وقت کی اہم ضرورت ،تحفظ ماحول کے اقدامات

دنیامیں ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافے کی ایک بڑی وجہ یہاں کے جنگلات کی مسلسل کٹائی بھی ہے ۔عالمی ماحولیاتی اداروں کی تحقیق کے مطابق کسی بھی ملک کے خشک رقبے کا 25فیصد جنگلات پہ مشتمل ہونا نہایت مناسب اورانسانی زندگی کیلئے انتہائی ضروری تصور کیا جاتا ہے

Akhtar Sardar Chaudhry اختر سردارچودھری منگل 4 جون 2019

waqt ki ahem zaroorat,tahafuz mahol ke iqdamat
ماحول سے مراد انسان ، حیوانات، پرندے ، کیڑے مکوڑے ،سمندری جاندار اور درختوں سمیت کائنات کے ہر جاندار کا وجود شامل ہے بلکہ اس میں بے جان بھی شامل ہیں ۔ہمارے ارد گرد جو کچھ پایا جاتا ہے وہ ماحول ہے ۔اس ماحول کی آلودگی کی وجہ سے جانداروں کی زندگی کو جو خطرات ہیں جن سے ان کی مختلف انواع کی بقا کو خطرہ تو ہے ہی شدید بیماریوں کا شکار بھی ہے ۔

پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے ۔ماحولیاتی آلودگی کی کئی ایک اقسام ہیں ۔ مثلاً زمینی آلودگی‘ آبی آلودگی‘ ہوائی آلودگی اور شور کی آلودگی وغیرہ۔ آلودگی خواہ کسی بھی قسم کی ہو اس سے انسانی صحت اور قدرتی ماحول بہت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ موجودہ دور میں اس دنیا کو سب سے بڑا خطرہ جنگلات کے ختم ہونے سے ہے کیونکہ ایسی صورت میں قدرتی آفات( سیلاب۔

(جاری ہے)

آندھی۔طوفان) کا آنا لازمی ہے اور پھر انسانوں میں مہلک بیماریوں کا اضافہ یقینی ہے ۔ 
دنیامیں ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافے کی ایک بڑی وجہ یہاں کے جنگلات کی مسلسل کٹائی بھی ہے ۔عالمی ماحولیاتی اداروں کی تحقیق کے مطابق کسی بھی ملک کے خشک رقبے کا 25فیصد جنگلات پہ مشتمل ہونا نہایت مناسب اورانسانی زندگی کیلئے انتہائی ضروری تصور کیا جاتا ہے۔

1990ء کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 3.3فیصد جنگلات موجود تھے۔ لیکن 2015ء کے ورلڈ بینک کے ترقیاتی اعدادوشماردکے مطابق پاکستان میں جنگلات 1.9فیصد رہ گئے ہیں۔جنگلات کی اتنی اہمیت ہونے کے باوجود د پاکستان (جو کہ ایک زرعی ملک ہے) میں درختوں کی یا جنگلات کی اتنی شدید کمی ہمارے لیے باعث تعجب ہے اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ یہ تعدا دن بدن مزید کم ہوتی جا رہی ہے۔

ملک میں بڑھتی آلودگی اور موسمی تبدیلوں سے ہم سب بخوبی واقف ہیں ۔شجر کاری ملک کے لیے اس وقت ایک اہم ترین ضرورت بن چکی ہے ۔زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کو روکنے کے لیے بارشوں کی اشد ضرورت ہے ۔جس کے لیے درختوں کا ہونا ضروری ہے ۔ درختوں کے پتوں سے پانی کے بخارات ہوا میں داخل ہونے سے فضاء میں نمی کا تناسب موزوں رہتا ہے اور یہی بخارات اوپر جاکر بادلوں کی بناوٹ میں مدد دیتے ہیں، جس سے بارش ہوتی ہے۔

ہمیں اللہ کا شکر کرنا چاہیے کہ ہمارا ملک ان چند ایک خوش نصیب ممالک میں سے ایک ہے جس میں ایک سال میں دو سیزن شجر کاری کے آتے ہیں ۔اللہ کی اس نعمت سے فائدہ نہ اٹھانا کفران نعمت ہے ۔شجر کاری کا پہلا سیزن جنوری کے وسط سے مارچ کے وسط تک، اور دوسرا جولائی سے ستمبر کے وسط تک ہوتا ہے ۔
”اگر قیامت قائم ہو جائے ،اور تم میں سے کسی شخص کے ہاتھ میں کوئی پودا ہو ،اور اسے قیامت قائم ہونے سے پہلے پودا لگانے کی مہلت مل جائے تو وہ اس پودے کولگا دے ۔

مفہوم حدیث ﷺ کس قدر چونکا دینے والاہے ۔قیامت کے منظر کی ہولناکی کا تصور کریں اور آپ ﷺ کا تاکیدی فرمان دیکھیں ۔اس حدیث مبارکہ شجر کاری کی اہمیت کا اندازہ کریں ۔اور دوسری طرف ہمارے ملک میں عرصہ دراز سے شجر کاری مہم پرنٹ میڈیا ،سوشل میڈیا ،الیکٹرونکس میڈیا پر بھر پور طریقے سے جاری ہے ۔جس کے نتیجے میں درخت بڑھنے کی بجائے کم ہو رہے ہیں ۔

رسول اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے کہ اس کا اجر دنیا میں اور مرنے کے بعد بھی ملتا ہے ۔”مسلمان کوئی درخت یا کھیتی لگائے اور اس میں سے انسان درندہ، پرندہ یا چوپایا کھائے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہوجاتا ہے“۔ ( مفہوم حدیث مسلم شریف)اسی طرح اللہ تعالی نے قرآن پاک کی سورة نحل میں فرمایا ہے کہ ترجمہ ”وہی(خدا) ہے جو تمہارے فائدہ کے لئے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے بھی ہو اور اس سے اگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو، اس سے وہ تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے، بیشک ان لوگوں کیلئے تو اس میں نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں۔

“اس آیت مبارکہ میں درختوں کے فوائد بتائے گئے ہیں اور آخر میں فرمایا گیا ہے اس میں نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں ۔
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں جانداروں کو انسان کا خاندان یا انسانوں کی طرح نوع کہا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ”کیا تم لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ نے زمین اور آسمان کی ساری چیزیں تمھارے لیے مسخرکر رکھی ہیں“۔اس کائنات کے تمام اجزا، روشنی، ہوا، پانی، مٹی، چٹانیں، عناصر، نباتات و حیوانات وغیرہ بحیثیت مجموعی تمام مخلوقات کسی نہ کسی طرح انسان کی خدمت میں مصروف ہیں سورہ انعام (آیت 38 ) کا مفہوم ہے ۔

” اور زمین مین چلنے والے جانور اور دو پروں پر اڑنے والے (پرندے ) تمہاری طرح جماعتیں (خاندان) ہیں“۔ایک اور حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”اگر کسی نے ایک پودا لگایا اس پودے کو انسان اور جانور جب تک کھاتے رہیں گے یا اس سے انسانوں کو فائدہ (سایہ کی صورت میں) ملتا رہے گا تو اس کا اجر اس شخص کو ملتا رہے گا۔
اگر پانچ کروڑ افراد میں بھی یہ شعور پیدا کر دیا جائے کہ درخت ہمارے ملک کے لیے اس وقت کتنی اہمیت اختیار کر گے ہیں تو چند سال میں سر سبز پاکستان کا خواب پورا ہو سکتا ہے ۔

اگر ہر پاکستانی اپنی مدد آپ کے تحت درختوں کی تعداد کو بڑھانے کے لیے تگ ودو کرے گا تب جا کر پاکستان سرسبز پاکستان بن سکتا ہے۔ملک کے طول و عرض میں بہتے دریاوں اور نہروں کے کناروں ،سڑکوں کے بچھے جال کے دونوں طرف درخت لگائیں جائیں ۔ہمیں بھی اپنے سکولز ،گھروں کے صحن ،کھیتوں میں درخت لگانے چاہیے ۔
ماحولیات کا عالمی دن ہر سال 5جون کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 1974 سے منایا جا رہا ہے ۔

دنیا بھر کے100سے زائد ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے بڑے جوش و جذ بے سے یہ دن منایا جا تا ہے ۔ اس دن کو منائے جانے کا مقصد عوام میں ماحول کے تحفظ کے لئے شعور بیدار کرنا ہے ۔ اس دن کا مقصد موسمی ا ثرات اور اس سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے عوام میں شعور پیدا کرنا ہے ۔آج جس طرح سے کائنات کا ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے فضائی اور زمینی آلودگی بڑھ رہی ہے ، زمین کا درجہ حرات بڑھ رہا ہے جس سے گلیشیر پگھل رہے ہیں اور زمین کی زیرین منجمد سطح متاثر ہو رہی ہے ، جنگلات کی کمی واقع ہونے ، پٹرول، بجلی اور ایٹمی توانائی کے بے جا استعمال سے کاربن ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن اور آکسیجن کا توازن بگڑ کر رہ گیا ہے ۔

گرین ہاوٴس ایفکٹ سے قطبین پر جمی برف پگھلنے لگی ہے جس سے سطح سمندر بلند ہورہی ہے ۔ہم میں سے اثر اس بنیادی حقیقت سے آگاہ ہیں کہ زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی پر مشتمل ہے ۔ صرف ایک حصہ خشکی ہے ۔ ماحولیات کے ماہرین کے مطابق ماحولیات میں ہونے والی منفی تبدیلوں کے تحفظ کے لیے درج ذیل اقدامات کی ضرورت ہے۔
جس قدر زیادہ ممکن ہو شجرکاری کی جائے ۔

فیکٹریوں اور گھروں کی گندگی پانی میں نا پھینکی جائے ۔
زہریلے دھوئیں کے اخراج پر کنٹرول کیا جائے ۔
جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی جائے اور اس کو یقینی بنایا جائے ۔
ماحول انسان کے لیے ہے انسان ہی اس میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے اس کا نقصان انسان کو ہی ہے ۔ہمیں نہیں تو ہماری نسلوں کو ہے ،اس ماحول کا تحفظ انسان کی ذمہ داری ہے کیونکہ انسان کو اللہ تعالی نے خلیفہ بنایا ہے اور انسان ہی اشرف المخلوقات ہے اس کے علاوہ کائنات کے توازن میں بگاڑ کا سب سے زیادہ ذمہ دار بھی انسان ہے ۔اس لیے بھی کہ کائنات میں توازن کے بگاڑ میں سب سے زیادہ نقصان بھی اسی انسان کا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

waqt ki ahem zaroorat,tahafuz mahol ke iqdamat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 June 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.