
پاکستان غذائی قلت کاشکار ہے
بیمار افراد ملک کی تعمیر وترقی میں اہم کردارادانہیں کرسکتے
منگل 6 اکتوبر 2015

پاکستان کاشمار اُن ملکوں میں ہوتا ہے جہاں شہریوں کوبنیادی حقوق کے حصول میں شدیدوقت اور دشواری کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ان میں ایک مسئلہ غذائی قلت اور صحت کابھی ہے۔اچھی خوراک اور صحت کاآپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔غذا سے انسان کے جسم کوطاقت اور توانائی حاصل ہوتی ہے۔ قوت مدافعت میں اضافے سے ہی انسان بیماریوں کے خلاف لڑکر تندرست وتوانا رہ سکتا ہے۔ پاکستان میں شہریوں کو اُن کی ضروریات کے مطابق اچھی غذا میسر ہے اور نہ ہی اُ ن کی صحت قابل رشک ہے۔ بیماریوں میں مبتلا افراد کو علاج معالجے کی مناسب سہولیات بھی مہیا نہیں کی جاتیں۔اس کاسب سے بڑا ثبوت عالمی سطح پر جاری ہونے والی”گوبل نیوٹریشن رپورٹ ہے جس کے مطابق پاکستان میں پیدائش سے پانچ سال تک کی عمر کے بچے بہت کم تعداد میں صحت بخش اندازمیں نشوونما پاتے ہیں۔
(جاری ہے)
درجہ حرارت میں بڑھنے سے برف کے گلیشیئرز پگھلنے سے سیلاب تباہی مچاتا ہے تو سیلاب کے باعث کھڑی فصلیں پانی میں بہہ جاتی ہیں جس سے جہاں کروڑوں کانقصان ہوتا ہے وہاں غذاکی شدید قلت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔خوراک کی کمی ہی بیماریوں میں اضافے کاباعث بنتی ہے۔جس قوم کے بڑے بیماریوں میں مبتلا ہوں گے تو اس کے چھوٹے بچے کس طرح تندرست وتوانا ہوسکتے ہیں۔
دنیا کے پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ امیر ممالک کے غریب افراد کوبھی شدید غذائی قلت کاسامنا ہے۔یہی بات ڈرامائی اندازمیں چھوٹے بچوں پر منفی اثرات مرتب کررہی ہے۔آج دنیا بھر میں160ملین سے زائد بچے جن کی عمریں 5سال سے کم ہیں،اپنی عمر کے لحاظ سے بہت چھوٹے ہیں کیونکہ غذائی قلت کے باعث اُن کی مناسب پرورش اور نشوونما نہیں ہوپاتی۔50ملین کے قریب بچے ایسے ہیں جن کاوزن بہت کم ہے۔اس کے باعث ہی بچوں میں شرح اموات بڑھ رہی ہے۔اس وقت دنیا کودوبڑے مسائل کاسامنا ہے۔ان میں ایک غذائی قلت کے باعث بچوں کی پرورش اور نشوونما میں رکاوٹ اور شرح اموات میں اضافہ ہے۔دوسری طرف اُن افراد کامسئلہ ہے جوزیادہ کھانا کھانے کے باعث موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں۔2010ء سے2014کے درمیانی عرصہ کاجائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان چار سالوں میں دنیا کے ہر ممالک میں موٹاپے کی بیماری میں اضافہ ہواہے۔بڑھتے ہوئے موٹاپے کے باعث ہی آج دنیا میں بارہ میں سے ایک شخص ذیابیطس کاشکار ہے اور اس کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
اگرچہ دنیا کے ممالک ان مسائل پر قابو پاکر اپنے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ لیکن انہیں تاحال اس معاملے میں خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوپائے۔اسلئے دنیا کے ممالک کو مثبت نتائج حاصل کرنے کیلئے فوری طور پر غذا کی قلت کودور کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس رپورٹ میں پاکستان پر خاص زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ماں اور بچوں کو خوراک کی شدید کمی کاسامنا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہاں موٹاپے میں بھی اضافہ ہورہاہے۔حکومت نے جس طرح دہشتگردی کے ناسور کوختم کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان دیا ہے اور اس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کی تعمیروترقی کے اور صحت مندشرے کی تشکیل کیلئے ہیلتھ ایکشن پلان بنایا جائے۔غذائی قلت کاشکار دنیا بھر کے ممالک کوچاہے کہ وہ ایس ڈی جی کے دوسرے ہدف حاصل کرنے کیلئے نیوٹریشن کے نظام کوفعال بنائیں۔ایسا زراعت کوترقی دے کر ہی کیا جاسکتا ہے۔اس کام کیلئے پرائیوٹ سیکٹرز کے افراد اور اداروں کوبھی ساتھ ملا کر اُن کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ احتساب کے نظام کوبہتر بنانا چاہیے اور جولوگ غذاکامصنوری بحران پیدا کرنے والوں کو سخت سزائیں دینی چاہیں۔اچھی غذا معاشرے کے افراد کو صحت کاپیام دے کرترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے جب کہ عدم فراہمی کی صورت میں معاشی ومعاشرتی ترقی ممکن نہیں ہو گی۔دنیا بھر میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ممبر ممالک جو اس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں کوغذائی قلت ختم کرنے کیلئے خاص اقدامات کرنے چاہیے۔
پاکستان کے حکمران طبقہ کواس مسئلہ کو اپنی پہلی اور آخری ترجیح بنانا ہوگا کیونکہ پاکستان اس سلسلے میں شدید مسائل کاشکار ہے۔گزشتہ دنوں وزیراعظم نے کسان پیکج کا اعلان تو کیا ہے مگر اگلے روز ہی یہ خبریں بھی آنا شروع ہوگئی ہیں کہ اس کے ذریعے اپنی سیاست چمکائی جارہی ہے۔سیاست دان اپنی سیاست ضرور چمکائیں مگر ساتھ ساتھ عوام کواُن کاحق بھی ضرور دیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Pakistan Ghizaayi Qillat Ka Shikar Hai is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 October 2015 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.