
سراپا عاجزی وانکساری، قدم قدم سازشوں کا شکار
سابق صدرزرداری اور جناب مجید نظامی کے ” مردحر“ کراچی میں ” اچھے شو “ کے ذریعے واپس آچکے ہیں ۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی انہیں خوش آمدید کہا ہے ۔ 27دسمبر محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کا دن ہے۔
منگل 27 دسمبر 2016

سابق صدرزرداری اور جناب مجید نظامی کے ” مردحر“ کراچی میں ” اچھے شو “ کے ذریعے واپس آچکے ہیں ۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی انہیں خوش آمدید کہا ہے ۔ 27دسمبر محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کا دن ہے ۔ وہ لیاقت باغ میں اس وقت شہید کردی گئی تھیں جب وہ جہالت ‘ مذہبی انتہاپسندی ‘ دہشت گردی کے خلاف وہ ٹوک جنگ کاآغاز کرچکی تھیں ۔ محترمہ کراچی ائیرپورٹ پر قرآن پاک کے زیر سایہ اتریں اور سرزمین وطن کو سجدہ کرتے ہوئے بوسہ دیا تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔ ان پر کراچی آمد ہی پر کار ساز میں قاتلانہ حملہ ہوگیا تھا۔ جس میں ڈیڑھ سوجانثار ان بھٹو شہید ہوگئے تھے ۔ کیسا دلچسپ اتفاق زمانہ ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹو جن کو میں اس دن سے شہید سمجھتا اور لکھتاہوں جب وہ ہم سے خواب میں ملنے ہمارے راول ٹاؤن اسلام آباد والے فقیرانہ گھرمیں آئے تھے ۔
(جاری ہے)
محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے شدید مخالف میاں نواز شریف سے جدوجاکر ملاقات کی ۔ شوہر ذرداری کے ہمراہ نئی شریف بھٹو سیاست کی بنیاد رکھی تھی پھر میثاق جمہوریت کرکے ناممکن کوممکن بنادیا۔ ایک مرتبہ میں نے اپنا خواب ان کے سیاسی رفیق حامد ناصر چٹھ کوسنایا وہ سناٹے میںآ گئے اور مجھ سے محترمہ کی بہت سی خوبیوں کاتذکرہ کرتے رہے تھے ۔ ہم 27دسمبر کی شہادت پرمحترمہ کے سامنے شرمندہ ہیں کہ ہم ” ان“ کو ان سے نہ بچاسکے جوان کو ہر قیمت پر ٹیست ونابود کرنیو الے تھے ۔ ہمارے خیال میں لیاقت علی خان بھٹو ضیاء الحق ، بینظیرکی قاتل ایک ہی عالمی قوت اور ایمپائر ہے لہٰذا ہم ان سب کو عظیم شہداء تصور کرتے ہیں ۔ خداان کی نیکیاں قبول اورخطائیں معاف فرمائیے ۔ انہیں شہادت کے عظیم درجات پر فائز کرے۔ (آمین )
ہمیں افسوس ہے کہ آج پنجاب ‘ پختونخوا میں پی پی پی مقبولیت کھو بیٹھی ہے ۔ جب صدر زرداری خود فیصلہ ساز تھے تو ہم مسلسل لکھ رہے تھے کہ پنجاب میں پی پی پی کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے ۔ سندھ میں اور سکھر ولاڑکانہ کی ” چند “ اسمبلی سیٹوں کی خاطر کا لاباغ مخالفت میں پختون وسندھی قوم پرستوں کونام سے جاگیردار اور نفرت وتعصب سے سیاست کرنے والے بھول چکے ہیں کہ پی پی پی کی بنیاد تولاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر میں رکھی گئی تھی اور بہت سے پنجابی اس وقت بھٹو کے اردگر تھے ۔ اگر لاہور میں پارٹی کی تشکیل ہوئی تو پنجابی آرزوؤں وتمناؤں اور خواہشوں کو ہمیشہ پی پی پی سیاست ی ” ریڑھ کی ہڈی ‘ رہنا تھا مگر افسوس صدافسوس پنجاب کو بے بس بنایا جاچکا ہے ۔ آج ہم بلاقیمت مشورہ دیتے ہیں کہ اگر کوئی ” بھٹوز “ کا حقیقی وارث اور ان کی سیاسی میراث کو پنجاب اور بطور خاص جنوبی پختوانخوا میں زندہ اور مقبول عام بناناچاہتا ہے تو اسے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کامئوقف اسی سچائی دلیری ‘ یقین محکم سے پیش کرنا چاہئے جیسے سابق چیئرمین واپڈا ، شمس الملک اور ان جیسے دوسرے قوم کی حقیقی ترجمانی اور رہنمائی کررہے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Sarapa Aajzi o Inkasari Qadam Qadam Sazishon Ka Shikar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 December 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.