پاکستان کے موجودہ حالات اور امکانات

بجلی، گیس غائب، پانی ناپیدگرمی اپریل میں ہی اپنی حدوں سے پارصحت کے لیے لوگ دربدر خوار ہسپتال گورستان بن گئے تعلیم کے لیے ایک دو لاکھ نہیں کروڑوں بچے ماں باپ اور حکومت کو منہ چڑا رہے ہیں۔ بچے گھر کا چولھا جلانے، دو وقت کی روٹی کھانے کے لیے ٹکے ٹکے کی نوکریاں کرنے پر مجبوریہی وہ بچے ہیں

جمعہ 28 اپریل 2017

Pakistan K Mojooda Halat
امیر حسین:
بجلی، گیس غائب، پانی ناپیدگرمی اپریل میں ہی اپنی حدوں سے پارصحت کے لیے لوگ دربدر خوار ہسپتال گورستان بن گئے تعلیم کے لیے ایک دو لاکھ نہیں کروڑوں بچے ماں باپ اور حکومت کو منہ چڑا رہے ہیں۔ بچے گھر کا چولھا جلانے، دو وقت کی روٹی کھانے کے لیے ٹکے ٹکے کی نوکریاں کرنے پر مجبوریہی وہ بچے ہیں جو شدید قسم کا احساس محرومی لے کر بڑے ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں۔

جب حکومت ان کے مستقبل سے مجرمانہ غفلت برتے گی تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ دیدہ دانستہ ایسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں کہ ملک میں افراتفری مچے اور دشمن اس سے فائدہ اٹھائے۔ خود سوچئے کہ پہلے تو ورلڈ بنک، آئی ایم ایف وغیرہ قرضہ دینے سے پہلے سخت شرائط رکھتے تھے اب یہ حال ہے کہ روزانہ کے حساب سے قرضہ دیا جا رہا ہے تاکہ ملک ڈیفالٹر ہو اور دشمنوں کے عزائم کو پورا کرنے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔

(جاری ہے)

دشمن کون کون ہے؟ سب جانتے ہیں اور دشمن بھی برملا یہ اعلان کر رہا ہے کہ ہم جلد ہی پاکستان کو خدانخواستہ خدانخواسہ تتر بتر کر دیں گے۔ کراچی کے معاملے کو لیجئے رینجر کے اختیارات 15 اپریل کو ختم ہوگئے لیکن حکومت کی طرف سے ان اختیارات میں توسیع نہیں کی گئی جبکہ پیپلز پارٹی کے چیف آصف زرداری صاحب نے آج صاف صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ اگر رینجر کو اختیارات لینے ہیں تو کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر مل سکتے ہیں۔

انکا مطلب ہے کہ ان سے متعلق مالی دہشت گردی میں ملوث لوگوں کو نہ پکڑا جائے اور رینجرز اپنی پوری توجہ چھوٹے موٹے معاملات پر رکھے۔ کراچی کے عوام اور سندھ کا گورنر اور ہر سمجھدار پاکستانی یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ رینجر کو بلاتاخیر اور بلا کسی شرط کے اختیارات دیئے جائیں تاکہ کراچی کا امن قائم رہے ابھی تو بہت سارے علاقے ایسے ہیں جہاں ایم کیو ایم کے سیکٹر کمانڈروں نے اسلحہ چھپا رکھا ہے۔

رینجر ان کی تلاش میں دن رات ایک کئے ہوئے تھے کہ یہ صورت حال پیدا کر دی گئی۔ پنجاب میں بھی رینجرز اختیارات کی مدت میں 60 دن کی توسیع کر دی گئی ہے لیکن وہ ازخود کوئی کارروائی کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے۔ کل ہم نے دیکھا کہ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل آرنلڈ ریمنڈ میک سے وزیراعظم بہت خوشی سے مل رہے تھے بڑے عرصے کے بعد ان کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آئی جبکہ موصوف افغانستان میں ایسا بیان دے کر آئے تھے۔

جوکہ سراسر جھوٹ پر مبنی اور حقائق کے برعکس تھا یعنی ”پاکستان پراکسی چھوڑے، ڈپلومیسی اپنائے“ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وزیراعظم اس بات کا نوٹس لیتے لیکن جب یہی وفد آرمی چیف سے ملا تو اسے وہ سب کچھ بتادیا گیا جووزیراعظم کو بتانا چاہیے تھا ۔ ملک کے سابق صدر آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے کو چیرپرسن کو اب پانامہ کیس میں نواز شریف کے خلاف سخت فیصلہ آنے کی امید نہیں رہی اس لیے انہوں نے دوبارہ درمیانی راستہ نکالا ہے تاکہ نواز شریف کے ساتھ ان کا اتحاد برقرار رہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول اور پنجاب پیپلز پارٹی کے صدر اور جنرل سیکرٹری کے علاوہ سینٹ میں قائد حزبِ اختلاف جناب اعتزاز احسن سب کے سب ”بچارے“ بن کر رہ گئے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ مردان میں ولی خان یونیورسٹی کے اندر مثال خان کا قتل توہینِ رسالت کا الزام لگا کر کیا گیا جبکہ یہ یونیورسٹی کانگریس اور سیکولر نظریات کے حامل لوگوں سے تعلق رکھتی ہے۔

ولی خان ان کے والد غفار خان جو کسی تعارف کے محتاج نہیں جیساکہ اب تک سامنے آیا ہے وہ بھی اس منصوبے کا حصہ معلوم ہوتا ہے جو پاکستان کو ہر شعبہ زندگی میں انتشار پھیلا کر فساد برپا کرنا ہے دشمن کی یہ سکیم بہت سوچی سمجھی اور طویل عرصے کی منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ پانامہ کیس کے فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے قوم انتشار کا شکار ہے یقینا ہمارے معزز جج صاحبان اس بات کا ادراک رکھتے ہوں گے کہ اس تاخیر کی وجہ سے کیا کیا مشکلات جنم لے رہی ہیں؟گلبھوشن یادو کی سزا، پاکستانی میڈیا میں بھارتی لابی کی کوششیں اور بھارت کی دھمکیوں کواگر سامنے رکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کا سیاسی انتشار خدانخواستہ خدانخواستہ کسی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔

پاکستان کی سپریم کورٹ اور افواج پاکستان سے پوری قوم یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ دشمن کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ترکی میں ریفرنڈم کے نتیجے میں طیب اردوان صاحب کو ریفرنڈم میں کامیابی ملی ہے جس کے تحت وہ بلاشرکت غیرے 2029ء تک صدر رہیں گے۔ پارلیمنٹ کو جب چاہے برطرف کر سکیں گے، وزیراعظم کا عہدہ بھی ختم ہوا، جوڈیشری میں بھی من مرضی کا ردوبدل کرنے کے مجاز ہوں گے خدانخواستہ ترکی کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ہمارے ملک میں برسراقتدار لوگ صدر ممنون حسین صاحب کی طرف سے کوئی ایسا اعلانیہ جاری نہ کروا دیں جس میں سیاسی اور عدالتی جمود کو توڑنے کے لیے ریفرنڈم کا اعلان کر دیا جائے اس لیے ہماری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ وہ مزید تاخیر کے بغیر پانامہ کے بارے میں فیصلہ سنا دے۔

اندرونی اور بیرونی دباؤ، لالچ، رشتے داروں، عزیزوں کو اعلیٰ ملازمتوں کی پیشکشوں کا کوئی اثر نہ ہو۔ جیساکہ سب جانتے ہیں موجودہ حکمرانوں کے یہی وہ حربے ہیں جن سے انہوں نے بیوروکریسی اور جوڈیشری میں بڑے سے بڑے معاملے کو دبانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ آج پاکستان کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا تقاضا ہے کہ ہر شعبہ زندگی میں انقلابی تبدیلیاں کی جائیں، پورا یقین ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ دامے، درمے، سخنے، ساتھ دے گا یہی وہ مقام ہے جہاں سے ترقی کاعمل شروع ہوگا۔ یاد رہے پاکستان کی کامیابی کے ساتھ برصغیر میں مسلمانوں کی زندگیاں جڑی ہوئی ہیں۔ یوں تو پورا عالم اسلام ہی ان کی سلامتی کے لئے دعا گو ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan K Mojooda Halat is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 April 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.