
پاکستان میں احتجاجی دھرنوں اور لانگ مارچوں کی تاریخ
پاکستانی سیاست میں احتجاجی دھرنوں‘مظاہروں اورمارچوں کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ پچھلی 5دہائیوں میں دارلحکومت نےکئی سیاسی تحریکیں دیکھیں۔ ان میں دوسب سےمشہور مارچ بےنظیربھٹو اورنواز شریف نے ایک دوسرے کے خلاف کئے تھے
جمعہ 22 اگست 2014

پاکستانی سیاست میں احتجاجی دھرنوں‘ مظاہروں اور مارچوں کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ پچھلی پانچ دہائیوں میں دارلحکومت نے کئی سیاسی تحریکیں دیکھیں۔ ان میں دو سب سے مشہور مارچ مرحوم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے ایک دوسرے کے خلاف کئے تھے۔ اسلام آباد میں پہلا بڑا مظاہرہ چار اور پانچ جولائی 1980 میں ہوا جب شیعہ برادری نے سابق صدر ضیاء الحق کے زکوہ اور عشر آرڈیننس کے خلاف دارالحکومت میں لانگ مارچ کی۔ شیعہ رہنمامفتی جعفر حسین کی قیادت میں مظاہرین نے وفاقی سیکریٹریٹ پر دھاوابول دیا۔ بیور کریسی کے مفلوج ہونے کے بعد حکومت مظاہرین کے مطالبوں کے سامنے جھک گئی اور انہیں ریاست کوز کوٰة دینے سے مستثنی قراد دے دیا ۔ 17 اگست1989 کو بے نظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میں نواز شریف نے فیصل مسجد میں ضیاء الحق کی پہلی برسی منانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد کی جانب مارچ کیا۔
(جاری ہے)
یہ تو تھی پاکستان میں چند ایک بڑے احتجاجی مظاہروں و مارچ کی کہانی۔ آیئے اب حالیہ آزادی مارچ کا جائزہ لیتے ہیں۔
آزادی مارچ میں لوگوں کا اتنی بڑی تعداد ار گرمی اور حبس کے موسم میں احتجاج کیلئے مارچ میں آنا اس بات کا اشارہ ہے کہ اب عوام تبدیلی کیلئے تیار ہو چکے ہیں۔ موجودہ احتجاجی مارچ کی ممکنہ کامیابی اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے جو نظر آرہا ہے اس پیچیدہ کھیل کے پاکستانی سیاست پر گہرے اثرات پڑنے والے ہیں،جو آنے والی کچھ دہائیوں کے لئے پاکستان کے مستقبل کی شکل و صورت ترتیب دیں گئے۔ حالات جس نہج پر جار ہے ہیں اس کا نتیجہ حکومت کی طرف سے کچھ دو اور کچھ لو کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
اس وقت موجودہ سیاسی نظام تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ اس کے بعد ایک مضبوط اور منظم نظام سامنے آئے گا، جس میں سارے کھلاڑی نئے ہوں گے لیکن یہ کہنا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔ویسے بھی اب ہمیں ملکی سیاسی نظام میں کچھ بنیادی اور طویل مدتی تبدیلی کے لئے تیار ہو جانا چاہیے ورنہ ہم ہمیشہ ایسے ہی کرپٹ سیاستدانوں کے ہاتھوں یرغمال بنے رہیں گئے۔
مسلم لیگ ن ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر اپنی پرانی حرکتوں کی وجہ سے مشکل میں پھنس گئی۔ انتخابات سے پہلے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کو ایشو بنا کر‘ نوجوانوں کو نوکریوں کی امید دلا کر ‘ خوشحالی کا راستہ دکھا کر اقتدار میں آتے ہی جس طرح اقربا پروی اور فرعونیت کا مظاہرہ کیا اسکی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی۔تبدیلی کی جو امید 2013 کے عام انتخابات سے وابستہ تھی ، وہ ٹوٹ چکی۔ فوج کے ٹیک اوور نہ کرنے سے ایک امید بندھی تھی کہ موجودہ سیاسی جماعتیں اپنی اصلاح کریں گی، اپنے لیڈروں کی تربیت کریں گئی، اور جمہوری نظام کو مضبوط کرنے میں اپناکردار ادر کریں گی ، لیکن یہ سب کچھ حاصل نہیں ہوسکا۔ جس کے نتیجے حالات اس حد تک آگئے کہ عوام ڈیڑھ سال بعد ہی وزیراعظم سے استعفے کیلئے مارچ کرنے کیلئے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ جمہوری نظام مضبوط کرنے کے بجائے سیاسی جماعتوں نے ملک کی ضروریات کو پس پردہ پھینک کر وہی طاقت کی سیاست شرورع کی ۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے وہی روایتی رویہ اپنایا کہ آپ اگر پیدائشی لیڈر نہیں ، تو اب آپ لیڈر نہیں بن سکتے جبکہ تحریک انصاف ایک مضبوط سیاسی طاقت بن کر ابھرنے کے بجائے صرف ایک شخصیت تک ہی محدود رہی۔
فوج اب نہ اقتدار پر قبضہ کرے گی ، اور نہ ہی نظام کو چھوڑے گی۔ جو لوگ ایک سیدھے حل کی امید کر رہے ہیں ، وہ ماضی میں جی رہے ہیں اور انہیں اپنے آپ کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ آج کے ان حالات کی ذمہ داری صرف اور صرف مسلم لیگ ن کے قائدین کی ہٹ دھرمی ‘ انا اور اقرباپروری ہے۔ سنگین سیاسی مسئلوں سے چشم پوشی کر کے اس حکومت نے اپنی تمام تر توجہ دوسرے معاملات پر رکھی حتیٰ کہ ” لوڈشیڈنگ“ جس کے خاتمے کے دعوے کر کے اس جماعت نے الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی کو بھی صرف زبانی دعووں او رافتتاحی تختیاں لگانے تک ہی محدود رکھا۔فوری اور بروقت قوت فیصلہ نا ہونے کی سب سے بڑی مثال تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن شروع کرنے میں مہینوں کی تاخیر ہے۔ مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات کو بھی شامل حال کر کے دیکھیں ، تو کہانی خود بخود سامنے آجاتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Pakistan Main Dharnoon Or Long Marchoon Ki Tareekh is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 August 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.