سفید چھڑی سے آگاہی کا دن…!
سفید چھڑی کا عالمی دن منانے کا مقصد نابینا افراد کو درپیش مسائل اور مشکلات سے معاشرے کو آگاہ کرنا اور یہ باورکرانا ہے کہ معذور افراد بھی تھوڑی سی توجہ کے ساتھ ایک ذمہ دار شہری ثابت ہوسکتے ہیں۔
رانا اعجاز حسین چوہان منگل 15 اکتوبر 2019
(جاری ہے)
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 22کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 ء تک 30 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ جبکہ صرف پاکستان میں66 فیصد افراد موتیا،6 فیصد کالے پانی اور12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں ۔ اسوقت جنوبی ایشیا ء میں ایک کروڑ 17 لاکھ افراد آنکھوں کے ا مراض کا شکار ہیں جبکہ مشرقی ایشیاء میں یہ تعداد تقریباً 60 لاکھ 20 ہزار ہے اور جنوب مشرقی ایشیاء کی تیس لاکھ 50 ہزار آبادی اس مرض سے متاثر ہے۔ پاکستان میں تقریباً 20 لاکھ افراد بینائی سے مکمل طور پر محروم ہیں یہاں اندھے پن کی شرح 1.08 فیصد ہے، جبکہ پاکستان میں جزوی طور پر نابینا افراد کی تعداد تقریباًساٹھ لاکھ کے قریب ہے، پاکستان کی بیس فیصد آبادی ذیابیطس کا شکار ہے جو اندھے پن کی ایک اہم وجہ ہے جس کے باعث آنکھ کے عدسے کے متاثر ہونے یعنی آنکھ میں موتیا آجانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیاء جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون کا ضرورت سے زائد استعمال ہماری بینائی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت ہورہاہے۔ جدید ٹیکنالوجی اشیاء کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔ موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہے۔ ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے، جبکہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے اور انسان رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں نابینا افراد کو کار آمد شہری بنانے کے ادارے بہت کم ہیں اور ان خصوصی افراد کو کسی قسم کی سہولت یا آسانی بھی میسر نہیں۔ ان افراد کو روز مرہ کے کاموں کی انجام دہی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے تا ہم کچھ نجی ادارے اس کارخیر میں اپنا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں ۔ جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کو دو مرتبہ ورلڈ کپ آنکھوں سے محروم افراد نے جتوا کر اپنا نام عمران خان اور یونس خان کی صف میں شامل کیا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومت بصارت سے محروم لیکن بصیرت افروز نابینا افراد کو باعزت روزگار دے کر یا مناسب وظیفہ مقرر کرکے ان کو معاشرے کا بہترین حصہ بنانے میں موثر کردار ادا کرے ۔ ہمارے ہاں نابینا افراد مناسب حقوق نہ ملنے پر آئے روز احتجاج کرتے اور دھرنے دیتے نظر آتے ہیں لہٰذا ورزیر اعظم عمران خان کو ان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ بلاشبہ قدرت جب کسی سے ایک نعمت لیتی ہے تو ان میں دوسری کئی صلاحیتوں کو بیدار کردیتی ہے۔ بصارت سے محروم نظرآنے والے یہ لوگ چشم بصیرت رکھتے ہیں ان کے دل کی آنکھیں روشن، ان کے دماغ سوچ رکھنے والے اور قدرت کی نشانیوں کے عکاس ہیں ان افراد کی صلاحیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے انہیں سوسائٹی کا اہم ستون بنایا جاسکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Safeed Chari Se Agahi Ka Din is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 October 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.