
ضروریات زندگی میں ملاوٹ اور لا علاج لوگ!
لاکھ عذر تراشے جائیں مگر اس حقیقت کا اظہار غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان میں جعلی ادویات کی بھرمار، اشیائے ضرورت بالخصوص دودھ میں ملاوٹ ایسے مکروہ دھندوں کو عصر حاضر میں فروغ ملا اسکی وجوہ کچھ بھی ہوں مگر ایسے گھناوٴنے کاروبار کو حالیہ برسوں میں پھلنے پھولنے کے مواقع میسر آئے۔ اب جبکہ قومی صحت سے کھیلنے والے ایسے دھندوں کی جڑیں معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل چکی ہیں
پیر 16 جنوری 2017

لاکھ عذر تراشے جائیں مگر اس حقیقت کا اظہار غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان میں جعلی ادویات کی بھرمار، اشیائے ضرورت بالخصوص دودھ میں ملاوٹ ایسے مکروہ دھندوں کو عصر حاضر میں فروغ ملا اسکی وجوہ کچھ بھی ہوں مگر ایسے گھناوٴنے کاروبار کو حالیہ برسوں میں پھلنے پھولنے کے مواقع میسر آئے۔ اب جبکہ قومی صحت سے کھیلنے والے ایسے دھندوں کی جڑیں معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل چکی ہیں اور اس کے ہولناک نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں توایوان اقتدار کے مکینوں نے بھی اپنے فرائض سے عہدہ براء ہونے کے بارے غور کرنا شروع کیا ہے اسی حوالے سے گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے سول سیکرٹریٹ لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب اور اپنے ہی قائم کر دہ ایک نئے ادارے پنجاب ایگریکلچر فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے قیام کو ایک اہم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ مضر صحت دودھ تیار یا فروخت کرنا ایک سنگین جرم ہے۔
(جاری ہے)
حکومت کی طرف سے ڈیڑھ ہزار جعلی ادویات تیار کرنے والی فیکٹریوں کو چھاپہ مار کر بے نقاب کرنے کے باوجود اس امر کی کون ضمانت دے سکتا ہے کہ ان ڈیڑھ ہزار فیکٹریوں سے جو جعلی ادویات پنجاب سمیت ملک بھر کے ادویات فروشوں کو سپلائی کی جا چکی ہیں ان کی تعداد کتنے ہزار اور ایسی ادویات کا حجم کتنا ہوگا اب ابھی تک کتنے لاکھوں مریض انہیں خرید چکے ہوں اور خرید رہے ہوں گے؟ستم ظریفی ہے کہ "حکومت کی اپنی دکانوں"یوٹیلٹی سٹوروں میں ناقص کوکنگ آئل کی فروخت ہو رہی ہے۔ جس کا عدالت عظمیٰ کے چیف جج مسٹر جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لے لیا ہے فاضل چیف جسٹس نے یہ میڈیا رپورٹ پر لیا ہے جبکہ اسکے دو یوم بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی کوکنگ آئل میں ملاوٹ کے خاتمے کا خیال آیا اور انہوں نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اشیائے خوردنوش اور گھی میں ملاوٹ کے خاتمے کو بھی ضروری قرار دیا۔جس معاشرے میں غریب اور فاقہ کش کروڑوں لوگوں کو اپنے مریضوں کیلئے گھر کا سامان بیچ کر بھی جعلی ادویات ملتی ہوں۔ دودھ سمیت اشیائے خورد و نوش ملاوٹ شدہ غیر معیاری دستیاب ہوں وہاں کے عوام کا شفاخانوں کی طرف رجوع کرنا لازمی امر ہے اور اس بارے سرکاری ہسپتالوں کی جو حالت زار ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اسکی تصویر کچھ یوں بنتی ہے کہ قصور کی ساٹھ سالہ زہرہ بی بی دل اور گردے کے عوارض میں مبتلا تھی چند سرکاری شفاخانوں سے ہوتی ہوئی جناح ہسپتال لاہور پہنچی مگر وہاں بھی بیڈ نہ ملا اور اس بے وسیلہ مریضہ کو وارڈ کے دروازے کے باہر فرش پر لٹا کر ڈرپ لگا دی گئی ۔ ٹھنڈے فرش پر لیٹنے کی وجہ تیزبخار میں اس نے جان دے دی 3 جنوری کو قوم کی اس ماں، بہن اوربیٹی نے جان ہاری اسکے چھ یوم بعد وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف مرحومہ کے گھر قصور گئے اور ورثا کو قومی خزانے سے دس لاکھ روپے کا چیک دیا۔ اس موقع پر لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے بڑے دل پسیج دینے والے فقرے بھی اپنی زبان سے ادا کئے مگر کیا ہی اچھا ہوتا یا اب بھی ہو کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سرکاری ہسپتالوں میں ضرورت کیمطابق بستر، ادویات، ڈاکٹر اورر دیگر ضروری مشینری مہیا کرنے کے عملی اقدامات اٹھاتے اور کروڑوں غریب عوام کو علاج معالجے کی تسلی بخش سہولتوں کی فراہمی یقینی بناتے میگا پروجیکٹ پر خرچ ہونیوالا بھاری بھر کم سرمایہ عوام کو بہتر طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے ہسپتالوں کی ضروریات پورے کرنے پر صرف ہوں تو یقیناً آئندہ قوم کی کسی بیٹی اور بیٹے کو ہسپتالوں تک پہنچ کر لاعلاج نہ رہنا پڑے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Zaroriyat Zindagi Main Milawat is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 January 2017 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.