پاکستان کی بقاء اب چین کی قومی ضرورت

گوادر پورٹ کے افتتاح کے ساتھ ہی پاکستان اور چین ایک نئے دورمیں داخل ہو گئے ہیں جس کے دامن میں دونوں ممالک کے لیے مواقع اور امکانات کے کئی جہان آباد ہیں۔ چین اور پاکستان کے مابین دوستانہ اور خوشگوار تعلقات علاقائی و عالمی سطح پر ایک ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں جنہیں عام طور پرسمندر سے گہرا ،ہمالیہ سے بلند اورشہد سے میٹھا قرار دیا جاتا ہے اور جو داخلہ وخارجہ دونوں جہتوں پر محیط ہیں

پیر 21 نومبر 2016

Pakistan Ki Baqa
گوادر پورٹ کے افتتاح کے ساتھ ہی پاکستان اور چین ایک نئے دورمیں داخل ہو گئے ہیں جس کے دامن میں دونوں ممالک کے لیے مواقع اور امکانات کے کئی جہان آباد ہیں۔ چین اور پاکستان کے مابین دوستانہ اور خوشگوار تعلقات علاقائی و عالمی سطح پر ایک ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں جنہیں عام طور پرسمندر سے گہرا ،ہمالیہ سے بلند اورشہد سے میٹھا قرار دیا جاتا ہے اور جو داخلہ وخارجہ دونوں جہتوں پر محیط ہیں۔

تا ہم حالیہ سالوں کے دوران سی پیک کے تناظر میں ان تعلقات کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے جس کی تکمیل کے ذریعے نہ صرف پاکستان میں معاشی استحکام پیدا ہو نے کے امکانات ہیں۔ بلکہ مستقبل میں چین کی تجارتی راہوں میں ممکنہ روکاوٹوں کے تناظر میں چین کے لیے بھی ا س منصوبے کی اہمیت و افادیت کلیدی حیثیت اختیار کر گئی ہے ۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ چین نے اس منصوبے کی ترویج و تکمیل کے لیے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا آغاز کر رکھا ہے جو غالباً کسی بھی دوسرے ملک میں چین کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔

چین قبل ازیں بھی دفاعی شعبے میں پاکستان کی ہر موڑ پر مدداور رہنمائی کرتا چلا آیا ہے اس سلسلے میں جے ایف تھنڈر طیاروں کی مشترکہ تیاری اورپاکستان کے ایٹمی و میزائل پروگرامزخصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ چشمہ کے مقام پر موجود ایٹمی ری ایکٹرز پاک چین ایٹمی تعاون کی زندہ مثال ہیں اس کے علاوہ سفارتی اور متعدد عالمی فورمز پر چین نے ہمیشہ ہمارے نقطہ نظر کی تائید کی ہے۔

پاکستا ن کے جسد قومی کے در پے بھارت کی طرف سے پاکستان کو دہشت گردی کی آڑ میں عالمی سطح پر کمزورو تنہا کر نے کی کوششوں میں بھی چین نے ہمیشہ رکاوٹ ڈالی ہے جبکہ کشمیر اور تبت کے ایشوز پر بھی پاکستان اور چین ہمیشہ ایک دوسرے کے موقف کی ٹھوس بنیادوں پر حمایت کرتے رہے ہیں ۔تا ہم گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر ایسے منصوبوں کی شکل میں عالمی برادری کے سامنے آئے ہیں جن کے باعث پاکستان اور چین تذویراتی اہمیت کے حامل مزید مستحکم رشتوں میں جڑ گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج عالمی سطح پر پاکستان اور چین کو نیشنل سکیورٹی کے تناظر میں ایک دوسرے کے لیے نا گزیر گردانا جا رہا ہے۔

بر صغیر کے مسلمانوں سے ہزار سالہ غلامی کا بدلہ لیتے ہوئے بھارتی قیادت کی طرف سے دو قومی نظر یے کو خلیج بنگال میں ڈبونے کے اپنے نعرے کے با وجود ہندو نیتا کی پاکستان دشمنی پر مبنی پیاس ابھی تک بجھنے میں نہیں آرہی یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے وجود کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت کی طرف سے آج بھی سازشیں جاری ہیں۔ جن کا مقصد قبائلی علاقوں کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں خصوصاً بلوچستان میں عدم استحکا م پیدا کر کے پاکستان کی قومی سا لمیت کو نقصان پہنچانا ہے ۔

بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری اس کی تازہ ترین مثال ہے تا ہم اپنے محل وقو ع کی اہمیت کے پیش نظر پاک چین اقتصادی را ہداری کا بیشتر انحصاربلوچستان پر ہے۔ جہاں سینکڑوں میل لمبی اور زیرتعمیر اس راہداری کے علاوہ گوادر پورٹ بھی واقع ہے یہی وجہ ہے کہ سی پیک کی موجودگی ،بھارت کے لیے سوہان روح کا عنوان رکھتی ہے جبکہ بھارت کے ذریعے چین کومحدودو راہ راست پر رکھنے کے خواہشمند امریکہ کی سی پیک کے حوالے سے بے چینی بھی قابل فہم ہے۔

کیونکہ امریکہ کے بر عکس چین ایک توسیع پسندانہ قو م نہیں ہے اور اس کی تمام تر توجہ اقتصادی ترقی پر مر کوز ہے یہی وجہ ہے کہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اپنی معیشت کے باعث چین، امریکہ کے لیے مستقبل میں سر درد کا موضوع بن سکتا ہے۔ جس کا امریکی قیادت کو بھی بھر پور احساس ہے حالیہ صدارتی انتخابات کے دوران چین کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے حقارت بھرے خیالات اس کا عملی ثبوت ہیں۔

اپنی تمام تر درآمدات وبرآمدات کے لیے چین کا بیشتر انحصار بحیرہ ملائکہ کی تنگ پٹی پر ہے جسے امریکہ، بھارت ،جاپان اور ویتنام کے تعاون سے کسی بھی وقت بند کر کے چین کو مکمل طور پر مفلوج کر سکتا ہے جس کی بھنک پاکرآج کا چین مستقبل میں اس قسم کی خوفناک شکل سے بچنے کے لیے نت نئی تجارتی راہیں تعمیر کر نے کے لیے کوشاں نظر آرہا ہے۔ پاک چین اقتصای راہداری بھی چین کا ایک ایسا ہی منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے چین دنیا کی دوسری بڑی گہری گوادرپورٹ سے منسلک ہو جائے گا جس کے لیے روس جیسی دوسری بڑی عالمی قوت کئی عشروں تک کوششیں کرتی رہی تا ہم چین کے دوستانہ تعلقات کے بر عکس رو س کا جارحانہ رویہ نا صرف اس کے کوئی کام نہ آیا ۔

بلکہ الٹا وہ اسی کشمکش کے نتیجے میں اپنا قومی وجود بھی کھو بیٹھاسی پیک کی افادیت کے حوالے سے یہی وہ خدشات ہیں جو پاکستان اور چین کی دشمن قوتوں کے دل و دماغ میں کانٹے کی طرح چبھ رہے ہیں۔ گوادر پورٹ اور سی پیک بنیادی طور پر چین اپنی ضرورت کے لیے تعمیر کر رہا ہے یقینا پاکستان بھی اس کے معاشی اثرات اپنے دامن میں سمیٹ سکے گا تا ہم بیشتر دفاعی تجزیہ نگار، سی پیک کو پاکستان کی معاشی خوشحالی کا ذریعہ سمجھنے سے زیادہ پاکستان کے لیے دفاعی اور سلامتی کے تناظر میں ایک اہم سنگ میل سمجھتے ہیں۔

کیونکہ سی پیک پر کلی انحصار کر نے والے چین کے لیے پاکستان کی تمام اکائیوں کا تحفظ ایک قومی ضرورت بن جائے گاایک عرصے سے بغاوت کی راہ پر گامزن چینی صوبے سنکیانگ کے شہرکاشغر سے شروع ہو نے والی سی پیک کشمیر ،گلگت بلتستان ،کے پی کے ،پنجاب ،سندھ اور بلوچستان سے گزرتی ہوئی گوادر پہنچتی ہے ظاہر ہے اب پاکستان کی ان تمام اکائیوں کی بقاء سے ہی سی پیک کا مستقبل جڑاہوا ہے اوریہی وہ بنیادی نقطہ ہے جس پر پاکستان دشمن قوتیں سٹپٹا رہی ہیں ۔

گوادر کی تذویراتی اور تجارتی اہمیت کے پیش نظر ہمارے متعدد اسلامی ممالک بھی اس کے خلاف سازشیں کرتے رہے ہیں کرا چی میں بر پا آئے دن کی شورش کے ڈانڈے بھی گوادر پورٹ سے جا ملتے ہیں جبکہ بھارتی معاونت و سرمایہ کاری سے ایران میں تعمیر کی جانے والی چابہار بندر گاہ کا مقصد بھی گوادر کی اہمیت کو کم کر نا تھا۔ تا ہم چابہارکی کامیابی کا کلی انحصار افغانستان میں امن کے قیام پر ہے کیونکہ یہ ایران سے شروع ہو کر افغانستان کے راستے وسطی ایشیاء تک پہنچنے کے ارادے سے تعمیر کی جا رہی ہے تا ہم آ ج بھی افغانستان میں امن کے امکانات ایک لمبے عرصے تک معدوم نظر آرہے ہیں جبکہ کاشغر سے گوادر تک پاک چین اقتصادی راہداری کے زیر تعمیر ہو نے کے با وجود گزشتہ ہفتے سینکڑوں ٹریلرز پر مشتمل چینی کانوائے نا صرف گوادر پہنچا ۔

بلکہ برآمد ی سامان سے لدے تین سو کنٹینرز بحری جہازوں کے ذریعے مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کو بھی روانہ کر دیے گئے جس پر ایک طرف پاکستان اور چین شاداں ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے دشمنوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔
فکری انتشار کی شکار اپنی قومی قیادت اور عالمی سازشوں کے باعث اپنا آدھا وجود کھونے والے پاکستان نے چند عشرے قبل اپنے ایٹمی پروگرام کی تکمیل اور اب سی پیک اور گوادر پورٹ جیسے منصوبے مکمل کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔

جو اس کی قومی بقاء ،سلامتی اور یکجہتی کے ضامن ہیں جس پر پوری قوم خصوصاً بلوچستان کے علاوہ ہماری سیاسی و عسکری قیادت مبارکباد کی مستحق ہے اس سلسلے میں افواج پاکستان کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل رہا ہے جس نے عالمی سازشوں کے با وجود اس منصوبے کی تکمیل کے لیے اپنی تما م توانائیاں وقف کر دیں اور خطے میں معاشی ترقی کے دروازے کھولنے کے علاوہ بڑھتے ہوئے دفاعی عدم توازن کو بھی بحال کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک چین اقتصادی را ہداری اور گوادر کی تعمیر کو ایسے عظیم قومی منصوبوں کا نام دیا جارہاہے جن کی تکمیل کے بعد پاکستان کی بقاء‘خود چین کی نا گزیر قومی ضرورت بن جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Ki Baqa is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.