں داخل!، اپوزیشن کے سندھ حکومت اور وفاق سے گلے شکوے،قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار ہونے لگی
جمعرات 18 مئی 2017

قیام پاکستان سے لے کر تا حال عوام کا گزر بسر سیاستدانوں اور حکمرانوں کے جھوٹے وعدے پر ہی ہورہا ہے،ہر پانچ برس بعد جھوٹے وعدوں کا سیزن آتا ہے لیکن برسراقتدار آنے کے بعد حکمرانوں کو اپنے منشور اور وعدے بھول جاتے ہیں۔اور عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔سیاسی جماعتوں کا شروع دن سے ہی وطیرہ رہا ہے کہ انہوں نے اپنے منشور کو عوام تک پہنچانے کے بجائے انتخابی نعروں کو ہی پارٹی کا منشور گردانا،یہی وجہ ہے کہ آج تک ملک کے 20 کروڑ عوام سیاسی جماعتوں کے منشور سے واقف ہی نہ ہوسکے،اس کا اندازہ اس امر سے بھی بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 60ء کی دہائی میں یعنی لگ بھگ 57 برس قبل پیپلزپارٹی نے روٹی ،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر اسی نعرے کو منشور کے طور پر متعارف کرایا،بدقسمتی سے یہ نعرہ تو اب تک زندہ ہے لیکن عوام کو روٹی ،کپڑا ،اور مکان دینے کی بجائے انہیں اس سے یکسر محروم کردیا گیا کیونکہ حقائق سب کے سامنے ہیں کہ عوام اب بھی روٹی،کپڑا اور مکان کے پیچھے بھاگ رہے ہیں،بالکل اسی طرح مسلم لیگ ن کی حکومت بھی گزشتہ 4 برس سے سڑکیں پل،اوورہیڈ برج،انڈر پاس،موٹروے،اور اونج لائن،گرین لائن اور اب پر پل لائن بنانے میں دن رات ایک کررہی ہے لیکن دوسری طرف پسماندہ علاقوں کی پسمانگی کا یہ عالم ہے کہ لوگ صحت اور تعلیم کی سہولیات کی عدم فراہمی اور بے روزگاری کے باعث فاقوں پر مجبور ہو کر اپنے ہاتھوں ہی اپنی قیمتی زندگیوں کا خاتمہ کر رہے ہیں،یاد رہے کہ یہاں کسی ایک جماعت سے جھوٹے وعدوں کی شکایت نہیں کی جارہی کیونکہ ہر جماعت کی یہ خواہش ہے کہ عوامی مسائل حل ہوں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ انہی کے پیدا کردہ مسائل آج اتنے گھمبیر ہو چکے ہیں کہ یہ ان کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔
(جاری ہے)
سندھ پولیس نے روایتی انداز میں جس طاقت کا مظاہرہ کیا اس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی یاد تازہ کررادی کہ کس طرح پنجاب پولیس کی جانب سے عوامی تحریک کے کارکنوں پر دھاوا بولا گیا لیکن ان دونوں واقعات میں مماثلت اس لئے نہیں ہے کہ پنجاب پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے دوران 14 نعشیں گری تھیں اور اب سندھ پولیس کے تشدد سے پی ایس پی کے مظاہرین صرف زخمی ہوئے ہیں۔پر امن مظاہرین پر اتنا شدید ردعمل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔آئین بھی پر امن احتجاج اور عوامی مسائل کے حل کیلئے سیاسی اجتماع کی اجازت دیتا ہے لیکن کراچی اور لاہور کے بعد اسلام آباد میں پی ٹی آئی کو پرامن احتجاج کرنے سے روکنے کیلئے جو حربے استعمال کئے گئے وہ سمجھ سے بالا تر ہیں۔بنیادی حقوق مانگنے والوں پر تشدد کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے۔ کہ حکمران عوام کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔صاف پانی،بجلی،صحت اور تعلیم کی سہولیات کا حصول ہر شہری کا حق ہے۔او ر اس کیلئے پر امن احتجاج کرنا کوئی گناہ نہیں لیکن وفاقی ہویا پھر صوبائی حکومتیں ان کی طرف سے غیر قانونی طریقہ اپناتے ہوئے بچوں،خواتین اور نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا ٹھیک نہیں کیونکہ ایسے حربوں نے جمہوری حکومت کی کارگردگی پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔کیا حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے ایسے اقدامات عوام کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرنے سے روک سکتے ہیں؟اگر حکومت قانون کو پامال کرے گی تو کیا عوام سے قانون کی پاسداری کی توقع کی جاسکے گی؟۔احتجاج کا راستہ روکنے کیلئے حکومت کے اب صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ عوام سے کئے گئے وعدے بروقت پورے کئے جائیں،وفاقی ہو یا پھر صوبائی حکومت اس وقت دونوں کو اپوزیشن کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران اب اپنی ساری توانائی عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل پر صرف کریں ورنہ عوام کا یہ سونامی انہیں خس وخاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Paani Aur Bijli Ka Bohran Awam Ko Sarkon Par Lay Aya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.