
سانحہ یوحنا آباد پاکستان پر حملہ ہے
اس کی گونج ویٹی کن تک سُنائی دی۔۔۔۔۔ ہمارے ہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وقتی اشتعال میں آکر ہم خود شواہد ختم کردیتے ہیں جس کا براہ راست فائدہ دہشت گردوں کا ہوتا ہے سانحہ لاہور کو اقلیت پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے
سید بدر سعید
بدھ 25 مارچ 2015

(جاری ہے)
میٹروبس اسٹیشن میں تو ڑپھوڑ اور دکانوں سے لوٹ مار کیساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید افسوس ناک ہوگی جب دو افراد کو محض شک کی بنا پر ہسّہ کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی۔شاید اس عمل سے مشتعل افراد کو تسکین پہنچی ہو لیکن بد قسمتی سے انہوں نے اس عمل سے کیس خراب کر دیا۔ عین ممکن ہے مشکو افراد حملہ آوروں کے ساتھی ہوں۔ اس صورتحال میں اصل ماسٹر مائنڈ تک پہنچنے کا راستہ مسیحی بھائیوں نے خود بند کر دیا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ مشکوک افراد بے گناہ ہوں اور مسیحی برادری نے خود کوبھی حملہ آوروں کی صف میں شامل کر لیا ۔ ہمارے ہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وقتی اشتعال میں آکر ہم خود شواہد ختم کردیتے ہیں جس کا براہ راست فائدہ دہشت گردوں کا ہوتا ہے سانحہ لاہور کو اقلیت پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے ۔ ہیومن رائٹس کی تنظیمیں ،این جی اوز اور مسیحی برادری بھی اقلیت پر حملہ اور اقلیت کے حقوق کی بات کرتی نظر آئی حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک بڑی جنگ لڑ رہاہے جس میں براہ راست پاکستان اور پاکستانیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ پاکستان کی اس جنگ اور پاکستانیوں کی قربانیوں کی تقسیم کرنا درست نہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان کے گروپ احرار نے تسلیم کی ہے ۔ یہ گروپ اس سے قبل بھی متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے اگر طالبان یا الحرار گروپ کے اسب تک کے تسلیم شدہ حملوں کا جائزہ لیں تومعلوم ہوتاہے کہ انہوں نے کسی اقلیتی برادری سے زیادہ حملے مسلم برادری پر کیے ہیں۔ اسی طرح دہشت گردی کی اس جنگ میں مساجد ، مزارات او ر امام بارگاہوں پر بھی حمکے کیے جا چکے ہیں ۔ سانحہ پشاور میں صرف مسلمانوں کے بچے ٹارگٹ نہیں تھے۔ پاکستان میں 2002 سے فروری 2015 تک صرف مساجد پر ہی100 سے زائد حملے ہو چکے ہیں۔ ان حملوں پر 1318 مسلمان شہید اور 2690 زخمی ہوئے ہیں ۔اسی طرح 2002 دے مارچ 2015 تک شیعہ برادری پر 412 حملے ہوئے جن میں2401 افراد جاح بحق اور 4339زخمی ہوئے۔ دوسری جانب اسی عرصہ میں مسیحی برادری اور چرچز پر بھی 10 سے زیاد ہ حملے کیے جا چکے ہیں جن میں 119 افراد زندگی کی بازی ہارے ہیں ۔ مُحتاط اعداد شمار واضح کرتے ہیں کہ یہ حملے کسی ایک فرقہ برادری یا مذہب پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہورہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی پاکستانیوں کو ہی لڑنی ہے اس لیے حالیہ حملے کو اقلیتی برادری پر حملے یا مسیحی برادری تک محدود کرنا درست نہیں۔ یہ حملے پاکستان پر ہو رہے ہیں۔ اور ایسے سانحات کا مقابلہ پاکستانیوں کو مل کر کرنا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے سانحات کی صورت میں اشتعال کا شکار ہونے کی بجائے شواہد کو محفوظ بنانے اور ان کی نشاندہی میں سبھی مل کر قانون کی مدد کریں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Saneha YouhanaAbad Pakistan Per Hamla Hai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 March 2015 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.