سانحہ کرائسٹ چرچ اور جدید اصطلاحات‎

ہماری دعا ہے اللہ تعالی جسینڈا آرڑران کو اسلا م قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی اس دکھ اور غم کی گھڑی میں جو رویہ بھارت نے اختیار کیا وہ نہ قابل بیاں ہے

Abdul Jabbar Shakir عبدالجبار شاکر منگل 2 اپریل 2019

saneha christchurch aur jaeed islahat
پوری دنیا میں کرائسٹ چرچ کے حملہ کے بعد تمام ممالک کا مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ تھا وہ کھل کر سامنے آیا ہے اس دکھ کی گھڑی میں جو ہمت اور حوصلہ جسینڈا آرڑران کی طرف سیدیا گیا یہ مسلمانوں پر احسان عظیم اور یورپ کی 50 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ موصوفہ کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی اور اس جذبہ خیر سگالی کو سراہا گیا ہماری دعا ہے اللہ تعالی جسینڈا آرڑران کو اسلا م قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی اس دکھ اور غم کی گھڑی میں جو رویہ بھارت نے اختیار کیا وہ نہ قابل بیاں ہے ۔


دونوں ممالک کی 71 سالہ تاریخ میں بھارت کی طرف سے طلوع ہونے والا ہر سورج دوپہر کی گرمی ہی لایا ہے بھارت کے اس رویہ کو جہاں امت مسلمہ نے نفرت کی نگاہ سے دیکھا ہے وہاں دنیا کے اور بے شمار مذاہب نے انسانیت کے ناطے بھارت کی دوغلی پالیسی کی مذمت کی ہے۔

(جاری ہے)

معاملہ صرف مسلمانوں تک محدود رہتا تو کوء بات نہیں تھی یہی کہا جا سکتا تھا جہاں پوری دنیا برما شام لیبیا فلسطین کشمیر میں مسلم امہ نڈھال و بے حال ہے وہاں اگر بھارت نے خبث باطن ظاہر کیا ہے تو کون سا آسمان سے ستارے ٹوٹ گئے ہیں اب تو بھارت اپنے ہی شہریوں سکھ برادری کو بنیادی سہولیات بھی فراہم کرنے سے منہ چھپا رہا ہے دنیا میں سب سے زہادہ سکھ مذہب کو ماننے والے بھارت میں ہیں بھارت میں ان کی مجموعی تعداد 19215730 ہے اور دنیا میں سکھوں کا سب سے کم طبقہ ترکی میں رہائش پذیر ہے پاکستان میں ان کی تعداد آٹے میں نمک کے بابر ہے یعنی صرف 50 ہزار اتنی بھاری بھرکم تعداد ہونے کے باوجود بھارت اپنے سکھ شہریوں کو بنیادی سہولیات بھی فراہم کرنے کے لئے تیار نہیں حالانکہ ایک وطن کے شہری ہونے کے ناطہ سے ان کا حق بنتا ہے کہ وہ تمام سہولیات ان کو فراہم کی جائیں جن کے وہ قانونا مستحق ہیں ۔

حال ہی میں کرتار پور راہ داری کے معاملہ میں بھارت نے جو منافقانہ رویہ اختیار کیا پاکستان کیا پوری دنیا اس کی مذمت کر رہی ہے کیونکہ اس میں سکھ برادری کے لئے اپنی مذہبی جگہ دربار گرونانک تک رسائی آسان تھی ویسے بھی کرائسٹ چرچ کے سانحہ کے بعد پوری دنیا میں اک عزم نو کا اظہار کیا گیا ہے جیسے سانحہ16دسمبر کے بعد پاکستان میں کیا گیا تھا۔

صرف نیوزی لینڈ ہی میں انسانیت کے تحفظ کے لئے اسلحہ کے متعلق قوانین جاری کئے گئے جن کی رو سے کوئی عام شہری گن نہیں رکھ سکتا ۔مساجد کو سکیورٹی فراہم کی گئی سوشل میڈیا کے خلاف اقدامات ہوئے اور حال ہی میں فیس بک لائیو اسٹریمنگ پر قوانین کو اور مضبوط کر دیا گیا ہے اسی طرح دیگر ممالک میں سے آسٹریلیا نے جرائم کو سوشل میڈیا پر دکھانے سے پابندی عائد کی ہے۔

 ترکی نے اس سانحہ کہ خلاف بہت سخت نوٹس لیا پاکستان نے بھی اسی سلسلہ میں قومی نیشنل ایکشن پلان پر عزم نو کا اظہار کیا ہے لیکن اس لحاظ سے بھارت میں کوء تبدیلی وقوع پذیر نہیں ہوء بلکہ الٹی گنگا بہی ہے بھارت کو چاہئے کہ اپنے رویہ پر نظر ثانی کرے ہمسائیگی اور انسانیت کے ناطے پیدا ہونے والے رشتوں کی قدر کرے ۔بھارتی شہریوں اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ وہ رویہ اختیار کرے جو ایک شہری اور اچھی حکومت کے ما بین ہوتا ہے کیونکہ فوجی اور عسکری طاقتوں سے زیادہ کسی بھی ملک کے عوام اور شہری طاقت ور ہوتے ہیں اس لئے عوام اور حکومتی رشتہ کہ درمیان نفرت کی دراڑھ پیدا نہیں ہونی چاہئے، بصورت دیگر اس کے بہت سے نقصانات ہو سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

saneha christchurch aur jaeed islahat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 April 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.