قابل رشک بوڑھے

یہاں کچھ ایسے باسعادت،حوصلہ منددانا بوڑھوں کاتذکرہ کرنامقصودہے جوپنی عمرکے آخری لمحات کواس طرح قیمتی بنانے میں مصروف ہیں کہ جن کی وجہ سے صرف انہیں سرخروئی وکامیابی نہیں ملے گی بلکہ وہ بے شمارلوگوں کے لئے سعادت دارین کاسبب بنیں گے

Muhammad Sohaib Farooq محمد صہیب فاروق جمعہ 18 اکتوبر 2019

qabil e rashk bhoray
انگریزی کی مشہورکہاوت ہےold is gold”پرانی چیزقیمتی ہوتی ہے“ جوں جوں انسان کی عمرڈھلتی ہے توا س کے اعضاء وجوارح میں ضعف پیداہوجاتاہے جسم میں رعشہ اوردیگربیماریاں ظاہرہوناشروع ہوجاتی ہیں سر،ڈاڑھی اورموچھوں کے بال سفیدہوناشروع ہوجاتے ہیں اوررفتہ رفتہ سیاہی کی جگہ چاندنی لے لیتی ہے جس کی وجہ سے اگرچہ پہلے والی طاقت وقوت نہیں رہتی مگریہ حقیقت ہے کہ اس نحیف وضعیف جسم میں موجوددماغ کی دانائی ودوراندیشی میں پہلے سے کئی گنانکھارآجاتاہے اس کے سفیدبال دھوپ میں سفیدنہیں ہوتے بلکہ حوادثات زمانہ کے تیزوتندتھپیڑوں کامردانہ وارمقابلہ او رشب وروزکی محنت وریاضت سے اس کے سیاہ بال سفید ی میں مبدل ہوجاتے ہیں اوراس طویل سفرمیں اسے بہت سے تجربات ومشاہدات ہوتے ہیں۔

ارنسٹ ہیمنگوے نے اپنے شہرہ آفاق ناول ”The old man and the sea“کے مرکزی کردار بوڑھے ماہی گیرسانتیاگوکی بلندہمتی کوبیان کرتے ہوئے لکھاکہ وہ شارکوں سے مقابلہ میں جب انتہائی خستہ حال ہوگیاتواس وقت بھی اس نے مایوسی کواپنے قریب بھٹکنے نہیں دیابلکہ اس نے ببانگ دھل کہا”A man can be destroyed bu not defeate ایک آدمی تباہ وبربادتوہوسکتاہے لیکن کبھی شکست تسلیم نہیں کرسکتا
بڑھاپے میں انسان کوقدرے فرصت و فراغت نصیب ہوجاتی ہے اولادیں جوان ہوکرماں باپ کاسہارابن جاتی ہیں بڑھاپے کی اس فرصت کی قدردانی کرنے والے بہت کم ہوتے ہیں عام طورپریہ انتہائی قیمتی اوقات ضائع کردیے جاتے ہیں ہمارے گردوپیش بہت سے بوڑھے چائے وقہوہ خانوں ،حجام کی دوکانوں پرسگریٹ کے کَش کھینچتے اورفضول گپیں ہانکتے یاتاش سے دل بہلاتے نظرآتے ہیں ۔

(جاری ہے)

حالانکہ حدیث نبوی ﷺ ہے ”انماالاعمال بالخواتیم‘اعمال کادارومدارخاتمہ پرہے “۔زندگی کے آخری لمحات پرکسی مسلمان کی آئندہ زندگی کی کامیابی وناکامی کاانحصارہوتاہے ارشادنبوی ﷺہے کہ ایک انسان ساری زندگی اچھے اعمال کرتاہے لیکن اخیرعمرمیں اس سے کوئی نافرمانی سرزدہوجاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے سابقہ اعمال اکارت وضائع ہوجاتے ہیں اورایک انسان ایسا ہے کہ جس کی ابتدائی زندگی توغفلت ومعاصی میں بسرہوئی لیکن اخیرعمرمیں اس سے کوئی ایسانیک عمل سرزدہوگیاجس کی وجہ سے اس کا نام فرمانبرداروں میں لکھ دیاجاتاہے
یہاں کچھ ایسے باسعادت،حوصلہ منددانا بوڑھوں کاتذکرہ کرنامقصودہے جوپنی عمرکے آخری لمحات کواس طرح قیمتی بنانے میں مصروف ہیں کہ جن کی وجہ سے صرف انہیں سرخروئی وکامیابی نہیں ملے گی بلکہ وہ بے شمارلوگوں کے لئے سعادت دارین کاسبب بنیں گے ۔

اپنی ذہانت وتجربہ سے اس عمرمیں بھی یہ بوڑھے بیشماردولت کماسکتے ہیں لیکن دنیاکے چندروپوں کے بدلے میں فکرآخرت کوانہوں نے ترجیح دی پوری دنیامیں دعوت وتبلیغ کے موجود مراکزکاہیڈکوارٹرپاکستان میں رائیونڈکے مقام پرموجودہے رائیونڈاورپوری دنیامیں موجوداس کے ذیلی مراکزمیں بیسیوں شعبہ جات میں بلامعاوضہ خدمات فراہم کرنے والے سفیدریش جنہیں عرف عام میں ”مقیمین “کہاجاتاہے وہ قابل رشک بزرگ ہیں جن میں سے کچھ اپنی بقیہ تمام زندگی اوربعضے نصف اوربعض تیسراحصہ ان تبلیغی مراکزکے لئے وقف کئے ہوئے ہیں ۔

ان کاکام تبلیغی مراکزمیں آنے والے احباب وجماعتوں کوخوش آمدید کہنااوران کی اصلاح وتربیت کرناانہیں دعوت وتبلیغ کی محنت سکھلانا،مختلف امورپران سے مذاکراے کرنابعدازاں ان کی تشکیل کرکے روانہ کرنااورواپسی پران کی کارگزاری سن کرگھرپلٹنے سے پہلے اپنے مقام پردعوت کی محنت کے لیے ہدایات وترغیب دیناہے ۔دعوت الی اللہ ،تعلیم وتعلم ،ذکروعبادت اورخدمت ان کااوڑھنابچھوناہے ،کپکپاتے ہاتھ ،جھکی کمریں ،پے درپے بیماریاں اورنقاہت ان کے بلندحوصلے کی راہ میں کسی طرح آڑے نہیں آتی ۔

ان سفیدریش بوڑھوں میں شعبہ تعلیم ،صحت ،انجیئرنگ ،تجارت ،انتظامی ودفاعی اداروں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادشامل ہیں جواپنی سوچ وفکرپورے عالم اسلام میں دین کی محنت کوزندہ کرنے اوراس کے نتیجہ میں اعلائے کلمة اللہ اوراطاعت رسول ﷺکاجذبہ پیداکرنے کے لئے کمربستہ ہیں ان صرف ایک ہی غم ہے کہ کس طرح انسانیت جہنم سے بچ کرجنت میں چلی جائے اسی عظیم سوچ میں ان کے جنازے ان مراکزسے اٹھتے ہیں اوروہ اس کواپنے لیے سعادت عظمی سمجھتے ہیں کہ ان کی موت گھرمیں نہیں بلکہ اللہ تعالی کے راستہ میں ہویہ کمزورونحیف بدن جھکی کمریں،کپکپاتے ہاتھ لاٹھی کاسہارالیے عزم واستقلال کاعلم تھامے پنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں یقینا آج کے دورمیں یہ بوڑھے نایاب ہیں اوران کاوجودانتہائی بابرکت وسعادت مندہے اپنی ذاتی خواہشوں اورضرورتوں پر دینی تقاضوں کویہ حضرات مقدم رکھے ہوئے ہیں حدیث مبارکہ کے مطابق بڑھاپے میں حرص وامیدجوان ہوجاتی ہے لیکن سلام ہے ان فرشتہ صفت بوڑھوں کوکہ جن کابڑھاپااوربیماریاں بھی انکی راہ میں حائل نہیں بلکہ وہ خودسے مطمئن ہیں یقینایہی وہ لوگ ہیں جو سرورعالم ﷺکی اس دعاکامصداق ہیں کہ اے اللہ میری عمرکابہترین حصہ اس کاآخری حصہ کرنااورمیرابہترین عمل میراآخری عمل کرنااورمیرابہترین دن تجھ سے ملاقات والادن ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

qabil e rashk bhoray is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 October 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.