
پیپلز پارٹی کے ہاتھوں سے ”سندھ کارڈ“ پھسلنے لگا؟
ٹکٹوں کی تقسیم پر جیالے ناراض، راہیں جدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لاڑکانہ کے انتہائی محفوظ تصور کئے جانے والے حلقوں میں سخت مقابلے کا اعلان
منگل 10 جولائی 2018

(جاری ہے)
سندھ میں انتخابی ٹکٹ نہ ملنے پر اہم ناراض رہنما پیپلز پارٹی سے راہیں جدا کرنے گئے ہیں ضلع بدین
سے سابق اراکین قومی اسمبلی غلام علی نظامانی ، کمال احمد چانگ ،ضلع دادو سے سابق ایم این اے طلعت حسین مہیسر، ضلع گھوٹکی سے سابق ایم این اے سردار علی گوہر مہر ، نوشہرو فیروز سے سابق صوبائی وزیر عبدالحق بھرٹ ، سابق ایم پی اے ڈاکٹر ستار راجپر، تھر پارکر سے سابق ایم این اے فقیر شیر محمد بلالا نی، جامشورو سے سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر شورو ، میر پور خاص سے سابق صوبائی وزیر سید علی نواز شاہ، نواب شاہ سے چوہدری عمران علی آرائیں اور دیگر نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کے بعد پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ امیدواروں کے خلاف ایکشن میں بھر پور مقابلہ کرنے کا اعلان جنگ کردیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے کئی سینئر رہنماوٴں نے ٹکٹ نہ ملنے پرالیکشن مہم میں خاموشی کے ساتھ پارٹی مخالف امیدواروں کی حمایت کرنے کا عند یہ بھی دے دیا ہے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے لئے صوبہ سندھ کے کئی انتخابی حلقوں میں کامیابی حاصل کرنا ایک بڑا بن گیا ہے۔
ضلع بدین بھی سندھ کا ایک اہم ترین حلقہ ہے جو کسی زمانے میں پیپلز پارٹی کا سیاسی گڑھ سمجھا جاتا تھا، وہاں سے بھی پی پی کے لیئے کچھ اچھی خبریں نہیں آرہی ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ ضلع بدین کے علاقے ماتلی سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے غلام علی نظامانی پارٹی سے اپنی راہیں الگ کر تے ہوئے جی ڈی اے کا حصہ بن گئے ہیں جبکہ اسی علاقے کے سابق ایم این اے کا م چانگ بھی انتخابی ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی سے سخت ناراض ہیں اور آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں ، اس حلقے سے ایم این اے کی سیٹ کیلئے جی ڈی اے نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو نامزد کیا ہے ، جن کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے میر غلام علی تالپور کریں گے اس حلقے میں فنکشنل لیگ کے اثر ورسوخ اور سیاسی اثرات کے سبب پیپلز پارٹی کے جیتنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ضلع تھرپارکر کے پی ایس56 سے سابق ایم این اے فقیر شیر محمد بلالانی نے پی پی کے امید وار ڈاکٹر مہیش ملانی سے مقابلے کا اعلان کردیا ہے جس سے پارٹی قیادت سخت پریشان ہے، اس حلقے میں بھی مہیش ملانی کی پوزیشن بے حد کمزور بتائی جارہی ہے کیونکہ نئی حلقہ بندی کے نتیجے میں تقریبا10 ہزار سے زائد مہیش ملانی کے حمایتی ووٹرز دوسرے حلقے پی ایس57 کا حصہ بن گئے ہیں ، جبکہ تھر پارکر میں غوثیہ جماعت کا بھی کافی ووٹ بینک ہے اور شاہ محمود قریشی نے بھی فقیر شیر محمد بلالانی کو اپنی بھر پور حمایت کا یقین دلایا ہے جس کی وجہ سے ان کی کامیابی کے امکانات یقینی ہیں ۔ضلع گھوٹگی سے تعلق رکھنے والے سابق ایم این اے سردارعلی گوہر مہربھی پیپلز پارٹی سے الگ ہو کرجی ڈی اے کا حصہ بن گئے ہیں ضلع دادو کے علاقے میہڑسے تعلق رکھنے والے سابق ایم این اے طلعت مہیسر پیپلز پارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو چکے ہیں جس سے پی ٹی آئی کے امیدوار لیاقت جتوئی کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدواروں عمران ظفر لغاری اور فیاض احمد بٹ کیلئے مسئلہ بڑھ گیا ہے۔ لاڑکانہ سے ٹکٹ نہ ملنے پر سابق ایم پی اے عزیز جتوئی ناراض ہیں ، پیپلز پارٹی نے تعلقہ ڈوکری کے اس علاقے کے این اے 201 پر جس شخص خورشید احمد جونیجوکو نامزد کیا ہے ان کا اس علاقے سے کوئی تعلق نہیں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں انڑ گروپ نے اس تعلقہ سے پیپلز پارٹی کو شکست دی تھی اس با رانڑ گروپ کے امیدواروں کو اللہ بخش انڑاور عادل انڑ کو جی ڈی اے کی مکمل حمایت حاصل ہے اس غیر متوقع سیاسی صورت حال کی بدولت لاڑکانہ کے وہ حلقے بھی جو ہمیشہ سے پیپلز پارٹی کے لئے انتہائی محفوظ تصور کئے جاتے تھے وہاں پر بھی سخت مقابلے کا امکان پیدا ہو گیا ہے یہ سیاسی حالات بلاشبہ پی پی قیادت کے سیاسی مستقبل کیلئے خطرناک ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
peoples party ke hathon se sindh card phisalnay laga is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 July 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.